شہباز دور کا صاف پانی پراجیکٹ شفاف، لاقانونیت، مالی فوائد سامنے نہیں آئے: عدالت احتساب

شہباز دور کا صاف پانی پراجیکٹ شفاف، لاقانونیت، مالی فوائد سامنے نہیں آئے: عدالت احتساب

لاہور(محمد اشفاق سے )احتساب عدالت نے سابق وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کے دور حکومت میں بنائے گئے صاف پانی کمپنی پراجیکٹ کو صاف اور شفاف قرار دیدیا پراسیکیوشن صاف پانی پراجیکٹ میں کوئی خلاف ورزی ، لاقانونیت رولز کی خلاف ورزی یا مالی فوائد ثابت نہیں کرسکی سروے کی اسیسمنٹ سے لیکر پراجیکٹ مکمل ہونے تک تمام متعلقہ رولز اور قوانین پر مکمل عملدرآمد کیا گیا۔

ن لیگی رہنما راجہ قمر الاسلام ،سابق سی ای او وسیم اجمل اور شریک ملزمان نے اختیارات کا ناجائز استعمال نہیں کیا ،احتساب عدالت کے جج محمد ساجد علی نے راجہ قمر الاسلام اور وسیم اجمل سمیت 16ملزموں کو ریفرنس سے بری کرنے سے متعلق 23 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کردیا ،فیصلے میں کہا گیاکہ صاف پانی کمپنی پراجیکٹ میں جو بھی تبدیلی کی گئی متعلقہ کمیٹیوں کی سفارشات اور منظوری سے کی گئی ، تبدیلیوں کا مقصد منصوبے کو مزید بہتر بنانا اور زیادہ سے زیادہ عوام کو فائدہ پہنچانا تھا،متعلقہ کمیٹیوں نے اس بات کو یقینی بنایا کہ پراجیکٹ میں تبدیلیوں سے منصوبے کی اصل لاگت میں اضافہ نہ ہو، فیصلے میں مزید کہا گیا کہ نیب نے صاف پانی کمپنی کا ضمنی ریفرنس بھی دائر کیا،فیصلہ میں کہا گیا ہے کہ شہبازشریف کے داماد علی عمران اور بیٹی رابعہ عمران کے ملکیتی پلازے کا ایک فلور کرایے پر صاف پانی کمپنی کو دیا گیا ،علی ٹریڈ سنٹر کا تیسرا فلور اوپن بڈنگ کے ذریعے صاف پانی کمپنی کو دیا گیا پراسیکیوشن کا الزام ہے کہ فلور کا کبھی قبضہ نہیں لیا گیا اور ایڈوانس کرایہ دیا گیا ۔

حقائق کے مطابق صاف پانی کمپنی نے نا صرف باقاعدہ قبضہ لیا بلکہ نئی انتظامیہ نے کچھ تبدیلوں کے ساتھ معاہدہ برقرار رکھا ،یہ بات بالکل واضح ہے کہ کوئی لاقانونیت ، رولز کی خلاف ورزی یا مالی فوائد سامنے نہیں آئے ،راجہ قمر الاسلام اور کمپنی کے سابق سی ای او وسیم اجمل نے اختیارات کا نا جائز استعمال نہیں کیا،وسیم اجمل نے شریک ملزمان کو کوئی غیر ضروری فائدہ نہیں دیا ،علی عمران کی کمپنی اور صاف پانی کے درمیان معاملہ معاہدے کے قواعد و ضوابط پورے نہ کرنے کا تھا ،دونوں کے درمیان کیس نیب قوانین کے زمرے میں نہیں آتا ،نامزد ملزمان نے بریت کی درخواستیں نیب ترمیمی آرڈیننس کی روشنی میں دائر کیں۔

نیب پراسیکیوٹر کے مطابق نیب ترمیمی آرڈیننس زیر سماعت مقدمات پر اثر انداز نہیں ہوسکتا، نیب ترمیمی آرڈیننس کے سیکشن چار کے تحت زیر التوا کیسز اس کے دائرہ اختیار میں آتے ہیں ،ریکارڈ کے مطابق صاف پانی کمپنی ریفرنس نیب کے جرائم میں نہیں آتا، عدالت ملزمان کی بریت کی درخواستوں کو منظور کرتی ہے ملزمان میں راجہ قمر الاسلام ،وسیم اجمل،خالد ندیم بخاری،ظہور احمد ڈوگر،ناصر قادر ،ظہیر الدین خان ،محمدسلیم اختر ،مسرور خان،خالد ندیم ،محمود مسعود اختر ،میجر (ر)محمد خالد خان ،میجر (ر)عدنان آفتاب خان ،سید مسعود الحسن کاظمی،معین الدین ،محمد یونس ،لیفٹیننٹ کرنل (ر)طاہر مقبول،محمد وارث بری ہونے والوں میں شامل ہیں فیصلہ میں کہا گیاکہ عدالت شہباز شریف کی بیٹی ، داماد و دیگر دو ملزموں کو اشتہاری قراردینے کا فیصلہ برقرار رکھتی ہے ۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں