سپریم کورٹ:جسٹس یحییٰ آفریدی ججز خط بینچ سے علیحدہ

سپریم کورٹ:جسٹس یحییٰ آفریدی ججز خط بینچ سے علیحدہ

اسلام آباد (آئی این پی) اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کے خط کے معاملے پر ازخود نوٹس کی سماعت کرنے والے سپریم کورٹ کے بینچ سے جسٹس یحییٰ آفریدی نے خود کو علیحدہ کر لیا۔

 ازخود نوٹس کی پہلی سماعت کا تحریری حکمنامہ جاری کر دیا گیا، تحریری حکمنامہ کے مطابق معاملہ پر عدلیہ کا بطور ادارہ رسپانس کیا ہو؟ سپریم کورٹ نے پاکستان بار، سپریم کورٹ بار اور وفاق سے تجاویز طلب کر لیں۔ جسٹس یحییٰ آفریدی نے خود کو بینچ سے علیحدہ کرنے کے ساتھ اضافی نوٹ بھی لکھا، فاضل جج نے اپنے نوٹ میں لکھا ہائی کورٹس آئین کے تحت آزاد عدالتیں ہیں، آرٹیکل 184/3ہائی کورٹس کی آزادی پر استعمال نہیں ہونا چاہیے ، از خود نوٹس اچھی نیت سے لیا گیا لیکن از خود نوٹس سے ہائی کورٹس اور ان کے چیف جسٹسز کی آزادی کو نقصان پہنچ سکتا ہے ، 6ججز کے خط میں اٹھائے گئے معاملات سپریم جوڈیشل کونسل کے ضابطہ اخلاق میں دیکھے جانے چاہئیں، میں خود کو از خود نوٹس کے بینچ سے الگ کرتا ہوں۔ علاوہ ازیں جسٹس اطہر من اللہ نے حکمنامے کے 12پیراگراف سے عدم اتفاق کرتے ہوئے کہا پیراگراف ایک سے 12تک سے اتفاق کیلئے خود کو قائل نہیں کر سکا۔ وزیراعظم کو طلب کیا جا سکتا ہے یا نہیں اس سوال پر فل کورٹ نے ابھی غور کرنا ہے ، حکومت کے کمیشن بنانے سے عدلیہ کی آزادی متاثر ہوتی ہے یا نہیں؟ ابھی طے ہونا ہے ۔ جو سوال عدالت کے سامنے ہیں ان پر ابھی رائے دینا مناسب نہیں، ہائیکورٹ ججز کا خط دکھاتا ہے وہ ہر متعلقہ فورم پر معاملہ اٹھاتے رہے ، معاملے کی سنجیدگی کے باوجود ادارے نے رسپانس نہیں دیا۔ حکمنامے کے مطابق جسٹس اطہر من اللہ نے کہا سیاسی اثرات رکھنے والے کیسز میں مداخلت کو جھٹلایا نہیں جا سکتا، ذوالفقار علی بھٹو ریفرنس میں عدالت خود یہ مان چکی، مداخلت کس حد تک ہے یہ دیکھنے کیلئے اصغر خان کیس کافی ہے ۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں