کراچی میں دہشتگردی : مفتی نعیم کے داماد , سیاسی و مذہبی کارکنوں سمیت 10 افراد جاں بحق : ڈبل سواری پر پابندی

کراچی میں دہشتگردی : مفتی نعیم کے داماد , سیاسی و مذہبی کارکنوں سمیت 10 افراد جاں بحق : ڈبل سواری پر پابندی

مولانا مسعود بیگ بچوں کو لینے اسکول جارہے تھے، کے ڈی اے چورنگی پر نشانہ بنے، لوٹ مار میں مزاحمت پر حیدر عباس رضوی کے کوآرڈینیٹر سلمان کاظمی قتل ،مجلس وحدت نے کل یوم احتجاج کا اعلان کردیا ******* شریف آباد میں اہلسنت والجماعت کا قاسم رضا جاں بحق ہوا، کورنگی میں اندھا دھند فائرنگ سے مالک اور ملازم سمیت 3 افراد ہلاک ہوئے، خدا کی بستی میں متحدہ کارکن کا بھائی قتل

کراچی (اسٹاف رپورٹر)بدھ کو کراچی میں دہشت گرد بے لگام دکھائی دیے۔ معروف عالم دین اور جامعہ بنوریہ عالمیہ کے مہتمم اعلیٰ مفتی محمد نعیم کے داماد اور متحدہ واہلسنت والجماعت کے کارکنوں سمیت شہر بھر میں 10 افراد جاں بحق ہوگئے۔ دہشت گردی کی بڑھتی ہوئی وارداتوں کے پیش نظر سندھ حکومت نے دس دن کے لیے ڈبل سواری پر پابندی عائد کردی ہے۔ مجلس وحدت مسلمین نے کراچی میں بڑھتی ہوئی ٹارگٹ کلنگ اور بالخصوص اہل تشیع کے قتل کے خلاف کل (جمعہ کو) ملک گیر یوم احتجاج کا اعلان کیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق حیدری مارکیٹ تھانے کی حدود نارتھ ناظم آباد میں کے ڈی اے چورنگی کے نزدیک موٹر سائیکل سوار ملزمان نے یو ٹرن پر کار نمبر AZQ-673 پر اندھا دھند فائرنگ کی اور موقع سے فرار ہوگئے۔ فائرنگ سے علاقے میں افرا تفری پھیل گئی اور کئی گاڑیاں ٹکراگئیں۔ کار میں 38 سالہ مولانا مرزا مسعود بیگ ولد مرزا خورشید بیگ سوار تھے جو مفتی نعیم کے داماد تھے۔ مسعود بیگ کا جسد خاکی عباسی اسپتال منتقل کیا گیا۔ مسعود بیگ جامعہ بنوریہ عالمیہ (سائٹ) کے شعبہ بنات اور اسکول سیکشن کے ناظم تھے۔ اس المناک قتل کی اطلاع ملتے ہی علمائے کرام اور مقتول کے متعلقین عباسی اسپتال پہنچ گئے۔ ایس ایس پی ضلع وسطی مقدس حیدر نے بتایا کہ مقتول کے دو بچے نارتھ ناظم آباد میں کے ڈی اے چورنگی کے نزدیک نجی اسکول میں زیر تعلیم ہیں۔ وہ اپنے بچوں کو اسکول سے لینے جارہے تھے۔ علامہ مسعودبیگ کو سینے میں دو جبکہ سر اور بازو میں ایک ایک گولی لگی۔ واردات میں نائن ایم ایم پستول استعمال ہوا۔ پولیس کو جائے وقوع سے گولیوں کے 6 خول ملے ہیں۔ مقتول جامعہ بنوریہ سائٹ کے احاطے ہی میں رہتے تھے۔ انہوں نے جامعہ کراچی سے اسلامیات میں پی ایچ ڈی کیا تھا۔ وہ جامعہ کراچی میں اسلامک ٹریننگ ڈپارٹمنٹ کے کوآپریٹو ٹیچر بھی تھے۔ مقتول نے بیوہ، ایک بیٹے اور ایک بیٹی کو سوگوار چھوڑا ہے۔ مسعود بیگ کی نماز جنارہ بدھ کی شب جامعہ بنوریہ عالمیہ (سائٹ) کی محمد ی مسجد میں مفتی محمد نعیم کی اقتدا میں ادا کی گئی جبکہ تدفین سائٹ میں واقع جامعہ بنوریہ عالمیہ قبرستان میں کی گئی۔ نماز جنازہ میں جمیعت علمائے اسلام (ف) کراچی کے امیرقاری محمد عثمان، جماعت اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمن، متحدہ قومی موومنٹ کے رہنما عبدالرؤف صدیقی، عبدالحسیب، فیروزالدین رحمانی، جمیعت علمائے اسلام (س) کراچی کے امیرمولانا قاری اقبال اﷲ، اہل سنت والجماعت کے ڈاکٹر فیاض، جامعۃ العلوم الاسلامیہ علامہ بنوری ٹاؤن کے مولانا طلحہ رحمانی، جامعۃ الرشید، دارالعلوم کراچی، جامعہ فاروقیہ، جامعہ اسلامیہ کلفٹن، جامعہ اصحاب الصفہ کے اساتذہ اکرام اور مختلف سیاسی ومذہبی تنظیموں کے رہنماؤں اورزندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد کی ایک بڑی تعدادنے شرکت کی۔ نماز جنازہ کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے جامعہ بنوریہ عالمیہ کے مہتمم مفتی محمد نعیم نے کہاکہ دشمنان ملک وملت ملک کے نازک حالات سے فائدہ اٹھاکرایک مرتبہ پھرمذموم سازشوں میں مصروف ہوچکے ہیں۔ ایک طرف احتجاج اوردھرنوں کی سیاست سے ملک میں افراتفری ہے تودوسری طرف سیلاب کی تباہ کاریوں سے قوم صدمے سے دوچارہے۔ چند دن قبل علامہ علی اکبرکمیلی کو نشانہ بنایا گیااورآج مولانامسعودبیگ کونشانہ بناکرفرقہ واریت کے نام پر مزید انتشار پھیلانے کی سازش پر عمل کیا گیا ہے۔ سیاستدان اپنی سیاست کوذاتی مفادات کے لئے استعمال کرنے کی بجائے ملک وقوم کے لئے کچھ کریں۔ قوم بھی اپنی صفوں میں اتحاد برقرار رکھے تاکہ دشمن ہماری کمزرویوں سے فائدہ نہ اٹھاسکے۔ انہوں نے کہا کہ علمائے کرام کی ٹارگٹ کلنگ نہ رکی تو وہ اپنی حفاظت کے لیے میدان میں اترنے پر مجبور ہوں گے۔ قاری محمدعثمان نے کہا کہ مولانا مسعود بیگ شریف النفس اور خالص علمی شخصیت تھے۔ ان کا کسی بھی سیاسی ومذہبی جماعت سے کوئی تعلق نہ تھا۔ مرزا مسعود بیگ کے قتل کے بعد ایڈیشنل آئی جی کراچی غلام قادر تھیبو نے شہر میں امن کے لیے محکمہ داخلہ سے سفارش کی کہ دس دن کے لیے ڈبل سواری پر پابندی عائد کی جائے۔ محکمہ داخلہ نے ایڈیشنل آئی جی کی سفارش قبول کرتے ہوئے دس دن تک کراچی کی حدود میں موٹر سائیکل کی ڈبل سواری پر پابندی عائد کردی۔ اس پابندی کا اطلاق بدھ کو رات بارہ بجے سے ہوگیا۔ قانون فانذ کرنے والے اداروں کے اہلکار، صحافی، ضعیف معذور افراد، خواتین اور بچے اس پابندی سے مستثنٰی ہوں گے۔ آئی جی سندھ نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے ایس ایس پی ضلع وسطی مقدس حیدر کو سی پی او رپورٹ کرنے کا حکم دیتے ہوئے ایس ایس پی نعمان صدیقی کو ایس ایس پی ضلع وسطی تعینات کیا ہے۔ ایس ایچ او تھانہ حیدری ندیم تنولی کو معطل اور عہدے میں تنزلی کرتے ہوئے عابد شاہ کو تھانہ حیدری کا انچارچ مقرر کردیا گیا ہے۔ جوہر آباد تھانے کی حدود ایف بی ایریا نصیر آباد میں قائم شیر مال ہاؤس کے نزدیک ہیئر ڈریسر کی دکان میں دو ملزمان لوٹ مار کی نیت سے داخل ہوئے۔ متحدہ قومی موومنٹ کے رہنما حیدر عباس رضوی کے کوآرڈینیٹر 35 سالہ سلمان کاظمی ولد عبدالغفور کاظمی نے مزاحمت کی تو انہوں نے فائرنگ کردی۔ ایس ایچ او انیلہ قادر کا کہنا ہے کہ عینی شاہدین کے مطابق ملزمان نے سلمان کاظمی سے موبائل فون اور پرس لے لیا تھا اور وہ ان کی تلاشی بھی لینا چاہتے تھے۔ سلمان نے انکار کیا۔ جب ملزمان نے زبردستی کی تو سلمان نے پستول نکال لیا۔ پستول دیکھ کر ملزمان نے فائرنگ کردی۔ سلمان کاظمی کی رہائش ایف بی ایریا بلاک 13 میں تھی۔ واقعے کی اطلاع ملتے ہی حیدر عباس رضوی، ایم کیو ایم کے دیگر رہنما اور متعدد کارکن اسپتال پہنچ گئے۔ سلمان کاظمی بلدیاتی ادارے کے ملازم اور تین بچوں کے باپ تھے۔ شریف آباد کے علاقے ایف سی ایریا میں اینٹی کار لفٹنگ سیل کے دفتر کے نزدیک توکل الیکٹرک اسٹور پر موٹر سائیکل سوار ملزمان نے اندھا دھند فائرنگ کی اور فرار ہو گئے۔ پولیس نے شدید زخمی ہونے والے 35 سالہ قاسم رضا عرف دانش ولد محمد امین کو عباسی اسپتال منتقل کیا جہاں اس نے دم توڑ دیا۔ اہلسنت والجماعت کے ترجمان نے قاسم رضا کو اپنا کارکن بتایا ہے۔ عوامی کالونی تھانے کی حدودکورنگی نمبر 5 (جے ایریا) میں قائم ناگوری ملک سینٹر میں مسلح ملزمان داخل ہوئے اور فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں دکان میں موجود 40 سالہ سلیم ولد اختر صدیقی ، 36 سالہ ارشد اور اس کا بھائی 32 سالہ عرفان شدید زخمی ہوگئے۔ اسپتال منتقل کئے جانے کے دوران تینوں زخمی چل بسے۔ ایس ایچ او احمد بٹ نے بتایا کہ ملزمان ڈکیتی کی نیت سے دکان میں داخل ہوئے اور مزاحمت پر فائرنگ کردی۔ دکان ارشد اور عرفان کی تھی۔ سلیم ان کا ملازم تھا۔ مقتول کورنگی نمبر 5 ہی کے رہائشی تھے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ واقعے کو ڈکیتی کا رنگ دینے کی کوشش کی گئی ہے۔ ملزمان نے جس انداز سے واردات کی اس سے پتہ چلتا ہے کہ وہ تینوں افراد کو مارنے کی نیت ہی سے آئے تھے۔ پاک کالونی کے علاقے پاک ماڈرن کالونی کے مکان نمبر C-130 کے باہر بیٹھے ہوئے 45 اقبال زین الدین ولد شمسں الدین پر ایک موٹر سائیکل پر سوار دو مسلح ملزمان نے فائرنگ کی اور فرار ہوگئے۔ گولیاں لگنے سے اقبال زین الدین موقع پر جاں بحق ہوگیا۔ ایس ایچ او راؤ شبیر کا کہنا ہے کہ مقتول ماربل کی دکان کا مالک تھا اور گھر کے سامنے اکیلا بیٹھا تھا۔ مقتول کا کسی سیاسی یا مذہبی تنظیم سے کوئی تعلق نہ تھا۔ کلاکوٹ تھانے کی حدود لیاری چاکیواڑہ نمبر دو کے علاقے میں میوہ شاہ روڈ پر لاہوتی میڈیکل اسٹور کے نزدیک مسلح افراد کی فائرنگ سے محمد اکرم ولد جینگو اور 25 سالہ بلال ولد رحیم بخش شدید زخمی ہوگئے۔ زخمیوں کو فوری طور پر سول اسپتال منتقل کیا گیا جہاں محمد اکرم دوران علاج چل بسا۔ مقتول محمد اکرم میوہ شاہ روڈ کا رہائشی اور رکشہ ڈرائیور تھا۔ سرجانی تھانے کے علاقے خدا کی بستی میں واقع ٹی وی ریپیئرنگ کی دکان پر موٹر سائیکل سوار ملزمان نے فائرنگ کردی اور فرار ہوگئے۔ فائرنگ سے 40 سالہ ملک عمران ولد ملک مشتاق جاں بحق ہوگیا۔ مقتول دکان سے متصل مکان میں رہتا تھا اور تین بچوں کا باپ تھا۔ مقتول کا بھائی متحدہ قومی موومنٹ کا سرگرم کارکن ہے۔ یہ واقعہ فرقہ وارانہ ٹارگٹ کلنگ کا شاخسانہ معلوم ہوتا ہے۔ پاک کالونی تھانے کی حدود جہان آباد لاشاری محلے میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے 28 سالہ اشرف ولد پیر محمد لاشاری جاں بحق ہوگیا۔ ایس ایچ او راؤ شبیر کے مطابق مقتول کا تعلق ارشد پپو گروپ سے تھا۔مقتول کا ایک بھائی اکرم بھی تین سال قبل فائرنگ میں مارا گیا تھا۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں