مہنگائی کے آگے بند نہ باندھا تو عوام کے اندرلاوا ضرور پھٹے گا

مہنگائی کے آگے بند نہ باندھا تو عوام کے اندرلاوا ضرور پھٹے گا

(تجزیہ:سلمان غنی) اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے مہنگائی ، بجلی کے بلز اور سیاسی انتقام اور مقدمات کے دباؤ پر حکومت پر سیاسی دباؤ کا سلسلہ جاری ہے ۔ تحریک انصاف حکومت سے نجات کیلئے گرینڈ الائنس کی بات کرتی نظر آرہی ہے ۔

جماعت اسلامی بجلی کے بلوں اور آئی پی پیز کے خلاف اپنے دھرنا کو حکومت گراؤتحریک میں تبدیل کرنے کی بات کررہی ہے اور جمعیت علماء اسلام ملک میں نئے سیاسی مینڈیٹ کی بات کرتی دکھائی دے رہی ہے لیکن ان سرگرمیوں کے جواب میں حکومت کچھ زیادہ پریشان نظر نہیں آرہی ، مہنگائی زدہ عوام میں پیدا شدہ ردعمل کے آگے بند نہیں باندھا جاسکا تو انکے اندر پیدا شدہ لاوا ضرور پھٹے گا ۔لہٰذا اس امر کا تجزیہ ضروری ہے کہ کیا اپوزیشن کے گرینڈ الائنس کا کوئی امکان ہے اور کیا اپوزیشن جماعتیں حکومت کیخلاف مؤثر تحریک چلا پائیں گی ۔جہاں تک گرینڈ الائنس کا سوال ہے تو فی الوقت یہ ممکن نظر نہیں آتا اور اس کی بڑی وجہ اپوزیشن جماعتوں اور خصوصاً پی ٹی آئی اور اسکی لیڈر شپ کے درمیان بداعتمادی ہے اور ویسے بھی اپوزیشن جماعتیں اور خصوصاً جمعیت علماء اسلام اور جماعت اسلامی اپنی حکومت مخالف روش یا تحریک کو ریاست مخالف کی سطح پر نہیں لے جانا چاہتیں ۔کیونکہ اس وقت تحریک انصاف جس صورتحال سے دوچار ہے اس میں ریاست اور ریاستی اداروں کا ایک واضح مؤقف ہے کہ تحریک انصاف بالواسطہ یا بلاواسطہ طور پر ریاست مخالف حکمت عملی پر گامزن ہے ۔اس سے قبل پی ٹی آئی اور جے یو آئی کے درمیان بھی ملاقاتوں کا سلسلہ بھی اس لئے توڑ نہیں چڑھ سکا کہ جے یو آئی اپنے احتجاج اور حکومت مخالف تحریک کو بھی اپنی حکمت عملی کے تابع ہی رکھنا چاہتی ہے جبکہ جے یو آئی کے ذمہ دار ذرائع اپنی نجی محفلوں میں یہ کہتے دکھائی دیتے ہیں کہ بڑی جماعتوں سے ملکر انکا احتجاج ان کیلئے کبھی کارآمد نہیں رہا کیونکہ جب احتجاجی تحریک کے نتائج سامنے آنا شروع ہوتے ہیں اور سیاسی حالات تبدیل ہوتے نظر آتے ہیں تو بڑی جماعتیں چھوٹی جماعتوں سے آنکھیں پھیر لیتی ہیں ۔

جہاں تک اپوزیشن احتجاج پر حکومتی حکمت عملی کا سوال ہے تو حکومت کی بڑی پریشانی اپوزیشن کا احتجاج نہیں بلکہ ان کی اصل پریشانی عوام کے سلگتے مسائل خصوصاً بجلی کے بل اور اشیائے ضروریات کی قیمتوں میں لگنے والی آگ ہے جس نے خود حکومت کی مقبولیت اور اسکی ساکھ کو زد میں لے رکھا ہے اور وہ اس حوالہ سے نہ تو مسائل زدہ ،مہنگائی زدہ عوام کو کوئی ریلیف دے پارہے ہیں اور نہ ہی دینے کی پوزیشن میں ہیں اور اس صورتحال کی بنا پر ہی کہا جاسکتا ہے کہ ان کی اصل اپوزیشن ملک کے اندر ہوشربا مہنگائی ہے البتہ یہ ضرور کہا جاسکتا ہے کہ ایک جانب سیاسی جماعتیں اپنے تحفظات کے باوجود بڑے احتجاج سے گریزاں نظر آتی ہیں تو دوسری جانب پریشان حال عوام اپنے ایشوز کے ضمن میں ازخود احتجاج کیلئے نکلتے نظر آرہے ہیں اور ماہرین اس امر پر مصر ہیں کہ اگر مہنگائی زدہ عوام کیلئے حکومت اور ریاست کسی ریلیف کا بندوبست ممکن نہ بناپائی تو پھر عوام کے اندر پیدا شدہ ردعمل اور مسائل کے ہاتھوں سلگتی ہوئی چنگاری آگ بن سکتی ہے اور یہ خوف کسی حد تک حکمرانوں کے چہروں پر نظر بھی آتا ہے اور وہ عوام کو کچھ نہ دینے کے باوجود ان کے مسائل کا ذکر کرتے نظر آتے ہیں ۔لہٰذا سیاسی جماعتوں کی جانب سے کسی بڑے احتجاج یا گرینڈ الائنس کے امکانات نہ ہونے کے باوجود یہ ضرور کہا جاسکتا ہے کہ زیادہ دیر تک مہنگائی زدہ عوام میں پیدا شدہ ردعمل کے آگے بند نہیں باندھا جاسکاتو انکے اندر پیدا شدہ لاوا ضرور پھٹے گا ۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں