نابینا محکمہ ایجوکیشن میں ٹیچر بھرتی ہوسکتے :لاہو ر ہائیکورٹ
صائمہ ، یوسف، ہیلن کیلر ودیگر نامور سپیشل افراد کا تحریری فیصلے میں حوالہ ، کامران جمیل کو نوکری دینے کے فیصلے کیخلاف پنجاب حکومت کی اپیل مسترد
لاہور(محمد اشفاق سے )لاہور ہائیکورٹ نے نابینا شخص کو بطور ٹیچر نوکری دینے کے سنگل بینچ کے فیصلے کیخلاف پنجاب حکومت کی اپیل مسترد کرتے ہوئے کہا نابینا افراد محکمہ ایجوکیشن میں ٹیچر بھرتی ہو سکتے ہیں ، نابینا افراد سے امتیازی سلوک کسی صورت برداشت نہیں،جسٹس سہیل ناصر پر مشتمل دو رکنی بینچ نے چھ صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کردیا، جسٹس سہیل ناصر نے فیصلہ میں دنیا کے بڑے بڑے سپیشل افراد کا حوالہ بھی دیاجنہوں نے ڈس ایبل ہونے کے باوجود اپنا لوہا منوایا،فیصلے میں لکھا کہ ہیلن کیلر 1880 میں توسکومبیا میں پیدا ہوئی اور 19 ماہ کی عمر میں پر اسرار بیماری کے باعث دیکھنے اور سننے کی اہلیت کھو بیٹھی ہیلن کیلر بعد میں مصنفہ اور سپیکر بنیں اور پوری دنیا میں الگ مقام حاصل کیا، ناروے کا ایتھلیٹ توفاری کیبوکا پہاڑکلیمونجروں کی چوٹی پر پہنچنے والا پہلا نابینا فرد تھا ،ترکی کے اسرف ارمگان نے دیکھنے سے محروم ہونے کے باوجود پینٹر اور لکھاری کی حیثیت سے خود کو منوایا،لوئس برالی نے تین برس کی عمر میں نابینا ہونے کے باوجود ایک ایسا کوڈ بنایا جس سے نابینا شخص پڑھ اور لکھ سکتا ہے ، صائمہ سلیم پاکستان کی پہلی نابینا سول سرونٹ ہیں جو ملکی ڈپلومیٹک سروس کا حصہ اور اقوام متحدہ مشن میں پاکستان کی انسانی حقوق کی سیکنڈ سیکرٹری ہیں،یوسف سلیم پاکستان کے پہلے نابینا سول جج بھرتی ہوئے جنہیں صدارتی ایوارڈ بھی دیا گیا ،دنیا سپیشل افراد کو بہتر سے بہتر ماحول اور مواقع دینے کی تلاش میں مصروف ہے انتہائی دردناک ہے کہ یہاں نابینا ،گونگے بہرے مختلف اہلیت کی بنا پر اس ریس سے باہر ہیں ،ریاستی مشینری ایسے تمام افراد کو مقابلے کی اجازت دینے کی ذمہ دار ہے ، کامران جمیل نامی نابینا شخص نے ایلیمنٹری سکول ایجوکیٹر کی پوسٹ پر بھرتی کیلئے درخواست دی اور این ٹی ایس کا امتحان اور انٹرویو پاس کیا لیکن انہیں نابینا ہونے کی وجہ سے نوکری نہیں دی گئی امیدوار نے عدالت سے رجوع کیا تو سنگل بینچ نے کامران جمیل کو نوکری دینے کا حکم دیا ،پنجاب حکومت نے سنگل بینچ کے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کی پنجاب حکومت نے اپیل میں نکتہ اٹھایا تھاکہ نابینا ،گونگے ،بہرے ٹیچر کی پوسٹ کے اہل نہیں یہ تمام افراد ،3برس سے 16برس کے بچوں کو مانیٹر اور سپروائز نہیں کر سکتے ، ہوم ورک چیک کرسکتے ہیں نہ امتحانات کروا سکتے ہیں ،جسٹس سہیل ناصر نے فیصلہ میں کہاکہ ریاست سپیشل افراد کوسہولیات دینے اور انہیں پروموٹ کرنے کی ذمہ داری سے انحراف نہیں کرسکتی ، سنگل بینچ نے درست نشاندہی کی کہ محکمے کو نابینا شخص کو بطور ٹیچر کام کرنے کیلئے ٹیکنیکل اور انسانی مدد فراہم کرنی چاہیے تھی ، 2021 کی ریاست جو کہ ٹیکنالوجی کے دور میں ہے وہ کیوں ایک نابینا شخص کیلئے سہولت پیدا نہیں کرسکتی ،عدالت نے پنجاب حکومت کی اپیل مسترد اور سنگل بینچ کا فیصلہ برقرار رکھا ۔