تحریک انصاف کے حمایت یافتہ 3 ایم این ایز کو نشستیں واپس مل گئیں

تحریک انصاف کے حمایت یافتہ 3 ایم این ایز کو نشستیں واپس مل گئیں

لاہور، اسلام آباد(کورٹ رپورٹر، دنیا نیوز، نمائندگان)لاہور ہائیکورٹ کے الیکشن اپیلٹ ٹربیونل نے ن لیگ کے امیدواروں این اے 81 گوجرانوالہ سے اظہر قیوم ناہرہ، این اے 154 لودھراں سے عبدالرحمن کانجو کی دوبارہ گنتی میں کامیابی کالعدم قرار دیتے ہوئے۔۔۔

 تحریک انصاف کے حمایت یافتہ بلال اعجاز چودھری اور رانا فراز نون کی قومی اسمبلی کی رکنیت بحال کر دی جبکہ پی پی 133 ننکانہ صاحب سے رانا ارشد کی کامیابی کا نوٹیفکیشن معطل کر دیا،تحریک انصاف کی رہنما ڈاکٹر یاسمین راشد نے این اے 130 سے قائد مسلم لیگ (ن )نواز شریف کی کامیابی کا نوٹیفکیشن چیلنج کردیا ۔ادھر الیکشن کمیشن نے این اے 146 خانیوال سے منتخب پیر ظہور حسین قریشی کی کامیابی کا نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا ۔تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے سنی اتحاد کونسل کے گوجرانوالہ کے حلقہ این اے 81 سے امیدوار چودھری بلال اعجاز کی درخواست پر سماعت کی۔ درخواست گزار کی جانب سے سردار لطیف کھوسہ نے پیش ہو کر دلائل میں کہا کہ بلال اعجاز حالیہ عام انتخابات میں 8 ہزار ووٹوں سے کامیاب قرار پائے ، ن لیگی امیدوار اظہر قیوم ناہرہ نے الیکشن کمیشن کو ووٹوں کی دوبارہ گنتی کی درخواست دی جس پرمتعلقہ ریٹرننگ افسر نے ووٹوں کی دوبارہ گنتی پر سنی اتحاد کونسل کے امیدوار کا ڈھائی ہزار ووٹ کم کر دیا،استدعا ہے عدالت لیگی امیدوار کی کامیابی کالعدم قرار دے ۔ جسٹس شاہد کریم نے دوران سماعت ریمارکس میں کہا کہ قانون کے مطابق جب الیکشن پراسس مکمل ہو جائے تو اس کے بعد الیکشن کمیشن انتخابی عمل میں مداخلت نہیں کر سکتا، یوں ٹربیونل بننے کے بعد الیکشن کمیشن کا دوبارہ گنتی کا حکم جاری کرنا غیر قانونی عمل ہے اس لئے دوبارہ گنتی میں کامیاب مسلم لیگ (ن)کے امیدوار چودھری اظہر قیوم ناہرا کی کامیابی کا نوٹیفکیشن کالعدم قرار دیا جاتا ہے اور رانا بلال اعجاز کی کامیابی کا نوٹیفکیشن بحال کیا جاتا ہے ۔علاوہ ازیں لاہور ہائیکورٹ بہاولپور بینچ کے جسٹس عاصم حفیظ اور جسٹس مزمل اختر شبیر پر مشتمل دو رکنی بینچ نے مسلم لیگ ن کے ممبر قومی اسمبلی عبدالرحمن کانجو کی درخواست کو خارج کرتے ہوئے تحریک انصاف کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار (سنی اتحاد کونسل)کے رانا فراز نون کے حق میں سنگل بینچ کا سابق فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے انہیں بھی بطور ممبر قومی اسمبلی بحال کردیا ۔ مزید برآں لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے پی پی 133 سے تحریک انصاف کے حمایت یافتہ امیدوار محمد عاطف کی درخواست پر سماعت کی ۔ درخواستگزار نے موقف اختیار کیا کہ عام انتخابات 2024 میں فارم 45 کے مطابق میں نے 35 سو سے زائد ووٹوں سے کامیابی حاصل کی مگر الیکشن کمیشن نے قانون کے برعکس دوبارہ گنتی کا حکم دیا اور دوبارہ گنتی میں ن لیگ کے رانا ارشد کو 25 سو سے زائد ووٹوں سے کامیاب قرار دیدیا، الیکشن کمیشن نے رانا ارشد کی کامیابی کا نوٹیفکیشن خلاف قانون جاری کیا، عدالت کالعدم قرار دے ، عدالت نے رانا ارشد کی جنرل الیکشن میں کامیابی کا نوٹیفکیشن معطل کرتے ہوئے الیکشن کمیشن سمیت دیگر فریقین کو نوٹس جاری کر دیئے ۔ادھرتحریک انصاف کی رہنما ڈاکٹر یاسمین راشد نے نواز شریف کی کامیابی کو ہائیکورٹ میں چیلنج کرتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ این اے 130 کے فارم 45 کے مطابق درخواست گزار جیتی ہوئی ہیں،نواز شریف کو فارم 47 میں جتوایا گیا، الیکشن کمیشن نے قانون کے منافی نواز شریف کی کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری کیا ، عدالت نواز شریف کی کامیابی کا نوٹیفکیشن کالعدم قرار دے ۔ ادھر الیکشن کمیشن نے این اے 146 خانیوال سے منتخب آزاد امیدوار پیر ظہور حسین قریشی کی کامیابی کا نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا ۔اس سے قبل ن لیگی امیدوار اسلم بودلہ کی درخواست پر ای سی پی نے پیر ظہور قریشی کی کامیابی کا نوٹیفکیشن واپس لے لیا تھا،پیر ظہور قریشی نے کامیابی کے بعد تحریک انصاف میں شمولیت اختیار کر لی تھی۔ دریں اثنا الیکشن کمیشن نے جمعیت علماء اسلام (ف)کے کوٹے پر منتخب ہونیوالی خاتون ایم این اے صدف احسان کی کامیابی کا نوٹیفکیشن پشاور ہائیکورٹ کے فیصلے کی روشنی میں بحال کر دیا، اس سے قبل الیکشن کمیشن نے جے یو آئی کے اعتراض پر صدف احسان کی کامیابی کا اعلامیہ معطل کر دیا تھا،جے یو آئی نے موقف اختیار کیا تھا کہ صدف احسان کا نام ترجیحی فہرست میں شامل تھا نہ وہ جے یو آئی کا حصہ ہے ۔ 

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں