پنجاب بجٹ:کوئی نیا ٹیکس نہیں،مفت سولر،لیپ ٹاپ،تنخواہوں میں اضافہ:لوگوں کو گھروں کیلئے فنڈز دینگے،پورے پنجاب کو سیف سٹی بنایا جائیگا:مریم نواز

پنجاب بجٹ:کوئی نیا ٹیکس نہیں،مفت سولر،لیپ ٹاپ،تنخواہوں میں اضافہ:لوگوں کو گھروں کیلئے فنڈز دینگے،پورے پنجاب کو سیف سٹی بنایا جائیگا:مریم نواز

لاہور(سیاسی رپورٹرسے ، سپیشل رپورٹر،کامرس رپورٹر،دنیا نیوز، مانیٹرنگ ڈیسک)وزیرخزانہ مجتبیٰ شجاع الرحمن نے اپوزیشن کے شور شرابے میں 5446ارب کا ٹیکس فری بجٹ پیش کرتے ہوئے 100یونٹ تک بجلی استعمال کرنے والوں کیلئے مفت سولر سسٹم، لیپ ٹاپ سکیم کے دوبارہ آغاز، دانش سکولوں کے قیام،کسانوں و دیگر افراد کیلئے آسان قرضوں اور وفاق کے برابر سرکاری ملازمین کی تنخواہ و پنشن میں اضافے کا اعلان کیا۔

 اپوزیشن نے بجٹ مسترد کرتے ہوئے شیڈو بجٹ لانے کااعلان کردیا ،بجٹ تقریر کے دوران اپوزیشن ارکان سراپا احتجاج رہے ، وزیراعلیٰ مریم نواز کی موجودگی کے دوران بجٹ دستاویزات پھاڑ کر ایوان میں لہرا دیں، دوران احتجاج اپوزیشن ارکان اور دو وزرا گتھم گتھا بھی ہوگئے ،صوبائی وزیر صہیب بھرت اور ایم پی اے غزالی سلیم بٹ اپوزیشن کو حکومتی بینچوں کی طرف آنے سے روکتے رہے ،حکومتی اتحادی جماعت پیپلز پارٹی نے بجٹ پر حکومت کے مشاورت نہ کرنے پرتحفظات کے باعث علامتی شرکت کی، پارلیمانی لیڈر علی حیدرگیلانی کی زیرصدارت پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں ن لیگ کی درخواست پر صر ف 2ارکان کو ایوان میں بھیج کر علامتی شرکت کا فیصلہ کیا گیا۔سپیکر ملک محمد احمد خان کی زیرصدارت پنجاب اسمبلی کا اجلاس ایک گھنٹہ 38منٹ کی تاخیر سے شروع ہوا،قبل ازیں وزیراعلیٰ مریم نواز کی زیر صدارت پنجاب کابینہ کا اجلاس میں ہوا جس میں نئے سال کے بجٹ کی منظوری دی گئی، مریم نواز نے بجٹ دستاویز پر دستخط کئے ،مریم نوازنے کہا بجٹ میں عوام پر کوئی نیا ٹیکس نہیں لگا رہے ، اپنے ذرائع سے ریونیو بڑھا رہے ہیں،پورے پنجاب کو سیف سٹی بنایاجائے گا، تمام شہر کیمروں سے کور ہوں گے ،اپنی چھت اپنا گھر پروگرام کے تحت 5مرلے تک لوگوں کو گھر بنانے کے لئے فنڈنگ دیں گے ۔ کارکردگی پر ہی ڈی سی کی تعیناتی ہوگی، مسلسل مانیٹرنگ کررہے ہیں ،پنجاب میں فراہمی او رنکاسی آب کے لئے ایک ہی ڈیپارٹمنٹ قائم کیاجائے گا ،گندم خریداری سے بچائے پیسے کاشتکار پر خرچ کریں گے ،جنوبی پنجاب کے فارمر کو خصوصی طورپر مویشی دئیے جائیں گے ، رورل ہیلتھ پر کبھی توجہ نہیں دی گئی،پہلی مرتبہ تمام مراکز صحت ری ویمپ ہورہے ہیں ، فیلڈ ہسپتالوں، گھروں میں ادویات کی فراہمی اور ہسپتالوں میں مفت ادویات سے عوام خوش ہیں ، نواز شریف صاحب ہماری محنت کو دیکھ کر بہت خوش ہوتے ہیں،کہتے ہیں اللہ تعالیٰ نے ہمارا ہاتھ پکڑ لیا ہے ۔

وزیرخزانہ مجتبیٰ شجاع الرحمن نے پنجاب اسمبلی میں بجٹ پیش کرتے ہوئے کہا وزیراعلیٰ مریم نواز نے 100 دِن کے مختصر ترین عرصے میں روٹی، آٹے ، گھی کی قیمت کم کرکے ایک اور ریکارڈ قائم کردیا،ایمرجنسی اور ہسپتالوں کی اوپی ڈی میں ادویات کی مفت فراہمی دوبارہ شروع کرکے ثابت کردیا کہ خادم اعلیٰ کا دور ہی واپس نہیں آیا بلکہ شہباز سپیڈ اب ڈیجیٹل پنجاب سپیڈ بن چکی ہے ۔اس بجٹ کے ذریعے ہم عوام کے ریلیف اور کاروبار میں ترقی کے سفر کو مزید تیز کریں گے ۔آئندہ مالی سال کا ترقیاتی بجٹ پنجاب کی تاریخ کا سب سے بڑا ترقیاتی بجٹ ہے جس کا 100فیصدکیش کور موجود ہے ،حکومتی حجم اور اخراجات میں خاطر خواہ کمی لا رہے ہیں اور غریب شہری پر بوجھ ڈالے بغیر صوبائی محصولات میں اضافہ بھی کر رہے ہیں، چیف منسٹر روشن گھرانہ پروگرام کا اجراء جس کے ذریعے صوبے کی سطح پر مہنگی بجلی اور بلوں سے پریشان عوام کو ریلیف فراہم کیا جا رہا ہے ۔ پہلے مرحلے میں 100 یونٹس تک بجلی استعمال کرنے والے گھریلو صارفین کو مکمل سولر سسٹم مفت فراہم کر رہے ہیں جسے لگانے کے تمام اخراجات بھی حکومت پنجاب ادا کر رہی ہے ۔ 10 ارب روپے کی لاگت سے اپنی چھت اپنا گھر پروگرام کے ذریعے ہر غریب کو اس کا گھر فراہم کر رہے ہیں اس سلسلے میں پانچ مرلے تک گھر بنانے والوں کو آسان قرضے فراہم کریں گے ۔

ملکی تاریخ کا سب سے بڑا کسان دوست پیکیج متعارف کروارہے ہیں۔پنجاب کسان کارڈ کے انقلابی پروگرام کا آغاز کر دیا ہے جس کے تحت5 لاکھ کسانوں کو کل75 ارب روپے مالیت کے قرضے بلا سود فراہم کر رہے ہیں۔پنجاب بھر میں 7000 ٹیوب ویلز کو سولر پر منتقل کیا جائے گا۔30ارب کی لاگت سے گرین ٹریکٹر پروگرام کا آغاز کر رہے ہیں،جس سے کسان بغیر کسی سود کے آسان اقساط پر اپنے ٹریکٹرز کے مالک بن سکیں گے ، ماڈل ایگریکلچرل مالزکا قیام عمل میں لایا جائے گا،2 ارب روپے کی لاگت سے لائیو سٹاک کارڈ کا اجراء کیا جارہا ہے جس کے تحت پنجاب کے دیہی علاقوں میں کسانوں کو ڈیری فارمنگ کیلئے آسان اقساط پر قرضے فراہم کیے جا رہے ہیں۔8 ارب روپے کی لاگت سے ایکوکلچرشرمپ فارمنگ کا آغاز کر رہے ہیں ،5 ارب روپے کی لاگت سے لاہور میں ماڈل فش مارکیٹ کا قیام عمل میں لایا جائے گا،80 ارب روپے کی لاگت سے ڈسٹرکٹ ایس ڈی جیزپروگرام کا آغاز کیا جارہا ہے جس کے ذریعے ضلعی سطح پر ترقیاتی ضروریات کو پورا کیا جا رہا ہے ۔296 ارب روپے کی لاگت سے 2380 کلومیٹر سڑکوں کی تعمیر و بحالی ہوگی، 135 ارب روپے کی لاگت سے 482 سکیموں کے تحت خستہ حال اور پرانی سڑکوں کی مرمت و بحالی ہوگی، 2 ارب 50 کروڑ روپے کی لاگت سے انڈر گریجوایٹ سکالرشپ پروگرام کا آغاز ہوگا، 2 ارب 97 کروڑ روپے کی لاگت سے سکلڈ پروگرام شروع کر رہے ہیں،ٹیکسٹائل کی صنعت کو فروغ دینے اور زرِ مبادلہ میں اضافے کیلئے 3 ارب روپے کی لاگت سے پنجاب میں پہلی گارمنٹ سٹی کا قیام عمل میں لایا جارہا ہے ،7 ارب روپے کی لاگت سے کھیلتا پنجاب کے بڑے منصوبے کا آغاز ہوگا جس کے تحت تمام صوبائی حلقوں میں میدان اور کھیلوں کی بنیادی سہولیات فراہم کی جائیں گی۔ پنجاب بھر میں کھیلوں کی موجودہ سہولیات کی بحالی و تعمیر نو کیلئے 6 ارب 50 کروڑ روپے کی لاگت سے ایک بڑا منصوبہ بھی آئندہ مالی سال میں شروع کیا جا رہا ہے ۔ڈیجٹیل پنجاب بنانے کے سلسلے میں 3ماہ کی قلیل مدت میں پاکستان کے پہلے آئی ٹی سٹی کی بنیاد شہر لاہور میں رکھ دی گئی ہے ۔ لاہور کے کئی مقامات پر مفت وائی فائی کی سہولت کا آغاز کر دیا ہے جسے پنجاب کے دیگر اضلاع تک پھیلایا جا رہا ہے۔

10 ارب روپے کی لاگت سے لیپ ٹاپ سکیم دوبارہ شروع کی جا رہی ، بجٹ میں اس سلسلے میں 6ارب روپے رکھے گئے ہیں، 67کروڑ روپے کی لاگت سے لاہور میں آٹزم سٹیٹ آف دی آرٹ سکول کا قیام عمل میں لایا جائے گا۔بچوں کی ذہنی اور جسمانی نشوونما کیلئے 1 ارب روپے کی لاگت سے سکول میل پروگرام لارہے ، 1 ارب روپے کی لاگت سے پنجاب بھر میں ملازمت پیشہ خواتین کیلئے ڈے کیئر سنٹرز کا قیام عمل میں لایا جائے گا، 2 ارب روپے کی لاگت سے معذور لوگوں کیلئے ہمت کارڈ پروگرام کا اجرا کیا جائے گا،ٹرانسجینڈر کمیونٹی کیلئے 1 ارب روپے کی لاگت سے سکل ڈویلپمنٹ پروگرام شروع کریں گے ،اقلیتوں کی فلاح و بہبود کیلئے 2 ارب 50 کروڑ روپے کی لاگت سے فنڈ کا قیام عمل میں لایا جائے گا،56 ارب روپے کی لاگت سے لاہور میں کینسر ہسپتال(نوازشریف انسٹیٹیوٹ آف کینسر ٹریٹمنٹ اینڈ ریسرچ )کا قیام عمل میں لایا جائے گا، 8 ارب 84 کروڑ روپے کی لاگت سے سرگودھا شہر میں دل کا ہسپتال (نوازشریف انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی )کا قیام عمل میں لایا جائے گا،45 کروڑ روپے کی لاگت سے ایئرایمبولینس شروع کریں گے ، 1 ارب روپے کی لاگت سے کلینک آن وہیلزمنصوبے کے تحت 200ایمبولینسوں کو فعال کیا جائے گا،موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کیلئے 10 ارب روپے کی لاگت سے سموگ لیس اینڈ کلائمیٹ ریزیلینٹ پنجاب پروگرام کا آغاز کیا جائے گا۔

49 ارب روپے کی لاگت سے پنجاب کے 5 بڑے شہروں میں ماحول دوست بس سروس شروع کریں گے ۔ 34 کرو ڑ روپے کی لاگت سے مریم کی دستک پروگرام کا آغاز کیا ہے ، 9 ارب 50 کروڑ روپے کی لاگت سے پنجاب سوشو اکنامک رجسٹری کا آغاز کیا ہے جس کے تحت لوگوں کی سماجی و اقتصادی معلومات اکٹھا کر کے ان کی ضروریات کا درست تعین کیا جائے گا جس کی بنیاد پر مستقبل میں ترقیاتی و سماجی بہبود کے پروگرام تیار کیے جائیں گے اور حقدار کو براہ راست اس کا حق ملے گا۔ 18 ارب روپے کی لاگت سے پنجاب انفورسمنٹ ریگولیٹری اتھارٹی کا قیام جس کے تحت قیمتوں میں اضافے ، سرکاری زمینوں پر قبضے ، ذخیرہ اندوزی اور دیگر غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث عناصر پر سخت گرفت کی جائے گی۔جرائم کی موثر روک تھام کیلئے 3 ارب 80 کروڑ روپے کی لاگت سے پنجاب کے 19 اضلاع میں سمارٹ سیف سٹی پروگرام کا آغاز کیا ہے ،ملکہ کوہسار مری کی کھوئی ہوئی سیاحتی شناخت کو واپس بحال کرنے کیلئے حکومت پنجاب نے 10 ارب روپے کی لاگت سے مری ڈویلپمنٹ پروگرام شروع کیا ہے جس کیلئے آئندہ سال 5ارب مختص کئے جارہے ہیں۔مالی سال 2024-25 کے بجٹ کا مجموعی حجم 5446 ارب روپے ہے ۔ کل آمدن کا تخمینہ 4,643 ارب 40 کروڑ روپے لگایا گیا ہے ،این ایف سی ایوارڈ کے تحت پنجاب کو 3683 ارب 10 کروڑ روپے حاصل ہوں گے ،صوبائی محصولات کا گزشتہ سال سے 54 فیصد اضافے کے ساتھ 960 ارب 30 کروڑ روپے کا تخمینہ لگایا گیا ہے ،آئندہ مالی سال کیلئے ترقیاتی پروگرام کا حجم 842 ارب روپے ہے ،جو پچھلے سال کے 655 ارب کے مقابلے میں 28فیصد زیادہ ہے ۔تعلیم کیلئے 669 ارب 74 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں، اگلے پانچ سالوں میں پنجاب کے ہر ضلعے میں جدید سہولیات سے آراستہ ایک دانش سکول کا قیام عمل میں لایا جائے گا،اس کیلئے 2 ارب 50 کروڑ روپے مختص کئے جارہے ہیں،پنجاب ایجوکیشن انڈومنٹ فنڈ کیلئے 10 کروڑ روپے مختص کیے جا رہے ہیں۔

ہائیر ایجوکیشن کیلئے مجموعی طور پر 17 ارب روپے کے ترقیاتی بجٹ کی تجویز کی گئی ہے ۔سپیشل ایجوکیشن کیلئے مجموعی طور پر 2 ارب روپے کی رقم مختص کی جا رہی ہے ۔ لٹریسی و غیر رسمی تعلیم کیلئے 4 ارب روپے کے ترقیاتی بجٹ کی تجویز ہے ۔36ہزار ناخواندہ افراد کیلئے لٹریسی سنٹر قائم کئے جائیں گے ، صحت کیلئے مجموعی طور پر 539 ارب 15 کروڑ روپے کی رقم مختص کی گئی ہے ،شعبہ پرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ کیئر کے ترقیاتی بجٹ کی مد میں 42 ارب 60 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں،مفت ادویات کی فراہمی کیلئے 55 ارب 40 کروڑ روپے کی خطیر رقم مختص کی جارہی ہے ،2ارب کی لاگت سے بچوں کی نشوونما کو یقینی بنانے اور ان کو مستقبل میں ممکنہ معذوریوں سے بچانے کیلئے امراض کی بروقت اسکریننگ کا ایک بڑا اور جامع منصوبہ تشکیل دیا گیا ہے ،سپیشلائزڈ ہیلتھ کیئر کے ترقیاتی بجٹ کی مد میں آئندہ مالی سال کیلئے 86 ارب روپے کی خطیر رقم مختص کی جا رہی ہے ۔ زراعت کیلئے 64 ارب 60 کروڑ روپے کی خطیر رقم مختص کی گئی ہے جو کہ رواں مالی سال سے 127 فیصد زیادہ ہے ، جانوروں میں منہ کھُر کی بیماری کے تدارک کیلئے آئندہ مالی سال میں 4 ارب روپے کی خطیر رقم مختص کی گئی ہے ۔لائیو سٹاک کارڈ کے تحت پنجاب کے دیہی علاقوں میں 40ہزار کسانوں کو ڈیری فارمنگ کیلئے آسان اقساط پر قرضے دیئے جارہے ہیں، لائیو سٹاک کے ترقیاتی پروگرام کیلئے 9 ارب روپے کی رقم مختص کی جارہی ہے ۔

بجٹ میں صوبے بھر کی شاہراہوں کی مد میں 143 ارب روپے مختص کیے جا رہے ہیں جس میں سے 58ارب روپے کی رقم 528 جاری منصوبوں کو مکمل کرنے کے لیے مختص کی گئی ،296 ارب روپے کی لاگت سے 2380 کلومیٹر سڑکوں کی تعمیر و بحالی پر کام شروع کیا جا رہا ہے ، خستہ حال اور پرانی سڑکوں کی بحالی کیلئے 135 ارب روپے کی لاگت سے 482 سکیموں پر مشتمل ایک بڑا پروگرام بھی شروع کیا جا رہا ہے ، ملتان، وہاڑی اور فیصل آباد،چنیوٹ، سرگودھا سڑکوں کی بحالی و تعمیر کا منصوبہ پچھلے کئی سالوں سے کھٹائی میں پڑا ہوا تھا۔ ہماری حکومت نے اس مد میں اگلے مالی سال کیلئے 6 ارب روپے مختص کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔جنوبی پنجاب کے اہم منصوبوں میں 684 کلو میٹر سڑکوں کی تعمیر و بحالی، 31 ارب 48 کروڑ روپے کی لاگت سے مظفر گڑھ، علی پور پنجند۔ ترنڈہ محمد پناہ سڑک کی تعمیر و بحالی، 13ارب روپے کی لاگت سے ملتان وہاڑی روڈ کی تعمیر و بحالی، 12 ارب روپے کی لاگت سے بورے والا وہاڑی روڈ کی تعمیر و بحالی، 10 ارب روپے کی لاگت سے 581 بنیادی صحت مراکز کی تعمیر و بحالی، 8 ارب 60 کروڑ روپے کی لاگت سے ملتان اور بہاولپور میں ماحول دوست بسوں کی فراہمی، 7 ارب روپے کی لاگت سے ملتان سیف سٹی پروگرام کی تکمیل، 4 ارب روپے کی لاگت سے جنوبی پنجاب میں غیر رسمی سکولوں کے ذریعے تعلیم کا آغاز، 2 ارب روپے کی لاگت سے جنوبی پنجاب کی خواتین کیلئے ایسٹ ٹرانسفرٹو ویمن سائوتھ پنجاب پراجیکٹ کا آغاز کیا جارہا ہے ، 1 ارب روپے کی لاگت سے کینسر سنٹر نشتر ہسپتال ملتان کی تعمیرعمل میں لائی جارہی ہے ۔جنگلی حیات اور ماہی پروری کیلئے بالترتیب 6 ارب 40 کروڑ روپے اور 5 ارب 30 کروڑ روپے کی خطیر رقوم مختص کی گئی ہیں۔ویمن ڈویلپمنٹ ڈیپارٹمنٹ کے ترقیاتی بجٹ کی مد میں 1 ارب 40 کروڑ روپے مختص کر دیئے گئے ہیں جو کہ پچھلے سال سے 137 فیصد زیادہ ہیں۔ گریڈ 1 سے 16 تک کے صوبائی ملازمین کی تنخواہوں میں 25 فیصد، 17سے 22 گریڈ تک کے لیے 20 فیصد اور پینشن کی مد میں 15فیصد اضافے کا فیصلہ کیا ہے ۔ اسی طرح کم سے کم ماہانہ تنخواہ کو 32000 روپے سے بڑھا کر 37000 روپے کرنے کی تجویز ہے ۔ بجٹ پیش ہونے کے بعد سپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان نے اجلاس 20جون جمعرات صبح گیارہ بجے تک ملتوی کردیا، بیس جون کو اپوزیشن لیڈر بجٹ پر بحث کآغاز کریں گے ،اپوزیشن اورحکومتی ارکان بجٹ پر اپنے خیالات کااظہار کریں گے ۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں