چیئرمین سینیٹ کی تبدیلی مؤخر ہوسکتی ہے?
چیئرمین سینیٹ کی تبدیلی کیلئے حکومت اور متحدہ اپوزیشن نے اپنی اپنی حکمت عملی کیلئے مشاورتی عمل تیز کر دیا ہے
(طارق عزیز) …چیئرمین سینیٹ کی تبدیلی کیلئے حکومت اور متحدہ اپوزیشن نے اپنی اپنی حکمت عملی کیلئے مشاورتی عمل تیز کر دیا ہے ، وزیراعظم عمران خان اور چیئرمین سینیٹ کے درمیان ملاقات کے بعد صدر مسلم لیگ (ن) شہباز شریف نے (ن) لیگی سینیٹرز کا اجلاس 15جولائی کو طلب کرلیا ہے جس کے اگلے روز اپوزیشن جماعتوں کا اجلاس متوقع ہے ، (ن) لیگی سینیٹرز کی کڑی نگرانی کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے تاکہ 2018میں چیئرمین سینیٹ کے انتخاب میں راجہ ظفرالحق کو متوقع ووٹ نہ ملنے والی گیم دوبارہ ممکن نہ رہے۔ رپورٹ کے مطابق چیئرمین سینیٹ میر صادق سنجرانی کی تبدیلی کیلئے اپوزیشن جماعتوں نے تحریک عدم اعتماد اور اجلاس بلانے کیلئے ریکوزیشن جمع کرا رکھی ہے ، ریکوزیشن اجلاس بلانے اور تحریک عدم اعتماد کے حوالے سے آئینی قانونی پوزیشن کچھ اس طرح ہے ریکوزیشن اجلاس میں چیئرمین سینیٹ کیخلاف تحریک عدم اعتماد پیش کی جاسکتی ہے یا نہیں، اس بارے قانون خاموش ہے ، سینیٹ کے رولز 243کے تحت جہاں کوئی آئینی نکتہ،سوال وضاحت طلب ہو تو اس کی تشریح چیئرمین سینیٹ خود کریں گے ، ان کی رولنگ،فیصلہ حتمی ہو گا جسے کسی آئینی قانونی پلیٹ فارم پر چیلنج نہیں کیا جاسکتا،یہ آئینی رائے یہ بھی ہے کہ ریکوزیشن اجلاس بلانے کیلئے ایجنڈا دینا ضروری ہوتا ہے جس میں آئٹم نمبر کا تعین کیا جاتا ہے ریکوزیشن پر اجلاس ملک میں کسی ہنگامی صورتحال کے پیش نظر بلایا جاتا ہے یا مفادعامہ کا کوئی معاملہ ہو جس سے حکومت صرف نظر کررہی ہو،اپوزیشن ریکوزیشن پر اجلاس بلاسکتی ہے تاہم چیئرمین سینیٹ کا عہدہ آئینی عہدہ ہے ، صدر مملکت کی عدم موجودگی میں چیئرمین سینیٹ سربراہ مملکت ہوتا ہے ، آئینی عہدہ پر فائز شخصیت کو ہٹانے کیلئے ریگولر اجلاس بلایا جاتا ہے جس کیلئے وزارت قانون کی طرف سے صدر مملکت کو سمری بھجوائی جاتی ہے ، صدرمملکت کے احکامات پر بلائے گئے اجلاس میں تحریک عدم اعتماد ایوان میں لائی جاسکتی ہے اس آئینی، قانونی نکتہ پر حکومت اور اپوزیشن ماہرین سے مشاورت جاری رکھے ہوئے ہے ، اپوزیشن نے اجلاس بلانے کیساتھ ایجنڈا نہیں دیا تو اس بنیاد پر چیئرمین سینیٹ دوبارہ ریکوزیشن جمع کرانے کی ہدایت کرسکتا ہے ایک پہلو سابق چیئرمین سینیٹ میاں رضاربانی کی رولنگ کی شکل میں موجود ہے کہ چیئرمین سینیٹ اپوزیشن کے ایجنڈے کو بلڈوز کر سکتا ہے یعنی چیئرمین کو اختیار حاصل ہے کہ وہ اپوزیشن ایجنڈے سے صرف نظر کر دے ، دوسری صورتحال یہ ہے کہ حکومت کی درخواست پر صدرمملکت سینیٹ اجلاس کب بلاتے ہیں،سینیٹ کے اجلاس سے دوسرے اجلاس میں 120دنوں کے وقفہ کی گنجائش موجود ہے ، سینیٹ اجلاس 24جون کو ختم ہوا تھا، 120دنوں کے وقفہ کے بعد سینیٹ اجلاس کے انعقاد کی تاریخ 14اکتوبر بنتی ہے ،اس طرح حکومت چیئرمین سینیٹ کی تبدیلی کا معاملہ تقریباً 4ماہ تک مؤخر کرسکتی ہے ۔