عمران کے کیسز منتقلی کی حکومتی درخواستیں خارج،22لاکھ جرمانہ:سائفر کیس میں بریت سپریم کورٹ میں چیلنج

عمران کے کیسز منتقلی کی حکومتی درخواستیں خارج،22لاکھ جرمانہ:سائفر کیس میں بریت سپریم کورٹ میں چیلنج

لاہور، اسلام آباد ( کورٹ رپورٹر،اپنے نامہ نگار سے )لاہور ہائیکورٹ میں سابق وزیر اعظم عمران خان ،شاہ محمود قریشی سمیت دیگر ملزموں کی 9مئی کیسز راولپنڈی کی عدالت سے دوسری عدالت میں منتقلی کرنے کے لیے حکومتی درخواست پر سماعت ہوئی ۔

عدالت نے حکومت پنجاب کی مجموعی طور پر 22لاکھ روپے جرمانے کے ساتھ درخواستیں خارج کردیں، چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے قرار دیاکہ حکومت کی جانب سے ججوں پر دباؤ ڈالنے کی کوشش کررہے ہیں یہ افسوسناک ہے ملک کو مذاق بنا دیا ۔چیف جسٹس ملک شہزاد احمد خان نے راولپنڈی سے ٹی سی کے جج اعجاز کی عدالت سے بانی پی ٹی آئی ،شاہ محمود قریشی سمیت دیگر کی درخواست ضمانتیں ٹرانسفر کروانے سے متعلق پنجاب حکومت کی 11درخواستوں پر سماعت کی۔ پراسیکیوٹر جنرل پنجاب سید فرہاد علی شاہ نے عدالت کو بتایا کہ جج اعجاز آصف کا کنڈکٹ انصاف کے اصولوں کے خلاف ہے معزز جج کا ایک پارٹی کی طرف جھکاؤ ہے لہذا کیسز کو دوسری طرف منتقل کیا جائے ۔چیف جسٹس ملک شہزاد احمد خان نے حکومتی درخواستوں پر سخت برہمی کا اظہار کیا چیف جسٹس نے قرار دیاکہ جو جج پسند نہ آئے اس کے خلاف تقریریں شروع کردیں یہ نیا ٹرینڈ شروع ہوگیا ہے ۔بتائیں کیا جج کی مخالف پارٹی کی رشتہ داری ہے یا اس نے پیسے پکڑیں ہیں ۔پراسیکیوٹر جنرل نے بتایا کہ جج اعجاز آصف کا کنڈکٹ بتا رہا ہے کہ وہ انصاف نہیں کر رہے ۔راولپنڈی میں دہشت گردی کا خطرہ رہتا ہے ۔ چیف جسٹس ملک شہزاد احمد خان نے کہاکہ جیل میں کونسا خطرہ ہے کیا ججز پھر آسمان پر بیٹھ کر کیسز کی سماعت کریں ۔چیف جسٹس ملک شہزاد احمد نے کہاکہ یہ کہاں لکھا ہے کہ جج کے خلاف ریفرنس آئے گا تو وہ کام بند کردے گا اب تو ہائیکورٹ میں یہی کچھ ہورہا ہے حکومت میں بیٹھے ہوئے لوگ من پسند جج کے پاس کیسز لگوانا چاہتے ہیں۔ پراسیکیوٹر جنرل نے کہاکہ ہمارے کسی جج کے ساتھ ذاتی مسئلہ نہیں ۔ چیف جسٹس نے کہاکہ پراسیکیوٹر صاحب یہ حکومت کا ذاتی مسئلہ ہی ہے ۔ پراسیکیوٹر جنرل پنجاب کی درخواستیں واپس لینے کی استدعا مسترد کردی ۔ادھر سائفر کیس میں بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کی بریت سپریم کورٹ میں چیلنج کردی گئی ۔

ایف آئی اے نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی ہے ۔درخواست میں کہا گیا ہائیکورٹ کا فیصلہ یہ ظاہر نہیں کرتا کہ کن بنیادوں پر ملزموں کو بری کیا گیا۔ لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس فاروق حیدر کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے پنجاب کابینہ کا بانی چیئرمین پی ٹی آئی اور دیگر رہنماؤں کو مقدمات میں نامزد کرنے کی منظوری کیخلاف درخواست پر فریقین وکلا کو دلائل کیلئے 20 جون کو طلب کرلیا،وفاق کے لا افسر نے وفاقی سیکرٹری داخلہ کا جواب داخل کرایا۔ دوسری جانب اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کی عدالت نے دوران عدت نکاح کیس میں بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی سزا کیخلاف اپیلوں پر ایک ماہ کے اندر فیصلہ کرنے کا حکم دیتے ہوئے ہدایت کی ہے کہ ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محمد افضل مجوکا دس روز میں سزا معطلی کی درخواستوں پر فیصلہ کریں۔ عدالت نے دلائل مکمل ہونے پر ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کو دس روز میں سزا معطلی کی درخواست پر فیصلہ کرنے کا حکم دے دیا جبکہ عدت میں نکاح کیس میں سزا کیخلاف اپیلوں پر ایک ماہ میں فیصلہ کرنے کا حکم دے دیا۔ ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محمد افضل مجوکا نے اسلام آباد ہائی کورٹ کاتحریری فیصلہ موصول نہ ہونے کے باعث دوران عدت نکاح کیس میں سزا کے خلاف بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی مرکزی اپیلوں اور بشری ٰ کی سزا معطلی کی درخواست پر سماعت آج تک ملتوی کر دی ۔ فاضل جج نے کہا کہ عید سے پہلے درخواست پر فیصلے سے اتفاق کرتا ہوں ۔ عدالت نے سماعت آج تک ملتوی کر دی ۔جوڈیشل مجسٹریٹ ملک عمران کی عدالت نے آزادی مارچ کے حوالہ سے درج مقدمہ میں بانی پی ٹی آئی ،شیخ رشید احمد، شاہ محمود قریشی ،علی نواز اعوان،صداقت عباسی اور دیگر کی بریت درخواستیں منظور کرتے ہوئے انہیں بری کرنے کا حکم سنادیا۔جوڈیشل مجسٹریٹ ملک محمد عمران کی عدالت نے 9 مئی واقعہ پر احتجاج اور توڑ پھوڑ کے درج مقدمہ میں پی ٹی آئی رہنما شہریار خان آفریدی اور دیگر کو بری کردیا۔گز شتہ روز سماعت کے دوران عدالت نے محفوظ فیصلہ سنادیا۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں