مسائل اور ان کا حل
’’اسے اپنے گھر لے جاو‘‘ کہنے سے طلاق نہیں ہوتی سوال :میں نے اپنی بیوی سے ایک موقع پرکہاتھاکہ میں تمہیں کبھی ناراض نہیں کروں گا،اگرکوئی ناراضی ہوئی توآپ کے کہنے پرطلاق بھی دے دوں گا۔
ایک مرتبہ ایساہواکہ میری بیوی مجھ سے ناراض ہوگئی اور اس نے مطالبہ کردیاکہ آپ نے کہاتھاکہ ناراضی ہوئی تو طلاق بھی دے دوں گالہٰذامجھے طلاق دو۔جس پرمیں نے اس کی والدہ کوکہا ’’اسے اپنے گھرلے جاؤ‘‘ ۔واضح رہے کہ یہ الفاظ کہتے وقت میری طلاق کی نیت نہیں تھی بلکہ یہ مقصدتھاکہ ابھی اپنی ماں کے گھرچلی جائے، کچھ دن بعدغصہ ٹھنڈاہوگاتوواپس لے آؤںگا،کچھ دن بعدمیں اسے لے کربھی آگیا۔ دریافت طلب امریہ ہے کہ مذکورہ صورت میں طلاق واقع ہوئی ہے یا نہیں؟ (حاجی فضل الرحمن ،کراچی)
جواب :صورت مسئولہ میں’’اسے اپنے گھرلے جاؤ‘‘کہتے وقت طلاق کی نیت نہیں کی تھی تو اس سے آپ کی بیوی پر شرعاً طلاق واقع نہیں ہوئی۔ نکاح حسب سابق برقرارہے ،دونوں میاں بیوی کی حیثیت سے اکٹھے رہ سکتے ہیں۔ آئندہ اس قسم کے الفاظ سے احتراز کریں۔ واضح رہے کہ یہ حکم اس وقت ہے جبکہ اس سے قبل یا بعدکبھی کوئی زبانی یاتحریری طلاق نہ دی ہو بصورت دیگر یہ حکم نہیں ہو گا۔ نیز بیوی کے مطالبہ پرآئندہ بھی اسے طلاق دینا شرعاً آپ پرلازم نہیں۔ (فی الھندیۃ،1؍376)، (وفی ردالمحتار، 3؍302)
جان کے بدلے جان قربان کرنے یعنی
صدقہ کیلئے خون بہانے کا تصور
سوال: مجھے یہ پوچھنا ہے کہ کیا صدقہ ہمیشہ خون بہانے والا ہی کرنا چاہیے جیسے بکرا یا گائے وغیرہ ذبح کرکے غریب کو دینا ؟ بعض لوگ کہتے ہیں کہ جان کے بدلے جان دینی چاہیے؟ (محمدنصیر ،لاہور)
جواب: صدقہ کرنے کیلئے خون بہانا ضروری نہیں اور جان کے بدلے جان یا کسی جانور کا خون بہاکر صدقہ کرنے کا تصور شرعاً غلط ہے۔جانور صدقہ کرنا یا جانور ذبح کرکے اس کا گوشت تقسیم کرنے کے علاوہ کسی محتاج کو نقد رقم یا کھانا کھلانایا کپڑے وغیرہ دینا بھی صدقہ ہے۔ ہمیشہ صدقہ ضرورت مند کی ضرورت کو مدنظر رکھ کرکرنا بہتر ہے۔
مہنگے دام میں چیز خرید کر سستے دام میں فروخت کرنا
سوال :شوکت 5لاکھ روپے والے ٹائرعالم سے قسطوں میں 10لاکھ روپے میں خریدتاہے۔اسی وقت کل قسطیں اورمدت ادائیگی بھی طے ہوجاتی ہے کہ ہرماہ 30ہزارروپے قسط اداکرنی ہوگی۔نیزقسط کی ادائیگی میں تاخیرپرکوئی جرمانہ وغیرہ کی بھی شرط نہیں۔دریافت طلب امریہ ہے کہ (1)شوکت کیلئے عالم سے قسطوں پر ٹائر خرید کرکسی تیسرے شخص کو نقد میں 5لاکھ سے کم قیمت پر فروخت کرنا جائز ہے؟ یعنی ٹائر بیچ کر پیسے نقد کر سکتا ہے؟کیونکہ شوکت کو ٹائروں کی ضرورت نہیں ہے وہ پیسے لیناچاہتاہے پھران پیسوں سے اپنی کوئی ضرورت پوری کر لیتا ہے۔ واضح رہے کہ شوکت کو اختیار ہے جسے بھی چاہے ٹائر فروخت کرے۔ (نیاز احمد خان، فقیرکالونی کراچی)
جواب :ذکرکردہ شرائط کی روسے مذکورہ معاملہ شرعاًجائزہے۔
منافع کی حد ؟
سوال (2):قسطوں پرخریدوفروخت کی صورت میں نفع کی کوئی حدہے؟مثلاً50ہزاروالی چیزایک لاکھ میں خریدسکتے ہیں؟
جواب :(2)منافع کی شرعاًکوئی حد مقررنہیں لہٰذافریقین باہمی رضامندی سے جوقیمت طے کرناچاہیں کرسکتے ہیں،تاہم بازارمیں جوعام قیمت مقررکرنے کارواج ہواس سے زیادہ مقررکرنااورلوگوں کی مجبوری سے غلط فائدہ اٹھانے سے احتراز کرنا چاہیے ۔(وفی بحوث فی قضا یا فقھیۃ معاصرۃ،ص7)، (وفی الترمذی: 197)
ٹھیکہ پر دی گئی زمین کے عشر کا مسئلہ
سوال : ہم نے اپنی زمین کاشت کیلئے دی ہوئی ہیں جس میں ایک تہائی حصہ کا شتکار کیلئے اوردوتہائی حصے زمیندار کیلئے مقرر ہیں۔ زمین پرپانی ٹیوب ویل سے لگایا جاتا ہے ۔ اس میں بیل، بیج، زمین اورپانی ہماری طرف سے ہے اور عمل کاشتکارکی طرف سے جبکہ کھاداورادویات وغیرہ کے اخراجات میں ایک تہائی حصہ کاشتکارکااور2حصے ہمارے شامل ہیں۔ دریافت طلب امریہ ہے کہ جب مسلمان کاشتکارکے ساتھ معاملہ ہوتاتھاتوہم پیدوارسے بیسواں حصہ عشراداکرتے تھے، اب ہندو کاشتکارکے ساتھ معاملہ ہواہے توزکوٰۃ کیسے نکالی جائے گی؟رہنمائی فرمائیں۔(حاجی ثناء اللہ، سکھر)
جواب :صورت مسئولہ میں آپ کے حصہ میں جوپیداوارآئے صرف اس کانصف عشر(بیسواں حصہ )اداکرناآپ پر واجب ہے۔ (فی الھندیۃ،1؍185)،(فی ردالمحتار،2؍335)
شاہین کے شکار کی صورت
سوال :ایک شخص کی زمین پر40دن تک3بندے شاہین کا شکار کرتے ہیں۔تینوں افرادکا کھاناایک چوتھے شخص کے ذمہ ہوتاہے اورایک شخص کا کام راشن فراہم کرنا ہوتا ہے۔اگرمذکورہ 3افرادمیں سے کوئی بھی شاہین پکڑلے تواس کی جوقیمت لگتی ہے اسے ان تمام افرادمیں برابرتقسیم کیاجاتاہے ۔دریافت طلب امریہ ہے کہ پرندہ مباح ہے جوپکڑتاہے اس کی ملکیت میں آئے گا توکیامذکورہ معاملہ جائز ہے؟ اگر جائز نہیں تو براہ مہربانی جوازکاکوئی طریقہ بتادیں۔
جواب :ذکرکردہ معاملہ شرعاًدرست نہیں لہٰذا اس سے احتراز لازم ہے۔ جائزصورت یہ ہے کہ جتنے دن شکارکیلئے مطلوب ہیں اتنے دن شکاری شخص ان افرادکواجرت متعین کرکے ملازم رکھے اورسوال میں ذکرکردہ تمام کام ان کے سپردکرے۔ پھرشکارہاتھ لگے یانہ لگے ان افرادکی اجرت شکارکرانے والے پرلازم ہوگی اورشاہین پکڑیں تووہ صرف شکارکرانے والے کاہوگا۔