35ویں نیشنل گیمز2025:پاک آرمی 29ویں بار فاتح
آرمی نے196گولڈ میڈلز اپنے نام کئے،واپڈا نے84اورنیوی نے36طلائی تمغے جیتے
پاکستان آرمی نے 35ویں نیشنل گیمز کی ٹرافی جیت کر اپنے ٹائٹل کا کامیابی سے دفاع کیا، آرمی نے 196گولڈ، 96سلور اور 56 برائونز میڈل جیت کرمجموعی طور پر 29ویں ٹرافی اپنے نام کی۔ پاکستان واپڈا84طلائی، 71 چاندی اور 74کانسی کے تمغوں کے ساتھ دوسرے اور پاکستان نیوی 36 سونے، 39 چاندی اور33کانسی کے تمغوں کے ساتھ تیسرے نمبر پر رہی۔ صوبوں میں پنجاب نے 16گولڈ، 38سلور اور72برائونز میڈلز کے ساتھ پہلی اور مجموعی طور پر چوتھی پوزیشن حاصل کی۔ نیشنل گیمز کی اختتامی تقریب نیشنل سٹیڈیم کراچی میں منعقد ہوئی جس میں ٹرافی پاک آرمی کو عطا کی گئی۔
پاکستان میں منعقد ہونے والے سب سے بڑے ملٹی سپورٹس ایونٹ نیشنل گیمز 2025ء کا اختتام ہو چکا ہے جس میں پاکستان کے صوبوں اور محکموں کے کھلاڑی و ٹیمیںایک دوسرے کے مد مقابل تھے۔ قومی کھیلوں کا اہتمام پاکستان سپورٹس بورڈ، پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن اور میزبان صوبہ نے مل کر کیا۔
اگر ہم قومی کھیلوں کی تاریخ پر نظر دوڑائیں تو پاکستان آرمی غالب نظر آتی ہے۔ جس نے 35 میں سے 29 آفیشل ایڈیشن جیتے ہیں۔ 3بار ٹرافی سروسز جبکہ ایک، ایک بار پنجاب، پاکستان ریلوے اور پاکستان واپڈا نے اپنے نام کر رکھی ہے۔ قیام پاکستان کے بعد پہلی نیشنل گیمز پولو گرائونڈ کراچی میں 23 سے 25 اپریل 1948ء تک منعقد ہوئیں۔ ان کھیلوں کا اہتمام پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن کے پہلے صدراحمد ای ایچ جعفر نے کیا تھا۔ پہلے قومی کھیلوںمیں مشرقی پاکستان (اب بنگلہ دیش) اور مغربی پاکستان کے تمام صوبوں کے کھلاڑیوں اور عہدیداروں نے حصہ لیا تھا۔ کھلاڑیوں کی کل تعداد 140 تھی۔ تاہم کسی بھی غیرملکی حریف کو مدعو نہیں کیا گیا تھا۔ ٹریک اینڈ فیلڈ، باسکٹ بال، باکسنگ، سائیکلنگ، والی بال، ویٹ لفٹنگ اور ریسلنگ کے مقابلے منعقد ہوئے۔ مجموعی طور پرپہلی نیشنل گیمزپنجاب کے دستے نے جیتی۔ نیشنل گیمز کے پہلے ایڈیشن کا افتتاح بانی پاکستان اور گورنر جنرل محمد علی جناحؒ نے کیا تھا۔ انہوں نے اپنے نجی فنڈز سے ایک’’چیلنج شیلڈ‘‘عطیہ کی جسے اب ’’قائد اعظم ٹرافی‘‘کا نام دیا گیا ہے اور یہ ٹرافی ہر ایڈیشن کی فاتح ٹیم کو عطا کی جاتی ہے۔
35ویں قومی کھیل 2025 ء میں یوں تو حسب توقع قومی اداروں کے کھلاڑی چھائے رہے لیکن اگر صوبوں کی بات کی جائے تو پنجاب کی ٹیموں نے ماضی کے مقابلے میں حیران کن کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے 16گولڈ میڈلز جیت کر ثابت کیا کہ اگر واقعی جیت کے جذبے سے محنت کی جائے تو کامیابی خود بخود قدم چومتی ہے۔ پنجاب نے 2019ء میں 33ویں نیشنل گیمز پشاور میں صرف 1گولڈ میڈل، 14سلور اور 34برائونز میڈلز کے ساتھ 9ویں پوزیشن حاصل کی تھی۔ 2023ء میں 34ویں نیشنل گیمز کوئٹہ میں بھی صرف3طلائی، 11چاندی اور 53کانسی کے تمغوں کے ساتھ 9ویں پوزیشن پر رہا۔ صوبائی وزیرکھیل ملک فیصل ایوب کھوکھر نے اس شاندار کامیابی پر مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ ڈی جی سپورٹس خضرافضال چودھری کی سربراہی میں کھلاڑیوں نے عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔کوچز نے کھلاڑیوں کو تربیتی کیمپس میں جو محنت کروائی اس کا بہترین نتیجہ سامنے ہے۔
انڈوومنٹ فنڈسے سکالرشپ لینے والے کھلاڑیوں نے بھی میڈلز حاصل کئے۔ قومی کھیلوں میں ایچ ای سی 14گولڈ میڈلز کے ساتھ پانچویں، سندھ11گولڈ کے ساتھ چھٹے، پاکستان ایئرفورس 9طلائی تمغوں کے ساتھ ساتویں، خیبرپختونخواہ سونے کے 5تمغوں کے ساتھ آٹھویں، بلوچستان 4گولڈ کے ساتھ نویں، پاکستان ریلویز 3گولڈ میڈلز کے ساتھ دسویں، اسلام آباد اور پولیس ایک، ایک گولڈ میڈلز کے ساتھ بالترتیب گیارہویں اور بارہویں جبکہ گلگت بلتستان اور آزاد جموں وکشمیر کی ٹیمیں کوئی بھی گولڈ میڈل نہ جیت سکیں اور بالترتیب تیرہویں اور چودہویں نمبر پر رہیں۔
اب نیشنل گیمز میں قومی ہیروز کی کارکردگی پر بات کی جائے تو واپڈا کے سمیع اللہ خان اور فائقہ ریاض پاکستان کے تیز ترین مرد اور خاتون ایتھلیٹ بن گئے۔ نیشنل گیمز کا سب سے اہم ایونٹ ایتھلیٹکس اور اس کا سب سے اہم مقابلہ سو میٹر دوڑ تھا۔مردوں کی 100 میٹر دوڑ میں رنرز کے درمیان سخت معرکہ آرائی ہوئی۔ واپڈا کے سمیع اللہ خان نے 10.30 سیکنڈ میں فاصلہ طے کر کے پاکستان کے تیز ترین مرد ایتھلیٹ ہونے کا اعزاز حاصل کیا۔ آرمی کے عثمان اور راشد ریاض نے سلور اور برانز میڈل جیتا۔ خواتین کی 100 میٹر میں واپڈا کی اولمپئن فائقہ ریاض کامیاب رہیں اور فاصلہ 11.7 سیکنڈز میں طے کرکے پاکستان کی تیز ترین خاتون ایتھلیٹ ہونے کا اعزاز حاصل کیا۔ ایچ ای سی کی خاولہ عمر نے سلور، آرمی کی تامین خان نے برائونز میڈل جیتا۔
اولمپیئن طلحہ طالب کی 4سال بعد پروفیشنل ویٹ لفٹنگ میں شاندار واپسی نے قوم کے دل جیت لیے۔ طلحہ بٹ نے نیشنل گیمز کے مردوں کے 79 کلوگرام زمرے میں طلائی تمغہ جیت کر ثابت کیا کہ وہ ابھی عالمی مقابلوں میں سبز ہلالی پرچم سر بلند رکھنے کا دم رکھتے ہیں۔ طلحہ طالب 2020 ء کے ٹوکیو اولمپکس میں اپنی شاندار کارکردگی کی وجہ سے شہرت کی بلندی پر پہنچے۔2021 ء میں تاشقند میں منعقد ہونے والی ورلڈ ویٹ لفٹنگ چیمپیئن شپ میں انہوں نے کانسی کے تمغے کے ساتھ کھیلوں میں اپنے جوش و جذبے کا لوہا منوایا۔ تاہم اس کے ابھرتے ہوئے کریئر کو بعد میں بڑے پیمانے پر رکاوٹ کا سامنا کرنا پڑا کیونکہ ان کا ایک ڈوپ ٹیسٹ مثبت آیا تھا، جو انٹرنیشنل ویٹ لفٹنگ فیڈریشن (IWF) کے ساتھ بین الاقوامی ٹیسٹنگ ایجنسی نے کروایا اور اس طرح ان پر تین سال کی پابندی عائد کردی گئی تھی۔ طلحہ نے نتیجہ کو چیلنج کرنے کی بجائے پاکستان ویٹ لفٹنگ فیڈریشن (PWF) سے تحریری معافی نامہ جاری کیا جس میں اس بات پر زور دیا گیا کہ یہ’’غیر ارادی غلطی‘‘ ہو سکتی ہے۔
اپنی تین سالہ معطلی کے بعد طالب نے 35ویں قومی کھیلوں میں ویٹ لفٹنگ سرکٹ میں مردوں کے 79 کلوگرام زمرے میں طلائی تمغہ جیتا۔ 26 سالہ نوجوان نے اسنیچ میں 150 کلوگرام وزن اٹھایا، اس کے بعد کلین اینڈ جرک میں 180 کلوگرام وزن اٹھایا اور اس طرح مجموعی طور پر 330 کلوگرام وزن اٹھانے سے انہیں نظم و ضبط میں اعلیٰ اعزاز حاصل ہوا۔ اس کامیابی کے بعد طلحہ طالب نے اپنے مستقبل کے منصوبوں بارے کہا کہ وہ اب آنے والے بین الاقوامی مقابلوں کو ہدف بنا رہے ہیں۔ جن میں اگلے سال ہونے والے کامن ویلتھ گیمز اور ایشین گیمز شامل ہیں۔ جس کے بعد 2028ء میں لاس اینجلس اولمپکس ہوں گے۔ گوجرانوالہ سے تعلق رکھنے والے ویٹ لفٹر نے تاہم تربیت کیلئے جدید ترین جم کی عدم دستیابی پر افسوس کا اظہار کیا اور دعویٰ کیا کہ اگر مطلوبہ سہولیات فراہم کی جائیں تو وہ بہتر نتائج دے سکتے ہیں۔
بیچ ریسلنگ کے ورلڈ چیمپئن اور کامن ویلتھ گیمز کے گولڈمیڈلسٹ انعام بٹ پہلوان نے بھی 35ویں نیشنل گیمز میں گولڈ میڈل جیتا۔ انہوں نے 5ویں بار نیشنل گیمز اوریکارڈ 18 ویں مرتبہ نیشنل چیمپئن بننے کا اعزاز حاصل کیا۔ پاکستان آرمی کے نعمان ذکاء نے سلور میڈل جیتا، پنجاب کے رانا فیضان اور ریلوے کے حیدر علی برانز میڈلسٹ رہے۔ انعام بٹ کے بھائی حمید بٹ پہلوان نے بھی نیشنل گیمز میں طلائی تمغہ اپنے نام کیا۔ پاکستان ریسلنگ فیڈریشن کے صدر ارشد ستار پہلوان کا کہنا ہے کہ انعام بٹ جو اب ریسلنگ فیڈریشن کے سیکرٹری بھی ہیں وہ گوجرانوالہ میں وطن عزیز کیلئے پہلوانوں کی بہترین نرسری تیار کر رہے ہیں اور ان کی اکیڈمی میں سینکڑوں ننھے پہلوان مستقبل کے ہیرو بننے کیلئے تیار ہو رہے ہیں جو یقیناً فن پہلوانی کیلئے ایک مثبت قدم ہے۔
پاکستان کے اولمپک گولڈ میڈلسٹ ارشد ندیم نے بھی نیشنل گیمز میں گولڈ میڈل جیت کر اپنی برتری قائم رکھی۔ ارشد ندیم 81.81 میٹر کی تھرو پھینک کر پہلے نمبر پر رہے، واپڈا کے یاسر سلطان نے سلور میڈل حاصل کیا۔ یاسر سلطان نے 70.77 میٹر کی تھرو کی۔جیولن تھرو ایونٹ میں پاکستان آرمی کے ابرار علی نے برونز میڈل حاصل کیا۔ ابرار نے 67.68 میٹر تھرو کے ساتھ کانسی کا تمغہ جیتا۔