ارشدشریف کیس:حکومت کیسے ذمہ داری سے بھاگ سکتی:ہائیکورٹ

ارشدشریف کیس:حکومت کیسے ذمہ داری سے بھاگ سکتی:ہائیکورٹ

اسلام آباد(اپنے نامہ نگار سے)اسلام آباد ہائی کورٹ نے صحافی ارشد شریف کے قتل کی تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن قائم کرنے کی درخواست پر معاونت کے لئے اٹارنی جنرل کو 11 جولائی کو ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کی ہدایت کر دی۔

چیف جسٹس عامر فاروق نے ایس ایچ او تھانہ رمنا کو اصل ریکارڈ کے ساتھ طلب کرتے ہوئے ریمارکس دیئے وفاقی حکومت کیسے آسانی سے اپنی ذمہ داری سے بھاگ رہی ہے ،حکومت کی بنائی گئی سپیشل جے آئی ٹی نے کیا کیا؟ ، چیف جسٹس نے سینئر صحافی حامد میر کی ارشد شریف کے قتل کی جوڈیشل انکوائری کیلئے دائر درخواست پر سماعت کی۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور اقبال دوگل نے کہا ہم نے سپریم کورٹ کے آرڈرز کی تصدیق شدہ کاپیاں جمع کروا دی ہیں ، چیف جسٹس کے استفسارپرایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا جے آئی ٹی رپورٹ ابھی مکمل نہیں، کینیا کے ساتھ ایم ایل اے معاہدے پر بات چل رہی ہے ،چیف جسٹس نے کہا افسوسناک بات یہ ہے کہ کچھ ہوتا نہیں ہے ، رپورٹس آ جاتی ہیں لیکن وہ فائلز کا حصہ ہی رہ جاتی ہیں،سپیشل جے آئی ٹی کی سربراہی کون کر رہا ہے ؟ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا ابھی کینیا کے ساتھ میوچل لیگل اسسٹنس کیلئے معاہدے پر کارروائی جاری ہے ،رپورٹ کا کچھ حصہ لیک ہوا تو کینیا نے اپنے تحفظات کا اظہار کیا۔ چیف جسٹس نے کہا وفاقی حکومت کیسے آسانی سے اپنی ذمہ داری سے بھاگ رہی ہے ، ایس ایچ او تھانہ رمنا اصل ریکارڈ کے ساتھ پیش ہوں، پتہ تو چلے کیس میں پیشرفت کیا ہوئی ہے ؟ اٹارنی جنرل بھی11 جنوری کو خود پیش ہو کر معاونت کریں۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں