چالاک بھیڑ

تحریر : ملک محمد احسن( راولپنڈی)


ایک بوڑھی بھیڑ آہستہ آہستہ ایک بھیڑیے کے پاس گئی جو ایک جال میں پھنسا ہوا تھا۔

بھیڑیا بولا: اے نیک دوست! براہ کرم، میری مدد کرو۔

بھیڑ نے کہا: تم کون ہو؟ تم اس شکاری کے جال میں کیسے پھنسے ہو؟ ۔بھیڑیا منافقت سے بولا:تم مجھے نہیں جانتے؟ میں ایک وفادار کتا ہوں، میں اس میں اس وقت پھنس گیا جب میں ایک مرغی کو بچا رہا تھا جو اس جال میں پھنسی ہوئی تھی۔ میں کبھی اپنی ذات کی حفاظت کے بارے میں نہیں سوچتا۔ میں تو جال میں کود پڑا، مگر اب باہر نہیں نکل سکتا۔ برائے مہربانی ایک مہربان بوڑھے کتے کی مدد کرو۔

بھیڑ کافی دیر تک بھیڑیے کو دیکھتی رہی۔ اسے یقین نہیں آیا،وہ بولی:کیا تم واقعی ایک کتے ہو؟ تمھاری شکل تو بھیڑیے جیسی ہے!

بھیڑیا بولا: میں ایک بھیڑیا کتا ہوں، اسی لیے میری شکل بھیڑیے جیسی ہے۔ یقین کرو میں نرم دل اور مہربان ہوں اور دیکھومیں اپنی دم بھی ہلا سکتا ہوں۔

بھیڑ ایک قدم پیچھے ہٹی اور بولی: ہاں، تم دم ہلا سکتے ہو، لیکن ہر وہ جانور جو دم ہلاتا ہے وہ کتا نہیں ہوتا۔ کیا تم واقعی کتے ہو؟ 

 ہاں، میں قسم کھاتا ہوں، میری مدد کرو ۔ مجھے بھیڑیں بہت پسند ہیں اور مجھے بوڑھی بھیڑیں سب سے زیادہ پسند ہیں! بھیڑیے نے بے صبری سے کہا۔

بھیڑ نے ہچکچاتے ہوئے جواب دیا:نہیں، مجھے اس بارے میں سوچنے دو۔

بھیڑیا غصیلی نظروں سے بوڑھی بھیڑ کو گھورتے ہوئے چلایا: اے بوڑھے دوست! جلدی کرو! کیا تم میری مدد کرو گے یا نہیں؟

بوڑھی بھیڑ نے بھیڑیے کی طرف سنجیدگی سے دیکھا اور آہستہ سے بولی:کبھی نہیں!تم تو بھیڑیے ہو، میں تمھارے نوکیلے دانت دیکھ چکی ہوں۔ گزشتہ سردیوں میں تم نے مجھے پکڑنے اور کھانے کی پوری کوشش کی تھی اور میں بمشکل بچی تھی۔ میں یہ کبھی نہیں بھولوں گی۔ تم دم ہلا لو، میں تمھارے دھوکے میں نہیں آؤں گی، خدا حافظ! 

بوڑھی بھیڑ بھیڑیے کو جال میں چھوڑ کر اپنے راستے چل دی۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں

مدد گار رسول، یار غار و مزار، امام الصحابہ :خلیفہ اوّل، سیدنا حضرت ابوبکر صدیق ؓ

اللہ تعالیٰ کی کروڑوں رحمتیں ہوں خلیفہ اوّل سیدنا ابوبکر صدیقؓ کی ذات بابرکات پر کہ جن کے اہل اسلام پر لاکھوں احسانات ہیں۔ وہ قومیں دنیا کے افق سے غروب ہو جاتی ہیں جو اپنے محسنوں کو فراموش کر دیتی ہیں۔ آیئے آج اس عظیم محسن اُمت کی خدمات کا مختصراً تذکرہ کرتے ہیں کہ جن کے تذکرے سے ایمان کو تازگی اور عمل کو اخلاص کی دولت ملتی ہے۔

مدد گار رسول، یار غار و مزار، امام الصحابہ :خلیفہ اوّل، سیدنا حضرت ابوبکر صدیق ؓ

اللہ تعالیٰ کی کروڑوں رحمتیں ہوں خلیفہ اوّل سیدنا ابوبکر صدیقؓ کی ذات بابرکات پر کہ جن کے اہل اسلام پر لاکھوں احسانات ہیں۔

فخر رفاقت ابو بکر،فخرصداقت ابو بکر: رفیقِ دوجہاں

خلیفہ اوّل سیدنا ابو بکر صدیق ؓ کو قبل ازبعثت بھی نبی مکرم ﷺ کی دوستی کا شرف حاصل تھا اور23سالہ پورے دور نبوت میں بھی نبی مکرمﷺ کی مصاحبت کا شرف حاصل رہا۔

مکتبہ عشق کا ایام سیدنا ابوبکر صدیق

سیرت سیدنا ابوبکر صدیقؓ کا بغور مطالعہ کرتے ہوئے جہاں ہم انہیں رفیق غار کے اعزاز سے بہرہ ور دیکھتے ہیں، وہاں بعد ازوفات رفیق مزار ہونے کی عظیم سعادت سے بھی آپ ؓ سرفراز دکھائی دیتے ہیں۔ آپؓ کی حیات مطہرہ میں کچھ خصائص ایسے نظر آتے ہیں جو پوری ملت اسلامیہ میں آپؓ کو امتیازی حیثیت بخشے ہیں۔

وہ جو صدیقؓ کہلایا میرے رسول ﷺ کا

خلیفہ اوّل سیدنا حضرت ابو بکر صدیقؓ وہ خوش قسمت ترین انسان ہیں کہ جن کے بارے میں حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ! ’’مجھے نبوت عطا ہوئی تو سب نے جھٹلایا مگر ابو بکر صدیقؓ نے مانا اور دوسروں سے منوایا ،جب میرے پاس کچھ نہیں رہا تو ابو بکرؓ کا مال راہِ خدا میں کام آیا۔

ہیرا ( ازبک لوک کہانی)

ایک کسان کو کھیت میں ہل چلاتے ہوئے ایک قیمتی ہیرا مل گیا۔ وہ سب کی نظروں سے بچا کر اسے گھر لے آیا اور اپنے گھر کی پچھلی دیوار کے ساتھ دفنا دیا۔ جب بھی اسے فرصت کے لمحے ملتے وہ زمین کھودتا ، ہیرے کو گھما گھما کے دیکھتا اور جب جی بھر جاتا تو پھر وہیں دفنا کر چلا جاتا۔