معاشی بہتری،ایک دوسرے کو برداشت کرناہوگا:تھنک ٹینک
لاہور ( دنیا نیوز )معروف تجزیہ کار ڈاکٹر حسن عسکری نے دنیا نیوز کے پروگرام ‘‘تھنک ٹینک ’’میں گفتگو کرتے کہاہے کہ سیاسی محاذ پر جوٹکراؤ،تناؤ ہے ،اس کا کوئی حل نہیں ، حل اس وقت ملتا ہے۔
جب آپ حل کرنا چاہیں، جب یہ ضد ہو میں نے اقتدار میں رہنا ہے ، اگر میں اپوزیشن میں ہوں تو اقتداروالے کی چھٹی ہی کرانی ہے تو یہ تنگ نظری ہے ،ہمارے ہاں لیڈر شپ کا بحران ہے ،اسکی وجہ یہ ہے کہ موجودہ لیڈر اس ٹریننگ سے گزرے بغیر اہم مقام پر پہنچے ہیں جس سے گزر کر لوگ بڑے مقامات تک پہنچتے ہیں،1985 کے بعد لیڈرشپ اپنی محنت سے اوپر نہیں آئی، بلکہ مختلف طریقوں سے اوپر گئی ہے ،اس وجہ سے لیڈرشپ میں وہ تجربہ نہیں جو مسائل حل کرسکے ،معیشت اس وقت بہتر ہوسکتی ہے جب سیاستدان ایک دوسرے کو برداشت کریں۔ڈاکٹر رسول بخش رئیس نے کہا حکومت اور پی پی کے درمیان بنیادی باتوں پر کوئی اختلاف نہیں ،حکومت اور پی پی کااتحاد برقرار ہے ،اختلاف بارے بیان جو دیئے جاتے ہیں انکا سر ہوتاہے نہ پائوں،ایسے بیانات کو اہمیت نہیں دینی چاہئے ،نئیر بخاری کیسے زرداری،بلاول کی پالیسی کا انکار کرسکتے ہیں،زرداری کی پالیسی یہ ہے کہ مرکز میں حکومت کا ساتھ دیں،سندھ اور بلوچستان میں اپنی حکومت رکھیں۔
دنیا نیوز کے گروپ ایگزیکٹو ایڈیٹر سلمان غنی کا کہنا تھا کہ اگر پاکستان میں سیاسی محاذ پر ٹکراؤ،تناؤ ،الزام تراشی،کردار کشی سے نقصان ملک ،معیشت کو ہورہا ہے ،ملاقات میں وزیر اعظم شہباز شریف نے ایک بات کہی ہے کہ کم ازکم ہمیں معاشی معاملات میں یکجا ہونا چاہئے ،مفاہمت کا راستہ اختیار کرنا اور مذاکرات کا ماحول بنانا یہ حکومت کی ذمہ داری ہے ،جس صورتحال سے ہم گزر رہے ہیں اسکی سزا 25 کروڑ عوام کو مل رہی ہے ،ہمیشہ سیاسی قیادت ملکوں،معاشروں میں یکجہتی،اتحاد پیدا کرتی ہے ،جو جمہوریت عوام کو ڈیلیور نہ کرپائے ،جو لوگوں کی زندگیوں میں سکون نہ لے کر آئے ،اس جمہوریت پر بہت بڑا سوالیہ نشان ہے ۔معروف تجزیہ کار رشید صافی کا کہنا تھا کہ بڑھتی محاذ آرائی کا انجام یہی ہے کہ لاقانونیت ہے ،مہنگائی ہے ،گوادر سے لیکر پاراچنار تک ہرجگہ لوگ سڑکوں پر ہیں،حکومت کمزور نظر آرہی ہے ، ریاست کو مسائل درپیش ہیں، عوا م کو مشکلات کاسامنا ہے ،سیاستدان ایک دوسرے کا نام نفرت، حقارت سے لیتے ہیں،تو پھر اسکے تنائج یہی نکلنے ہیں۔