تازہ اسپیشل فیچر

پاکستان کلائیمٹ چینج سے متاثرہ ممالک میں سرفہرست

لاہور:(خصوصی رپورٹ محمد اشفاق) کلائیمٹ چینج اس وقت پوری دنیا کے لیے چیلنج بن چکا ہے، پاکستان کلائیمٹ چینج سے متاثر ہونے والے ممالک میں سر فہرست ہے۔

برطانوی صحافی اناطول لیون نے اپنی مشہور کتاب، پاکستان آ ہارڈ کنٹری میں لکھا ہے کہ پاکستان کو سب سے زیادہ خطرہ کلائیمٹ چینج سے ہے جبکہ ماہرین کے مطابق اکیسویں صدی کے اختتام پر دنیا کا اوسط درجہ حرارت مزید2 فیصد بڑھ جائے گا۔

درجہ حرارت کے اضافے سے دنیا بھر میں ہنگامی نوعیت کی تبدیلیاں پیدا ہوں گی، پاکستان ان تمام تبدیلیوں سے بُری طرح متاثر ہوگا، ماحولیاتی تبدیلوں کے باعث پاکستان میں ماضی کی حکومتوں نے کوئی حاص توجہ نہ دی جس کے باعث عدالتوں کو مداخلت کرنا پڑی اور اس حوالے سے لاہورہائیکورٹ کے جسٹس شاہد کریم کی عدالت میں مفاد عامہ کے حق میں درخواست دائر کی گئی۔

درخواست میں ماحولیاتی آلودگی کے خاتمہ اور سموگ پر قابو نہ پانے کے اقدام کو چیلنج کیا گیا، یہ مقدمہ 2اگست 2018کو لاہورہائیکورٹ میں دائر ہوا، یعنی 6سال 4ماہ سے یہ مقدمہ عدالت عالیہ میں زیر سماعت ہےجبکہ اس سے قبل یہ مقدمہ جسٹس ریٹائرڈ علی اکبرقریشی کی عدالت میں زیر سماعت بھی رہا۔

عدالت نے سب سے پہلے ماحولیاتی آلودگی کے خاتمہ کے لیے حکومت کو ہدایات جاری کیں اور ساتھ ہی ایک کمیشن بھی تشکیل دیا، عدالتی حکم پر ٹائروں کو جلانے والی فیکٹریوں کے خلاف کارروائی کا حکم دیا گیا کیونکہ ٹائر جلانے کے بعد فضا سیاہ دھویں سے آلودہ ہوجاتی تھی۔

اسی طرح اینٹوں کے بھٹوں کو زگ زیگ ٹیکنالوجی پر منتقل کرنے کے احکامات جاری کیے، دھواں چھوڑنے والی گاڑیاں اور تجاوزات بھی ماحولیاتی آلودگی میں اضافہ کا سبب بن رہی تھیں جس پر عدالت نے تمام محکموں کو احکامات جاری کیے، اس حوالے سے عدالت میں ایڈووکیٹ سید کمال حیدر، میاں عرفان اکرم معاونت کرتے رہے ہیں۔

عدالتی احکامات کے باوجود ماضی کی حکومت نے کوئی خاطر خواہ عمل نہیں کیا البتہ جسٹس شاہد کریم نے اس مقدمہ کو اپنی عدالت میں زیر سماعت رکھا اور آئین اور قانون کے دائرے میں رہ حکومت کو ماحولیاتی آلودگی کے خاتمے اور سموگ کے تدارک کے لیے احکامات جاری کیے۔

سال 2024ختم ہونے کو ہے اگر ہم اس سال کی بات کریں تو ماضی کی حکومتوں کی نسبت موجودہ مسلم لیگ ن پنجاب کی حکومت نے عدالت احکامات پر بھرپور عمل کیا جس کے نتیجہ میں آلودہ فضا صاف ہونے لگی ہے اور پنجاب حکومت کی جانب سے ایڈووکیٹ جنرل پنجاب خالد اسحاق نے عدالت کی اس معاملہ پر بھرپور معاونت کی۔

وزیر ماحولیات مریم اورنگزیب نے وزیر اعلیٰ مریم نواز کی ہدایت پر سموگ کے تدراک اور ماحولیاتی آلودگی کے خاتمے کے لیے لانگ ٹرم پالیسی کی منظوری دی جس میں حکومت الیکٹرک بسوں کی منظوری دے چکی ہے جو ماحول دوست ہوں گی اسی طرح سے الیکٹرک بائیکس کو بھی لایا جا رہا ہے جبکہ پنجاب میں تجاوزات کے خاتمے کے لیے زیروٹالرنس پالیسی واضح کی گئی اور اس حوالے سے جب رپورٹ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب خالد اسحاق نے عدالت میں پیش کی تو جسٹس شاہد کریم نے ایڈووکیٹ جنرل پنجاب سمیت حکومت پنجاب کے اقدامات کو سراہا۔

اگر ہم رواں برس کے اعداد و شمار دیکھیں تو ماضی کی حکومتوں کی نسبت موجودہ حکومت پنجاب نے ماحولیاتی آلودگی اور سموگ کے اضافے کا سبب بننے پرفیکٹریوں ، اینٹوں کے بھٹوں ، دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں کے مالکان کو مجموعی طور پر سال 2024میں 1 ارب 11کروڑ روپے کے جرمانے کیے۔

عدالتی حکم پر پنجاب میں اینٹوں کے بھٹوں کو زگ ایگ ٹیکنالوجی پر منتقل نہ کرنے پر 11ہزار سے زائد اینٹوں کے بھٹوں کے مالکان کو وارننگ نوٹس جاری کیے گئے جبکہ قواعد و ضوابط پورے نہ کرنے پر 1ہزار174اینٹوں کے بھٹوں کومسمار کیا گیا ، 203اینٹوں کے بھٹے بند ہوگئے،4ہزار329اینٹوں بھٹوں کو سیل کیا گیا ۔

زگ زیگ ٹیکنالوجی کے بغیر اینٹوں کے بھٹے چلانے والے 1ہزار823افراد کے خلاف مقدمات درج کیے گئے اور 12کروڑ روپے سے زائد جرمانے کیے گئے، ماحولیاتی آلودگی کا باعث بننے والی 5ہزار784انڈسڑیز کو نوٹسز کیے گئے، 225انڈسٹریز کو مسمار کیا گیا، 1509انڈسٹریز کو سیل کیا گیا، 594 انڈسٹریز مالکان کے خلاف مقدمہ درج،15کروڑ سے زائد جرمانے کیے گئے۔

فصلوں کی باقیات کو آگ لگانے کے 2ہزار931 کیسز رپورٹ ہوئے، 2ہزار904خلاف ورزیوں پر ایکشن لیا گیا، 3ہزار910ایکڑ پر محیط فصلوں کی باقیات کو آگ لگائی گئی، 676افراد کے خلاف مقدمات درج کیے گئے،  2کروڑ 30لاکھ روپےکے جرمانے کیے گئے۔

دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں کے خلاف سخت ایکشن لیا گیا، 18لاکھ 93ہزار 544گاڑیوں کا معائنہ کیا گیا ، دھواں چھوڑنے والے 5لاکھ 41ہزار9گاڑیوں کے چالان کیے گئے، 72کروڑ30لاکھ کے جرمانے کیے گئے اور 58ہزار546گاڑیوں کو بند کیا گیا۔