وفاقی کابینہ : 7.8 ارب کا رمضان پیکیج، افغان پناہ گزینوں کیلئے سمارٹ کارڈ، گیس نرخوں پر نظر ثانی

وفاقی کابینہ : 7.8 ارب کا رمضان پیکیج، افغان پناہ گزینوں کیلئے سمارٹ کارڈ، گیس نرخوں پر نظر ثانی

خام مال کی درآمد پر ڈیوٹی چھوٹ منظور ،الیکشن کمیشن غیرجانبدار نہیں رہا، کابینہ ارکان،پی ڈی ایم سیاسی یتیموں کا گروہ،معیشت درست سمت میں جارہی،وزرا کی بریفنگ ، مہنگائی بڑا چیلنج ، پی ڈی ایم سے حکومت کو خطرہ نہیں،اپوزیشن انتخابی اصلاحات پر مذاکرات کرے ، ٹریک سسٹم کے بغیر ٹیکس چوری روکی نہیں جاسکتی، عمران خان

اسلام آباد(نامہ نگار،نیوز ایجنسیاں)وفاقی کابینہ نے رمضان المبارک کے لئے 7.8ارب روپے کے پیکیج اور افغان پناہ گزینوں کو دو سال کے لیے سمارٹ کارڈ جاری کرنے کی منظوری دے دی جبکہ گیس کے نرخوں پر نظر ثانی کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔ وفاقی وزرا نے کہا ہے یوٹیلیٹی سٹورز پر 19 اشیائے ضروریہ پر سبسڈی دی جائے گی،معیشت درست سمت میں جارہی ہے ڈالر کی قیمت بھی نیچے آئی ہے ،دس بڑے ادارے خسارے میں ہیں ان کا فرانزک آڈٹ کروایا جائے گا، کابینہ میں کورونا وائرس کی تیسری لہر کے حوالے سے تشویش کا اظہار کیا گیا،پاکستان نے پچھلی دو لہروں کا مقابلہ کیا،دوسرے ملکوں کی نسبت کم جانی نقصان ہوا تھا،اگر ہم نے تیسری لہر کا مقابلہ کرنا ہے تو پچھلی پالیسی پر ہی رہنا ہے ۔ کابینہ اجلاس کے بعد بریفنگ دیتے ہوئے وزیر سائنس اینڈٹیکنالوجی فواد چودھری اور وزیر برائے صنعت و پیداوار حماد اظہر نے کہا پی ڈی ایم میں سارے سیاسی یتیم بیٹھے ہوئے ہیں،وہ لوگ جن کا سسٹم میں کوئی حصہ نہیں وہ استعفوں کا کہہ رہے ہیں ۔کابینہ نے ڈاکٹر راجا مظہر حمید کو منیجنگ ڈائریکٹر نیشنل بک فائونڈیشن تعینات ، گلگت بلتستان سکائوٹس کی سترہ پلاٹونوں کو گلگت بلتستان میں ایک سال کے لئے انٹرنل سکیورٹی پر مامورکرنے کی ایکس پوسٹ فیکٹو (بعد از وقوع واقعہ) منظوری دی۔ کابینہ نے چیئرمین کراچی پورٹ ٹرسٹ کے عہدے کا اضافی چارج نادر ممتاز کو مزید تین ماہ کے لئے دینے ،ہومیو ڈاکٹر رائو غلام مرتضیٰ کے بطور صدر نیشنل کونسل فار ہومیو پیتھی اور ہومیو ڈاکٹر سعید الرحمن خٹک کے بطور وائس چیئرمین نوٹیفکیشن کے اجرا کی منظوری بھی دی۔ کابینہ نے ڈاکٹر سید سیف الرحمن کو سندھ انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ کمپنی لمیٹڈ کے سی ای او کا اضافی چارج دینے ،پٹرولیم پالیسی 2012کے تحت جمع کیے جانے والے ویلفیئر فنڈ کے استعمال کی گائیڈ لائنز میں ترمیم کی منظوری بھی دیدی ۔حماد اظہر نے کہا وزیراعظم کی پوری کوشش ہے کہ مہنگائی کا بوجھ لوگوں پر کم سے کم پڑے اور 7.8 ارب روپے کا پیکیج اسی کوشش کا حصہ ہے ۔ وزیر اعظم کا سب سے زیادہ وقت مہنگائی کو نیچے لانے پر صرف ہوتا ہے ، ہمیں اتنی تباہ حال معیشت ملی تھی کہ تمام کوششوں کے باوجود قرضوں کے بوجھ سے نمٹنا آسان نہیں ہے ۔انہوں نے کہا یوٹیلیٹی سٹورز ایک تباہ شدہ ادارہ تھا لیکن اس سال کے آخر تک وہ خسارے سے باہر آ جائے گا۔ کورونا میں ہماری معیشت بھی مستحکم رہی اور جانی نقصان بھی کم رہا جس کی بڑی وجہ یہ تھی کہ ہم نے بڑی جلدی اقدامات شروع کردئیے تھے اور کیسز کی شرح کم رہی، جب پہلی لہر آئی تھی اس وقت ہم نے جو پالیسی بنائی تھی وہ بہت کامیاب رہی تھی اور اسی پر عمل کر کے ہم اس پر بھی قابو پا لیں گے ۔ انہوں نے کہاکہ وہ اشیا جن پر سبسڈی دی جارہی ان میں مارکیٹ میں موجودہ قیمت کے لحاظ سے آٹے پر 30.50روپے ، چینی پر 40 روپے کلو، گھی پر 43 روپے کلو، تیل پر 20 روپے کلو، دال چنا 15 روپے ، دال مونگ 10 روپے ، دال ماش 10 روپے ، دال مسور پر 30 روپے ، سفید چنے پر 25 روپے ، بیسن پر 20 روپے ، کھجوروں پر 20 روپے ، چاول پر 10 روپے ، ٹوٹا چاول پر 12 روپے کلو اور مختلف مشروبات، دودھ اور مرچ پر بھی سبسڈی دی جائے گی۔ پہلے یوٹیلیٹی سٹورز پر صرف 5 اشیا پر سبسڈی دی جا رہی تھی لیکن رمضان میں 19 اشیا پر سبسڈی دی جائے گی۔ انہوں نے کہا جب ہماری حکومت آئی تھی تو یوٹیلیٹی سٹورز کی سالانہ سیل 10ارب روپے تھی اور اس سال سیل 100ارب روپے کے قریب ہو گی انہوں نے کہا کھاد کے حوالے سے ہم اعدادوشمار جمع کررہے ہیں لگ یہ رہا ہے اس سال ربیع سیزن میں 10سال میں سب سے زیادہ کھاد استعمال کی گئی ہے جو اچھی چیز ہے اور اس بلند شرح کے باوجود ہمیں یوریا درآمد نہیں کرنا پڑی کیونکہ ہم نے پچھلے سال بروقت دو چھوٹے یوریا کے پلانٹ چلا دیئے تھے ۔انہوں نے کہاکہ قرضوں کی ادائیگیاں کی جا رہی ہیں اور آئی ایم ایف پروگرام بھی بحال ہو گیا ہے ، ایکسپورٹرز میں جوش و خروش نظر آ رہا ہے ، ایکسپورٹ کی نئی راہیں کھلتی نظر آ رہی ہیں جس سے روزگار بھی پیدا ہو گا، معیشت کا پہیہ بھی چلے گا اور ملک کی پیداوار بھی بڑھے گی۔معیشت درست سمت پر جا رہی ہے ، کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ سرپلس میں تبدیل ہو گیا، ڈالر پیچھے کی طرف آیا ہے جبکہ زرمبادلہ کے ذخائر بڑھ رہے ہیں جو پچھلی حکومت نے تقریباً ختم کر دیئے تھے ۔ فواد چودھری نے کہا وزیر اعظم نے کابینہ کے اجلاس میں الیکشن کی شفافیت پر بات کی، تحریک انصاف کی پوری تحریک دو ستونوں احتساب اور شفاف انتخابات پر کھڑی ہے ، وزیر اعظم کی ہمیشہ کوشش رہی ہے کہ ہم ایسی اصلاحات متعارف کرا سکیں جن کی بدولت شفاف الیکشن ممکن بنایا جا سکے ۔انہوں نے کہا کابینہ نے ان افغان پناہ گزینوں کے سمارٹ کارڈ کے اجرا کی منظوری دی ہے جن کے پاس رجسٹریشن کا ثبوت موجود ہے اس کارڈ کی مدت دو سال ہو گی، کارڈ میں ان افراد کی اضافی معلومات جیسے سماجی اور معاشی تفصیلات، پاکستان میں نقل و حرکت اور اہلخانہ کے غیررجسٹرڈ اراکین کی تفصیلات درج کی جائیں گی۔کابینہ نے ممنوعہ اور غیرممنوعہ اسلحہ لائسنس کی درخواستوں پر غور کرتے ہوئے ان کے اجرا کی منظوری دی لیکن اس کے ساتھ ساتھ وزارت داخلہ کو اسلحہ لائسنس کی جامع پالیسی بنانے کی ہدایت کی گئی ہے ۔ انہوں نے کہا رواں سال چار لاکھ نئے گیس کنکشن دیئے جائیں گے جبکہ اگلے سال چھ لاکھ نئے کنکشن دینے کا ہدف مقرر کیا ہے ۔ انہوں نے کہا اس سلسلے میں اصلاحات لا رہے ہیں جس سے اکثریتی آبادی کو گیس ملے گی،اس مقصد کیلئے نیا نظام وضع کر رہے ہیں، اس میں گیس کے نرخوں میں سبسڈی پر نظر ثانی کرکے نیا نظام وضع کیا جا رہا ہے تاکہ جن لوگوں کو گیس میسر نہیں ہے ان کو بھی یہ سہولت فراہم کی جا سکے ۔انہوں نے کہا کابینہ اجلاس میں ادارہ جاتی اصلاحات کمیٹی اور ای سی او کے فیصلوں کی بھی توثیق کی گئی۔ خام مال کی درآمد پر ڈیوٹی کی چھوٹ دینے کی منظوری دی گئی ،اس سے مینو فیکچرنگ میں اضافہ ہوگا۔ انہوں نے کہاکہ آئل مارکیٹنگ کمپنیز کے متعلق فیصلہ کیا گیا کہ قانون کی خلاف وزریاں کرنے والوں کے خلاف کارروائی ہوگی۔انہوں نے کہا عون عباس کا بطور بیت المال سربراہ استعفیٰ منظور کر لیا گیا ہے ،اس کے علاوہ وزیراعظم نے تمام فیڈرل سیکرٹریز کو مہینہ میں ایک بار بلوچستان کے دورے کی ہدایت کی ہے ۔فواد چودھری نے کہا پی ڈی ایم سیاسی یتیموں کا گروہ ہے ،محمود اچکزئی،آفتاب شیر پاؤ جیسے لوگ کہہ رہے ہیں کہ استعفے دے دیں،وہ تمام لوگ جن کا سسٹم میں کوئی حصہ ہی نہیں وہ استعفوں کا کہہ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا پی پی اور ن لیگ اس چوں چوں کے مربے میں بڑے ہیں،امید ہے وہ ایسا فیصلہ نہیں کریں گے ،اگر وہ فیصلہ کرتے بھی ہیں تو دیکھیں گے کون سْنتا ہے ان کی۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ حکومت کو پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) سے کوئی خطرہ نہیں، پی ڈی ایم انتشار پھیلا رہی ہے ، لانگ مارچ چوری بچانے کیلئے ہے ،پی ڈی ایم کو شوق پورا کرنے دیں،اپوزیشن سنجیدہ ہے تو انتخابی اصلاحات پر مذاکرات کرے ، ٹریک سسٹم کے بغیر ٹیکس چوری روکی نہیں جاسکتی،ہمارے لئے مہنگائی بڑا چیلنج ہے ، عوامی مسائل کا ادراک ہے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو کابینہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وزیر اعظم کی زیر صدارت اجلاس میں14 نکاتی ایجنڈا سمیت لانگ مارچ ،مہنگائی اور ملک کی مجموعی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا ۔وزیراعظم نے کہا اپوزیشن کو عوام کی کوئی پرواہ نہیں، مہنگائی پر قابو پانے کے لئے اقدامات کررہے ہیں۔پی ڈی ایم پر تنقید کرتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا لانگ مارچ عوام کے لئے نہیں اپنی چوری بچانے کے لئے ہے ، اپوزیشن کو انتخابی اصلاحات پر مذاکرات کی دعوت دی ہے ۔ عمران خان نے کہا جب تک ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم نافذ نہیں ہوتا ٹیکس چوری روکی نہیں جاسکتی ، شوگر انڈسٹری ، سیمنٹ انڈسٹری، فرٹیلائزر انڈسٹری اور سگریٹ انڈسٹری میں بڑے پیمانے پر ٹیکس چوری ہوتی ہے ، 40 فیصد سگریٹ بلیک میں فروخت کئے جاتے ہیں،اس سے ملک کو اربوں روپے کا نقصان ہوتا ہے ، بالواسطہ ٹیکسوں کابوجھ عوام کواٹھانا پڑتا ہے ۔وزیر اعظم نے کہا گزشتہ 15 سال سے ایف بی آر کوشش کررہا ہے کہ ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم متعارف کیا جائے اور ٹیکس کے نظام کو خودکار بنایا جائے لیکن ہر بار اس کوشش کو سبوتاژ کیاجاتا ہے ، ایف بی آر نے ہمیں یقین دہانی کرائی تھی کہ یکم جون سے ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم متعارف کرا دیا جائے گا۔ اب سندھ ہائی کورٹ نے اس حوالے سے حکم امتناعی جاری کر دیا ہے ۔انہوں نے کہا ایف بی آر نے صرف شوگر انڈسٹری پر پچھلے 5 سال میں 400 ارب روپے کا ٹیکس لگایا ۔ اگر ٹریک اور ٹریس سسٹم ہوتا تو اتنی ٹیکس چوری ہونی ہی نہیں تھی ۔ سگریٹ انڈسٹری میں 98 فیصد صرف 2کمپنیاں دیتی ہیں ، باقی 40 فیصد فروخت ہونے والے سگریٹس پر ٹیکس ہی نہیں دیاجاتا ۔ انہوں نے کہا کہ طاقتور شعبوں کی ٹیکس چوری نہ روکے جانے کی وجہ سے بالواسطہ ٹیکس عائد کرنا پڑتے ہیں جس سے مہنگائی ہوتی ہے اور اشیا کی قیمتیں بڑھتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سندھ ہائی کورٹ سے حکم امتناعی ختم کرانے کے لئے اقدامات کئے جائیں اور عدالت کو بتایا جائے کہ یہ کسی کا ذاتی معاملہ نہیں ۔ ملک کو اربوں روپے کا نقصان ہو رہا ہے اور عوام کو مہنگائی کے ذریعے اس کا پیسہ دینا پڑتا ہے ۔ انہوں نے کہا الیکٹرانک ووٹنگ مشین متعارف کرانے کے معاملے پر کابینہ کے ہر اجلاس میں پیشرفت سے آگاہ کیا جا نا چاہئے ۔ الیکٹرانک ووٹنگ مشین ملک کے انتخابی نظام کو شفاف بنانے کے لئے ناگزیرہو چکی ہے ۔ سب شور مچاتے ہیں کہ الیکشن ٹھیک نہیں ہوا، الیکشن کو شفاف بنانے کے لئے الیکٹرانک مشین متعارف کرائی جائے ۔اجلاس میں کابینہ ارکان نے رائے دی کہ الیکشن کمیشن کا ڈسکہ اور سینیٹ انتخابات میں کردار متنازعہ رہا، الیکشن کمیشن غیرجانبدار نہیں رہا، اسے مستعفی ہوجانا چاہئے ۔ علاوہ ازیں وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ وہ کورونا ویکسین کی فراہمی کے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے مطالبہ کی حمایت کرتے ہیں۔منگل کو اپنے ٹویٹ میں وزیرا عظم نے کہا عالمی عوامی پروڈکٹ ہونے کے ناطے کورونا ویکسین پر تمام اقوام عالم کا پورا حق ہے اور اس کی جلد از جلد سستی اور مساوی رسائی کو یقینی بنانا ہوگا۔وزیر اعظم عمران خان سے وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے ملاقات کی۔ یہ بات منگل کو وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری بیان میں بتائی گئی۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں