پنجاب اسمبلی کا17روزہ اجلاس قوم کو 6کروڑ میں پڑا

پنجاب اسمبلی کا17روزہ اجلاس قوم کو 6کروڑ میں پڑا

لاہور (یاسین ملک)پنجاب اسمبلی کا گزشتہ روز غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی ہونے والا 17 روزہ اجلاس قوم کو 6 کروڑ سے زائد میں پڑا ۔ 17 روزہ اجلاس میں کل 7 نشستیں ہوئیں ،جن میں اراکین اسمبلی کی کل 1531 حاضریاں لگائی گئیں،سات روز حاضر ہونے والے اراکین اسمبلی کو 91 لاکھ 86 ہزار روپے ملیں گے۔

 2 چھٹیوں کے علاوہ اجلاس شروع ہونے سے 4 روز پہلے اور 4 روز بعد کے کل 10روز کا بھی پورا معاوضہ بھی موجودہ پورے ایوان کے تمام368 اراکین کو 2کروڑ 20 لاکھ 80 ہزارروپے بھی ملیں گے ، یوں اس آٹھویں اجلاس میں اراکین اسمبلی کو حاضریوں کی صورت میں کل 3 کروڑ 12 لاکھ 66 ہزرا روپے ملیں گے ۔ تمام اراکین کو پنجاب اسمبلی کے ہر اجلاس کے دوران 6000روپے یومیہ 15 روپے فی کلومیٹر آنے اور جانے کا سفر ی الاؤنس ،کنوینس الاؤنس ایک ہزار روپے یومیہ، ڈیلی الاؤنس 2 ہزار روپے یومیہ ملتے ہیں ، اضافی ٹریولنگ الاؤنس 3 لاکھ روپے سالانہ اور جو اراکین سرکاری رہائش نہیں لیتے ،ان کو 3 ہزار روپے یومیہ بھی دئیے جاتے ہیں، گزشتہ روز غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی ہونے والے اجلاس میں اراکین اسمبلی کی حاضری کسی روز بھی سو فیصد نہ رہی، اجلاس کا ہرر وز ہنگامہ خیز رہا مگر کوئی خاطر خواہ کارروائی نہ ہو سکی ،اجلاس کے پہلے روز حکومت کورم بھی پورا نہ کر سکی، اراکین اسمبلی حاضریاں لگا کر غائب ہوتے رہے ،پہلے روز ایوان میں 196 اراکین کی حاضریاں لگائی گئیں جبکہ کورم پورا کر نے کے لئے صرف 93 اراکین کا ایوان میں موجود ہونا ضروری تھا مگر 248 اراکین رکھنے والی حکومت صرف 93 اراکین بھی ایوان میں لاسکی اور ڈپٹی سپیکر ظہیر اقبال چنڑ نے بار بار ٹائم دینے کے بعد بالآخر اجلاس ملتوی کر دیا ۔علاوہ ازیں اسمبلی کے چھوٹے سٹاف کو 300 روپے تک روزانہ اضافی دئیے جاتے ہیں جبکہ اسمبلی کے بڑے سٹاف کو اجلاس شروع ہونے کے سات روز پہلے اور سات روز بعد کابھی اضافی اعزازیہ دیا جاتا ہے ، یوں پنجاب اسمبلی کے پورے عملے کو آج تک ہونے والے اجلاس کا 31 روز کا پورا عزازیہ ملے گا۔ علاوہ ازیں اجلاس کے دوران پولیس سمیت پنجاب حکومت کے دیگر محکمے بھی متحرک رہتے ہیں جن کا خرچہ بھی سرکاری خزانے سے ہی ادا کیا جاتا ہے ،یوں اس اجلاس پر کل خرچہ 6کروڑ روپے سے بھی زائد ہوا۔رکن اپوزیشن فرخ جاوید نے روزنامہ دنیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت اجلاس چلانے کے لئے سنجیدہ ہی نہیں تھی کبھی ان سے کورم پورا نہیں ہوتا اور کبھی وقفہ سوالات کے دوران کوئی جواب دینے والا نہیں ہوتا جب حکومت کسانوں کے مسائل کا حل دینے میں ناکام ہوئی تو اجلاس ہی غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی کر کے میدان سے بھاگ گئی ۔حکومتی رکن سمیع اللہ خان کا کہنا تھا کہ بجٹ اجلاس میں اپوزیشن کے مطالبے پر گندم اور کسانوں کے مسائل کو بحث میں تبدیل کیا مگر پانچ روز تک اپوزیشن والے اجلاس میں کسانوں کے مسائل کی بجائے بانی پی ٹی آئی اور بشری ٰبی بی پر بات ہی کرتے رہے پھر بھی طے شدہ شیڈول کے مطابق اجلاس غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی ہوا ۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں