خواتین کی بھارتی وزیر کیخلاف تحریک کامیاب
انڈین وزیرِ مملکت برائے خارجہ امور ایم جے اکبر نے خواتین صحافیوں کی جانب سے ان کے خلاف لگائے جانے والے جنسی ہراسانی کے الزامات کے پیش نظر اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا
(بی بی سی ) ۔بھارت میں جنسی استحصال کے خلاف می ٹو تحریک کافی شدت سے جاری ہے جس میں خواتین نے بالی ووڈ، سیاست اور صحافت کے شعبوں سے تعلق رکھنے والی کئی بڑی شخصیات کے خلاف جنسی استحصال کے الزامات عائد کیے ہیں۔مسٹر اکبر کے خلاف 20 سے زیادہ خواتین صحافیوں نے جنسی ہراسانی کے الزامات لگائے تھے اور جواب میں انھوں نے ان میں سے ایک خاتون صحافی پریا رمانی کے خلاف ہتک عزت کا مقدمہ قائم کیا تھا۔لیکن حقوق نسواں کے لئے کام کرنے والوں اور حزب اختلاف کی جانب سے مسٹر اکبر پر مستعفی ہونے کے لیے دباؤ بڑھ رہا تھا۔انھوں نے بدھ کی شام ایک بیان میں کہا کہ چونکہ انھوں نے انصاف حاصل کرنے کے لیے اپنی ذاتی حیثیت میں عدالت سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا ہے اس لیے وہ اپنے عہدے سے مستعفی ہو رہے ہیں۔اس سے پہلے اتوار کو ایک تفصیلی بیان میں انھوں نے تمام الزامات کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ آئندہ برس کے پارلیمانی انتخابات سے پہلے ان الزامات کے سامنے آنے سے ایسا لگتا ہے کہ یہ ایک وسیع تر ایجنڈے کا حصہ ہیں۔لیکن ہتک عزت کا مقدمہ قائم کرنے کے بعد بھی ان کے خلاف الزامات عائد کرنے والی خواتین کی فہرست بڑھتی ہی جارہی تھی۔ 20 خواتین نے کہا تھا کہ وہ پریا رمانی کے ِخلاف مقدمے میں ان کا ساتھ دیں گی اور عدالت سے درخواست کریں گی کہ ان کے بیانات کو گواہی کے طور پر تسلیم کیا جائے ۔بی جے پی کی وفاقی حکومت میں اب صرف ایک مسلمان وزیر مختار عباس نقوی باقی ہیں۔