نہری پانی چوری ناقابل ضمانت جرم قرار,1 سال قید,15 ہزار جرمانہ کی سزا مقرر
بیک وقت دونوں سزائیں بھی ہوسکتی ہیں،نہری تنصیبات بشمول موگہ جات کو ہونیوالے نقصانات کی پوری رقم بھی وصول کی جائیگی
آبیانہ نادہندگان کیخلاف بھی سخت قانونی کارروائی ہوگی ،نام وارہ بندی سے خارج کردیئے جائینگے ،محکمہ قانون نے نوٹیفکیشن جاری کردیا لاہور(محمد حسن رضا)پنجاب میں نہری پانی کی چوری کوناقابل ضمانت جرم قرار دیدیا گیا ،چوری ثابت ہونے کی صورت میں مجرم کو کینال اینڈ ڈرینج ایکٹ کی دفعہ 70کے تحت ایک سال قید یا15ہزار روپے جرمانہ یا دونوں سزائیں دی جاسکیں گی،محکمہ قانون نے نوٹیفکیشن جاری کردیا ۔ تفصیل کے مطابق محکمہ آبپاشی کینال اینڈ ڈرینج ایکٹ 1873میں نئی ترامیم کے تحت نہری تنصیبات بشمول موگہ جات کو ہونیوالے نقصانات کی پوری رقم بھی وصول کی جائیگی، آبیانہ نادہندگان کیخلاف بھی سخت قانونی کارروائی کی جا سکے گی، آبیانہ کی رقم ادا نہ کرنیوالے افراد کو 3 ماہ تک قید یا 3 ہزار روپے جرمانہ یا دونوں سزائیں سنائی جا سکیں گی جبکہ آبیانہ اور تاوان کی پوری رقم بھی وصول کی جا ئیگی۔ علاوہ ازیں آبیانہ نا دہندگان کے نام وارہ بندی سے بھی خارج کر دیئے جائینگے ، مذکورہ سزاؤں کیخلاف اپیل سننے کا اختیار سپرنٹنڈنگ کینال آفیسر کو دیا گیا ہے ، اس کے علاوہ محکمہ آبپاشی کسی بھی علاقے میں نہروں کی لائننگ یا کسی دوسری سکیم کیلئے متعلقہ علاقے کے کسانوں پر ٹیکس عائد کرسکے گا ،اس سکیم کیلئے درکار فنڈز میں سے کچھ رقم کسانوں سے وصول کی جائیگی جو آبیانہ میں شامل کر دی جائیگی، واضح رہے کہ ترامیم سے قبل پولیس افسران کے پاس پانی چور کو ضمانت دینے کا اختیار تھا۔