چالاک بھیڑ
ایک بوڑھی بھیڑ آہستہ آہستہ ایک بھیڑیے کے پاس گئی جو ایک جال میں پھنسا ہوا تھا۔
بھیڑیا بولا: اے نیک دوست! براہ کرم، میری مدد کرو۔
بھیڑ نے کہا: تم کون ہو؟ تم اس شکاری کے جال میں کیسے پھنسے ہو؟ ۔بھیڑیا منافقت سے بولا:تم مجھے نہیں جانتے؟ میں ایک وفادار کتا ہوں، میں اس میں اس وقت پھنس گیا جب میں ایک مرغی کو بچا رہا تھا جو اس جال میں پھنسی ہوئی تھی۔ میں کبھی اپنی ذات کی حفاظت کے بارے میں نہیں سوچتا۔ میں تو جال میں کود پڑا، مگر اب باہر نہیں نکل سکتا۔ برائے مہربانی ایک مہربان بوڑھے کتے کی مدد کرو۔
بھیڑ کافی دیر تک بھیڑیے کو دیکھتی رہی۔ اسے یقین نہیں آیا،وہ بولی:کیا تم واقعی ایک کتے ہو؟ تمھاری شکل تو بھیڑیے جیسی ہے!
بھیڑیا بولا: میں ایک بھیڑیا کتا ہوں، اسی لیے میری شکل بھیڑیے جیسی ہے۔ یقین کرو میں نرم دل اور مہربان ہوں اور دیکھومیں اپنی دم بھی ہلا سکتا ہوں۔
بھیڑ ایک قدم پیچھے ہٹی اور بولی: ہاں، تم دم ہلا سکتے ہو، لیکن ہر وہ جانور جو دم ہلاتا ہے وہ کتا نہیں ہوتا۔ کیا تم واقعی کتے ہو؟
ہاں، میں قسم کھاتا ہوں، میری مدد کرو ۔ مجھے بھیڑیں بہت پسند ہیں اور مجھے بوڑھی بھیڑیں سب سے زیادہ پسند ہیں! بھیڑیے نے بے صبری سے کہا۔
بھیڑ نے ہچکچاتے ہوئے جواب دیا:نہیں، مجھے اس بارے میں سوچنے دو۔
بھیڑیا غصیلی نظروں سے بوڑھی بھیڑ کو گھورتے ہوئے چلایا: اے بوڑھے دوست! جلدی کرو! کیا تم میری مدد کرو گے یا نہیں؟
بوڑھی بھیڑ نے بھیڑیے کی طرف سنجیدگی سے دیکھا اور آہستہ سے بولی:کبھی نہیں!تم تو بھیڑیے ہو، میں تمھارے نوکیلے دانت دیکھ چکی ہوں۔ گزشتہ سردیوں میں تم نے مجھے پکڑنے اور کھانے کی پوری کوشش کی تھی اور میں بمشکل بچی تھی۔ میں یہ کبھی نہیں بھولوں گی۔ تم دم ہلا لو، میں تمھارے دھوکے میں نہیں آؤں گی، خدا حافظ!
بوڑھی بھیڑ بھیڑیے کو جال میں چھوڑ کر اپنے راستے چل دی۔