تمباکو نوشی سے سالانہ 80لاکھ اموات: عالمی ادارہ صحت
لاہور(دنیا انویسٹی گیشن سیل )عالمی ادارہ صحت نے تمباکو کی تباہ کاریوں کی وجہ سے 1987ء سے 31 مئی کو انسداد تمباکو نوشی کے نام سے منانے کا اعلان کیا جو آج تک منایا جاتاہے ۔
سگریٹ نوشی و تمباکو نوشی پیسوں کے ضیاع کے ساتھ ساتھ منہ اور پھیپھڑوں کے کینسر سمیت دل اور دماغ کی متعدد بیماریوں کا باعث بنتی ہے ۔انہی بیماریوں کے بارے میں آگاہی فراہم
کرنے کیلئے اس دن کو منایا جاتا ہے ۔ عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کا کہنا ہے کہ تمباکو نوشی سے ہر سال 80 لاکھ افراد ہلاک ہوتے ہیں۔ ان میں سے 12 لاکھ تمباکو پینے والے لوگوں کے خارج ہونے والے دھوئیں سے ہلاک ہوتے ہیں۔ عالمی ادارہ صحت کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق دنیا کی 22.3 فیصد آبادی تمباکو کا استعمال کرتی ہے جبکہ دنیا میں مردوں کی کل آبادی میں سے 39 فیصد اور خواتین کی کل آبادی میں سے 9 فیصد خواتین تمباکو کا استعمال کرتی ہیں۔ اس رپورٹ کے مطابق پاکستان میں تمباکو استعمال کرنے والوں کی تعداد ایک کروڑ 80 لاکھ سے زائد ہے ، جو اسے دنیا میں تمباکو کے لیے گیارہویں سب سے بڑی صارف منڈی بناتا ہے ۔ صحت عامہ کے ماہرین کے مطابق پاکستان میں ہر سال 2 لاکھ 10 ہزار سے زائد افراد تمباکو نوشی سے متعلق بیماریوں سے ہلاک ہو جاتے ہیں۔ طبی ماہرین کے مطابق ایک سگریٹ پھونکنے کے عوض سگریٹ نوش اپنی طبعی عمر سے پانچ سے گیارہ منٹ کم کر لیتا ہے ۔تمباکو نوشی ترک کرنے سے کینسر کی 12 اقسام کا خطرہ کم ہوتا ہے جن میں پھیپھڑوں، گلے ، منہ، گردن ، غذائی نالی، لبلبہ، مثانہ، معدہ، بڑی آنت، جگر اور گردے کا کینسر شامل ہے ۔ ڈبلیو ایچ او کے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ دنیا بھر میں ہر سال 4 ہزار 500 ارب سگریٹ کے بجھائے گئے فلٹر زکو کوڑے میں پھینکا جاتا ہے ، جس سے 1 ارب 69 کروڑپاؤنڈ زہریلا کیمیائی فضلہ پیدا ہوتا ہے ۔