کلچر ڈے پر ہنگامہ آرائی قابلِ مذمت

تحریر : طلحہ ہاشمی


سندھ میں ہر سال کی طرح امسال بھی دسمبر کے پہلے اتوار کو یوم ثقافت سندھ جوش و خروش سے منایا گیا۔ صوبے بھر میں ریلیاں نکالی گئیں، عوام کا جوش و خروش دیدنی تھا، شرکا اجرک، سندھی ٹوپی اور ثقافتی لباس پہن کر خوشی خوشی شریک ہوئے اور صوبے کی تہذیب سے وابستگی کا اظہار کیا۔

 ہر ایک نے اپنی بساط کے مطابق کلچر ڈے منایا اور سندھ سے محبت کا اظہار کیا لیکن کراچی کی شاہراہ فیصل پر ایک تنظیم کی ریلی کے شرکا نے ہنگامہ آرائی کی، ریلی میں 300سے 400کے قریب افراد شریک تھے۔پولیس نے ریلی کو روکنے کی کوشش کی تو شرکا نے ہنگامہ برپا کردیا۔ ریڈ بس، پولیس کی گاڑی، ایمبولینس، شہریوں کی گاڑیاں جو سامنے آئیں توڑ پھوڑ ڈالیں۔ پولیس نے 12افراد کو گرفتار کرلیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق شرکا ملک دشمن نعرے بھی لگاتے رہے۔ اس دوران کچھ لوگ ان افراد کو روکنے کی بھی کوشش کرتے رہے جو قابلِ تحسین اقدام ہے۔ 

سندھ حکومت ہمیشہ سے بہت نرمی اور تحمل کا مظاہرہ کرتی ہے اس لیے چاہے کوئی احتجاج ہو، ریلی یا جلوس، سب کو صوبائی حکومت کی برداشت کا امتحان نہیں لینا چاہیے۔ سب کو چاہیے کہ خوشی کا اظہار یا احتجاج اس پیرائے میں کیا جائے کہ دوسرے لوگوں کو تکلیف نہ ہو۔ املاک کی توڑ پھوڑ کو کسی صورت درست قرار نہیں دیا جاسکتا۔ خوشیاں منائیں لیکن ایک دوسرے کا احترام بھی کریں۔ سینئر وزیر شرجیل میمن نے واضح کردیا کہ کسی کو قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔متحدہ قومی موومنٹ پاکستان نے ملک دشمن نعروں پر غم و غصے کا اظہار کیا اور اسے بزدلانہ اور ناقابل معافی اقدام قرار دیا۔ ایم کیو ایم کے اراکین سندھ اسمبلی نے پرامن ثقافتی سرگرمی کو مذموم ایجنڈے کے لیے استعمال کرنے پر افسوس کا اظہار کیا۔ انہوں نے سندھ حکومت کی خاموشی کی بھی مذمت کی۔سندھ اسمبلی اجلاس کی بات کریں تو ایوان نے متفقہ طور پر قرارداد منظور کی جس میں پاک فوج کے خلاف بیانات اور تنقید کی مذمت کی گئی اور افواج پاکستان کے ساتھ بھرپور یکجہتی کا اظہار کیا گیا۔ اپوزیشن لیڈر علی خورشیدی نے بھی قرارداد کی حمایت کی۔

سندھ حکومت نے کچے کے ڈاکوؤں کے خلاف آپریشن کا اعلان کردیا ہے۔ شکارپور میں آپریشن کے دوران 9 ڈاکوؤں کو ہلاک کیا گیا۔ ڈاکوؤں کی فائرنگ سے دو ڈی ایس پیز سمیت متعدد اہلکار زخمی ہوئے۔ ڈاکوؤں کے خلاف حکومت کو بڑی کارروائی کرنا ہوگی تب ہی ڈاکوؤں کا خاتمہ ہو گا۔ اب تک تو کراچی کے شہری ہی ای چالان سے نبرد آزما تھے اب صوبے کے سات شہروں میں فیس لیس ای ٹکٹنگ شروع کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا ہے۔ آئی جی سندھ غلام نبی میمن کی زیرصدارت اجلاس ہوا جس میں یہ فیصلہ کیا گیا۔ان اضلاع میں لاڑکانہ، ٹھٹھہ، خیرپور، شہید بے نظیرآباد، میرپورخاص اور ٹنڈو محمد خان شامل ہیں۔تمام اضلاع میں سہولت مراکز قائم کردیے گئے ہیں۔ آئی جی نے سینٹرز میں خوش اخلاق عملہ تعینات کرنے کا حکم بھی دیا ہے۔ بریفنگ میں یہ بات سامنے آئی کہ حیدرآباد میں پہلے ہی ای چالان کا آغاز ہوچکا ہے۔ آئی جی سندھ نے دعویٰ کیا کہ پہلے ٹریفک قوانین اور سسٹم کی بھرپور آگاہی اور تشہیر کی جائے۔ سب سے اہم بات یہی ہے کہ پہلے عوام کو آگاہ تو کریں جبکہ کراچی میں کیمرے لگائے اور جرمانوں کا سلسلہ شروع کردیا گیا۔

کراچی میں گٹر میں تین سالہ ابراہیم کی موت نے سب کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ شہری اور ٹاؤن انتظامیہ سمیت تمام متعلقہ ادارے عوامی تنقید کی زد میں ہیں۔ میئر مرتضیٰ وہاب نے بچے کی موت پر معافی مانگ لی۔وہ متوفی بچے کے گھر بھی گئے اور لواحقین سے اظہار تعزیت کیا۔ میئر کو بہت زیادہ تنقید کا سامنا کرنا پڑا اگر وہ حادثے والے روز خود چلے جاتے اور امدادی کاموں کی نگرانی کرتے تو معاملہ اتنا سنگین نہ ہوتا۔ حادثات کو ہونے سے کوئی نہیں روک سکتا لیکن احتیاطی تدابیر سے انہیں کسی حد تک کم ضرور کیا جاسکتا ہے۔ حادثے کی تحقیقاتی رپورٹ بھی سامنے آگئی ہے جس میں سپر سٹور اور بی آر ٹی منصوبے کو ذمہ دار ٹھہرایا گیا۔ بی آر ٹی نے تعمیراتی کام کیا اس دوران گٹر کا ڈھکن ٹوٹا، کام شروع کرنے سے پہلے کے ایم سی کو بھی آگاہ نہیں کیا گیا۔ وزیراعلیٰ مراد علی شاہ کی ہدایت پر متعدد افسران کو معطلی کا بھی سامنا کرنا پڑا۔ بی آر ٹی نے خود کو حادثے سے بری الذمہ قرار دیا اور کہا کہ گٹر کا ڈھکن نہ ہونے کا ان سے کوئی تعلق نہیں۔ اس جگہ پر ان کی کوئی تعمیراتی سرگرمی نہیں ہو رہی تھی۔ جائے حادثہ بی آر ٹی کی تعمیراتی سرگرمیوں سے خاصا دور ہے۔ سیوریج کے نالے کے نظام کی مرمتی ذمہ داری بھی بی آر ٹی کے دائرے میں شامل نہیں ہے۔ ادھر میئر مرتضیٰ وہاب نے گٹروں پر ڈھکن رکھنے اور سڑکیں روشن کرنے کے لیے ہر یوسی کو ماہانہ ایک لاکھ کی رقم الگ سے دینے کا اعلان کیا ہے جو احسن اقدام ہے۔ عوام کو خیال رکھنا چاہیے کہ صرف تنقید ہی نہ کریں اگر کسی گٹر پر ڈھکن نہیں ہے تو تھوڑی سی زحمت کریں اور فوری طور پر علاقے کے کونسلر یا یوسی کے ذمہ دار تک اطلاع پہنچائیں تاکہ گٹر پر ڈھکن رکھا جاسکے۔ سب مل کر کام کریں گے تب ہی شہر کی حالت بہتر ہوسکے گی۔

کراچی میں ڈاکوؤں کے ہاتھوں عوام کا لٹنا معمول بن گیا ہے لیکن کبھی ایسی خبر سامنے آجاتی ہے تو دل چیر کر رکھ دیتی ہے۔ 19سالہ حسن عباس پہلے تو ڈاکوؤں کی فائرنگ سے زخمی ہوا اور جب اسے علاج کے لیے ہسپتال منتقل کیا گیا تو آپریشن کے بعد عملے کی مبینہ غفلت سے جسم میں انفیکشن پھیل گیا۔ ہسپتال ہی میں ڈینگی وائرس کا بھی شکار ہوگیا اور چل بسا۔ حسن عباس کے والدین فالج کا شکار ہیں اور اکلوتی اولاد تھا۔ مقتول کے والدین کا دکھ بیان سے باہر ہے۔ رب کریم اس کی مغفرت کرے، والدین کو صبر دے اور حکومت کو اپنی ذمہ داری پوری کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں

ہمدردی:ایک عظیم اخلاقی فریضہ

’’ لوگوں سے تم اچھی بات کرو!‘‘ (سورۃ البقرہ) محبت و الفت اور عفو ودرگزر جیسے جذبات کا مظاہرہ کرنا ہمارامذہبی اور معاشرتی فر یضہ ہے ’’آپس میں ایک دوسرے سے نہ بغض رکھو، نہ ایک دوسرے پر حسد کرو اور نہ ہی ایک دوسرے سے منہ موڑو بلکہ آپس میں اللہ کے بندے بھائی بن کر رہو‘‘(صحیح بخاری )’’اللہ تعالیٰ کا تقویٰ اختیار کرو، برائی کے بعد بھلائی کرنابرائی کو مٹادیتا ہے، اور لوگوں کے ساتھ حسن اخلاق سے پیش آنا‘‘ (جامع ترمذی)

جان و مال کا تحفظ، اخلاق عالیہ کی بنیاد

’’ ہر مسلمان پر دوسرے مسلمان کا خون، اس کا مال اور اس کی آبرو حرام ہے ‘‘(صحیح مسلم) جس نے اپنے کسی مسلم بھائی کیخلاف کی جانے والی غیبت اور بدگوئی کی اس کی عدم موجودگی میں مدافعت اور جواب دہی کی تو اللہ تعالیٰ کے ذمہ ہے کہ آتش دوزخ سے اس کو آزادی بخشے (شعب الایمان )

دل کا سکون: انسان کی سب سے بڑی خواہش

’’آگاہ رہو اللہ کی یاد سے دلوں کو اطمینا ن نصیب ہوتا ہے‘‘(سورہ رعد) دنیا سے محبت کی دوڑ میں انسان سکون کیلئے بے قرار ہے لیکن اطمینان قلب کو دولت سے نہیں خریدا جا سکتا

مسائل اور ان کا حل

خلع کی شرائط اور عدالتی خلع کی شرعی حیثیت سوال :شرعاًخلع کی شرط کیا ہے ؟کیا اس میں شوہر کی اجازت ضروری ہے ؟اگر ہاں تو ایسے میں یکطرفہ عدالتی خلع کی شرعی حیثیت کیاہے؟اور عدالت میں ہونے والا خلع شرعا ًدرست ہوتا ہے یا نہیں ؟(قادرعلی ،ملتان)

ہمارے کھانے کی عادات کے صحت پر منفی اثرات

ہمارے ملک میں گزشتہ کچھ برسوں میں کھانے پینے کی عادات میں نمایاں تبدیلیاں آئی ہیں۔ دودھ، تازہ سبزیوں اور کم تیل والے گھریلو کھانوں کی جگہ اب چکنائی سے بھرپور فاسٹ فوڈ، زیادہ نمک اور چینی پر مبنی ڈبہ بند اشیا، سوفٹ ڈرنکس اور تلی ہوئی نمکین غذاؤں نے لے لی ہے۔

کینو،سردیوں کا سنہری تحفہ

سردیوں کے موسم میں بازاروں کی رونق، ٹوکریوں کی بہار اور فضا میں گھلی ہوئی میٹھی مہک کینو کے بغیر ادھوری سمجھی جاتی ہے۔ یہ ترش مگر شیریں پھل نہ صرف پاکستان کی زرعی شان ہے بلکہ غذائیت اور صحت کے اعتبار سے بھی اپنی مثال آپ ہے۔