احتساب عدالت : نواز شریف نے کیا بات محسوس کی ?
احتساب عدالت میں کارروائی ختم ہونے پر سابق وزیراعظم نواز شریف نے امجد پرویز ایڈووکیٹ اور سینیٹر پرویز رشید کو اپنے پاس بلایا اور مشاورت کی
(طارق عزیز) احتساب عدالت میں کارروائی ختم ہونے پر سابق وزیراعظم نواز شریف نے امجد پرویز ایڈووکیٹ اور سینیٹر پرویز رشید کو اپنے پاس بلایا اور مشاورت کی، امجد پرویز ایڈووکیٹ نے نواز شریف کو بتایا کہ کیس کی سماعت کے دوران نیب قوانین پر عمل نہیں ہورہا تھا، آج میں نے یہ بات اسٹیبلش کر دی ہے کہ نیب مقدمات کی سماعت کے طریقہ کار کو فالو نہیں کیا جارہا تھا جس پر نواز شریف نے انہیں شاباش دی۔ اس موقع پر پرویز رشید نے مشورہ دیا کہ 8 ماہ میں کچھ ثابت نہ ہونے پر بریت کی درخواست دینی چاہیے جس سے اتفاق کرتے ہوئے نواز شریف نے امجد پرویز کو خواجہ حارث سے مشاورت کرنے کی ہدایت کی، نواز شریف نے استفسار کیا اس کے بعد کیا ہوگا تو وکیل نے بتایا کہ پہلے ہم ہائیکورٹ جائیں گے پھر بریت کی درخواست لے کر سپریم کورٹ جائیں گے جس پر سابق وزیراعظم نے برجستہ کہا وہاں سے آپ میرے خلاف فیصلہ لے کر آئیں گے ۔امجد پرویز ایڈووکیٹ نے نواز شریف کو پرنانا بننے پر مبارک باد دی۔ میڈیا سے گفتگو کے لئے پوائنٹس پرویز رشید نے تیار کئے کیونکہ گزشتہ روز مریم نواز احتساب عدالت نہیں آئیں۔ سینیٹر چوہدری تنویر نے مریم نواز کی نشست جونواز شریف کے بائیں جانب مختص ہے سنبھال رکھی تھی۔ شیخوپورہ سے ایم این اے سردار عرفان ڈوگر نے احتساب عدالت میں نواز شریف سے ملاقات کی اور انہیں اپنے حلقہ کے دورے کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ وہ اس موقع پر 10ہزار افراد کی افطاری کا اہتمام ایئرکنڈیشنڈ ہال میں کریں گے ۔ نواز شریف نے عرفان ڈوگر کی دعوت قبول کرتے ہوئے انہیں شاباش دی۔ وفاقی وزیر ڈاکٹر طارق فضل چوہدری اور ڈاکٹر آصف کرمانی اسلام آباد کے تین حلقوں کے بارے میں مشاورت کرتے رہے ، ڈاکٹر طارق نے انہیں حلقہ وائز بریف کیا۔ جب عدالتی کارروائی ختم ہوئی تو بیرسٹر دانیال چوہدری نے نواز شریف کو بتایا کہ جج نے کہا ہے آپ جاسکتے ہیں تو نواز شریف نے ازراہ مذاق کہا اگر میں نہ جانا چاہوں تو پھر جج کا میرے لیے کیا حکم ہے ، ن لیگ کے قائد کی عدالت میں پیشی کے موقع پر لیگی رہنمائوں اور پارٹی عہدیداروں کی تعداد نسبتاً کم تھی جسے نواز شریف نے نوٹ کیا ۔