پی ٹی آئی پر پابندی :سیاسی درجہ حرارت بڑھ گیا

پی ٹی آئی پر پابندی :سیاسی درجہ حرارت بڑھ گیا

(تجزیہ: سلمان غنی) پی ٹی آئی کو غیر قانونی جماعت قرار دینے کے حکومتی اعلان کے بعد سے سیاسی محاذ پر درجہ حرارت عروج پر ہے اور پی ٹی آئی سمیت دیگر جماعتوں کی جانب سے آنے والے تحفظات کے بعد حکومت دفاعی محاذ پر نظر آ رہی ہے ۔

اب حکومتی ذمہ داران خصوصاً نائب وزیراعظم اسحاق ڈار ن لیگ کے صوبائی صدر رانا ثنا اﷲ و دیگر کے بیانات ریکارڈ پر ہیں کہ پی ٹی آئی پر پابندی کا فیصلہ حتمی نہیں ۔ اس حوالہ سے کسی فیصلہ کے وقت آئینی اور قانونی پہلوؤں کا جائزہ لیا جائے گا اور اب یہ خبریں بھی آئی ہیں کہ مسلم لیگ ن نے اس ضمن میں فیصلہ کیلئے باقاعدہ اجلاس بلا رکھا ہے اور اس ضمن میں مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف ، صدر آصف زرداری اور ق لیگ کے چودھری شجاعت حسین سمیت دیگر اتحادیوں کو اعتماد میں لیں گے ۔اس حوالہ سے حتمی اختیار خود حکومت کے پاس موجود نہیں حکومت اس حوالہ سے ریفرنس پہلے الیکشن کمیشن کو اور پھر الیکشن کمیشن پر حتمی فیصلہ کا اختیار عدالت عظمیٰ کے پاس ہے ، عملاً دیکھا جائے تو خصوصی نشستوں کے حوالہ سے عدالت عظمیٰ کے ذریعہ آنے والے فیصلہ میں نہ صرف عدالت عظمیٰ نے خصوصی نشستیں تحریک انصاف کے پلڑے میں ڈالنے کا فیصلہ دیا وہاں اس نے یہ بھی واضح کر دیا کہ تحریک انصاف ایک سیاسی جماعت تھی ، ہے اور رہے گی ۔حکومت نے آئینی و قانونی آپشن استعمال کرتے ہوئے نظرثانی درخواست دے دی جس کا نمبر بھی رجسٹرار کی جانب سے لگا دیا گیا ہے ، پی ٹی آئی پر بین کے حوالہ سے عام تاثر یہ بنا کہ حکومت خصوصی نشستوں کے حوالہ سے آنے والے فیصلہ پر پی ٹی آئی پر اثر انداز ہونے کیلئے فوری اعلان کیا لیکن یہ اعلان ان کی بجائے خود حکومت کو پریشان کر گیا۔

جہاں تک تحریک انصاف پر پابندی عائد کرنے کے اقدام کا تعلق ہے تو حقیقت یہ ہے کہ یہ فیصلہ خود حکومت پر بھی بڑا دباؤ ہے اور مسلم لیگ ن میں بھی اس حوالہ سے تحفظات ہیں اور پھر پیپلز پارٹی ،ایم کیو ایم سمیت دیگر اتحادیوں سے بات چیت کرنا ہوگی۔ جہاں تک پیپلز پارٹی کا سوال ہے تو بظاہر پیپلز پارٹی کے ذمہ داران اس حوالہ سے تحفظات ظاہر کرتے نظر آ رہے ہیں ۔ اس پر حتمی فیصلہ کا اختیار صدر آصف زرداری کا ہوگا اور کہا یہ جا رہا ہے کہ جس سطح پر یہ فیصلہ ہوا ہے تو حکومت اور اتحادیوں کو اس کی تائید کرنا ہوگی لیکن اس مرحلہ سے بڑا مرحلہ خود عدالت عظمیٰ کا فیصلہ ہوگا ۔ عدالت عظمیٰ کیا اس حوالہ سے ایسا کوئی فیصلہ کر پائے گی جس پر حکومت مطمئن ہو قبل از وقت تو کچھ نہیں کہا جا سکتا ۔دوسری جانب خود تحریک انصاف باوجود حکومتی اعلان کے پریشان ہونے کی بجائے الٹا حکومت کا مذاق اڑاتی نظر آ رہی ہے اور اس کا سارا دارو مدار عدالت عظمیٰ پر ہے جبکہ حکومت نے عدالتی فیصلے اور خصوصاً پی ٹی آئی کو پیش کرنے کے حوالہ سے اپنی حکمت عملی میں اب پارلیمنٹ کا سہارا لینے کا فیصلہ کیا ہے اور ایسی اطلاعات ہیں کہ اگلے دو تین روز میں بلایا جانے والا اجلاس عدلیہ کے کردار خصوصی نشستوں کے فیصلہ اور خصوصاً پی ٹی آئی کو بین کرنے کے عمل میں اہم ہے ۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں