آج بجٹ،تنخوا ہوں میں اضافہ،پنشن اصلاحات:کھاد،بیجوں،ٹریکٹر زرعی اشیا پر سیلز ٹیکس بڑھانے خوراک،ادویات،سٹیشنری پر10فیصد جی ایس ٹی کی تجویز،صنعتوں کیلئے پیکیج،نوجوانوں کیلئے قرض پروگرام

آج بجٹ،تنخوا ہوں میں اضافہ،پنشن اصلاحات:کھاد،بیجوں،ٹریکٹر زرعی اشیا پر سیلز ٹیکس بڑھانے خوراک،ادویات،سٹیشنری پر10فیصد جی ایس ٹی کی تجویز،صنعتوں کیلئے پیکیج،نوجوانوں کیلئے قرض پروگرام

اسلام آباد(مدثرعلی رانا)آئندہ مالی سال 2024-25 کیلئے 18 ہزار 5 سو ارب روپے کا وفاقی بجٹ آج پیش کیا جائے گا،تنخواہوں میں اضافہ ہوگا ، پنشن اصلاحات کی جائیں گی،کھاد ، بیجوں ، ٹریکٹر،زرعی اشیا ء پر سیلزٹیکس بڑھانے ، خوراک ، ادویات، سٹیشنری پر 10 فیصد جی ایس ٹی کی تجویز ، صنعتوں کیلئے پیکیج ، نوجوانوں کیلئے قرض پروگرام شروع کیا جائیگا۔

وفاقی وزیرخزانہ محمداورنگزیب قومی اسمبلی میں بجٹ پیش کریں گے ، بجٹ خدوخال کے مطابق آمدن کا ہدف 12970 ارب روپے مقرر کیا جائے گا، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 15 فیصد تک اضافے کی تجویز ہے ، تنخواہوں میں اضافے کی حتمی منظوری آج وفاقی کابینہ کے اجلاس میں دی جائے گی، پنشن اصلاحات  کے تحت نئے بھرتی ہونے والے ملازمین کیلئے رضاکارانہ کنٹری بیوٹری پنشن سسٹم متعارف کرائے جانے کا امکان ہے ، ریٹائر ہونے والے ملازمین کو تاحیات کی بجائے 20 سال تک پنشن کی تجویز ہے ، ملازمین کی فیملی پنشن کی مدت 10 تا 15 سال اور بیٹی کی پنشن ختم کرنے کیے جانے کا بھی امکان ہے ، آئندہ مالی سال کیلئے فنانس بل میں سیلز ٹیکس چھوٹ ختم کرنے کی بھی تجویز ہے ، سیلز ٹیکس استثنیٰ ختم کرنے سے تقریباً ساڑھے پانچ سو ارب روپے کی اضافی آمدن متوقع ہے ، اضافی ٹیکس ہدف پورا کرنے کیلئے سیلز ٹیکس کی شرح مزید ایک فیصد بڑھنے کا امکان ہے ، زرعی اشیا، بیجوں، کھاد، ٹریکٹر اور دیگر آلات پر سیلز ٹیکس کی شرح بڑھائی جائے گی، شیڈول سکستھ اور شیڈول ففتھ میں شامل متعدد اشیا پر سیلز ٹیکس عائد کیا جائے گا۔ خوراک، ادویات، سٹیشنری پر 10 فیصد سیلز ٹیکس عائد کرنے کی تجویز ہے ، بجٹ میں پٹرولیم مصنوعات پر 5 فیصد سیلز ٹیکس عائد ہو سکتا ہے جس سے ساڑھے 5 سو ارب روپے کا ریونیو ملنے کی توقع ہے ۔ آئندہ بجٹ میں وفاقی اخراجات کا حجم 23 ہزار ارب روپے سے تجاوز کرنے کا تخمینہ لگایا جا سکتا ہے ، آئندہ مالی سال کا بجٹ خسارہ جی ڈی پی کا 5 فیصد سے زائد رہ سکتا ہے ، رواں مالی سال کی نسبت ڈائریکٹ ٹیکس 3452 ارب اور کسٹمز ڈیوٹی 267 ارب روپے سے زائد نافذ کی جائیگی،انکم ٹیکس، کیپٹل ویلیو ٹیکس، سیلز ٹیکس گڈز اور سیلز ٹیکس سروسز، ایف ای ڈی کیلئے نئی شرح عائد کرنے کی تجویز ہے ، توانائی کے شعبے کیلئے 253 ارب،انفراسٹرکچرکیلئے 827 ارب ، واٹر ریسورسزکے لیے 206 ارب، ٹرانسپورٹ اورمواصلات کیلئے 279 ارب، ایس ڈی جیزکیلئے 75 ارب اور خیبرپختونخوامیں انضمام شدہ اضلاع کیلئے 64 ارب روپے مختص کیے جائیں گے ۔ آئندہ مالی سال کے دوران توانائی شعبے کیلئے 8 سو ارب روپے سبسڈیز فراہم کی جائیں گی، صنعتوں کیلئے 100 ارب مالیت کا ریلیف پیکیج کا اعلان کیا جائے گا، نوجوانوں کیلئے قرض پروگرام اور غریبوں کیلئے ریلیف اقدامات کا بھی بجٹ میں اعلان کیا جائے گا، ایس ڈی جیز کیلئے سکیموں کا اعلان بھی وزیرخزانہ کی بجٹ تقریر میں شامل ہے ، بجٹ میں آئی ٹی ایکسپورٹس بڑھانے پر توجہ دی جائے گی، آئندہ مالی سال کیلئے برآمدات کا حجم 40 ارب ڈالر مختص کیا جائے گا، ترقی اور خوشحالی کیلئے مقامی صنعت کی حوصلہ افزائی کی جائے گی، نوجوانوں کو روزگار کے مواقع دینے کیلئے کاروبار میں آسانیاں دی جائیں گی، نان فائلرز پر ٹیکس کا ریٹ بڑھایا جائے گا تاکہ وہ ٹیکس کے دائرہ میں آسکیں۔ دستاویز کے مطابق آئندہ مالی سال کے بجٹ میں زراعت کی گروتھ کا ہدف 2 فیصد ، صنعتی گروتھ 4.4 فیصد رکھنے ،خدمات کے شعبے کی ترقی کا ہدف 4.1 فیصد ، برآمدات کا ہدف 40.5 ارب ڈالر رکھنے کی منظوری دی جائے گی۔ آئندہ مالی سال درآمدات کا ہدف 68.1 ارب ڈالر رکھنے ، سمندر پار پاکستانیوں کی ترسیلات زر کا ہدف 30.2 ارب ڈالر، کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ کا ہدف 3.7 فیصد مقرر کرنے کی منظوری بھی دی جائے گی۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں