ارشد شریف کیس:حکومت کس چیز سے خائف ،کمیشن بن جائے تو کیا ہو گا؟:اسلام آباد ہائیکورٹ

ارشد شریف کیس:حکومت کس چیز سے خائف ،کمیشن بن جائے تو کیا ہو گا؟:اسلام آباد ہائیکورٹ

اسلام آباد(اپنے نامہ نگارسے )اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامرفاروق نے سینئر صحافی و اینکر ارشد شریف کے قتل کی تحقیقات کیلئے جوڈیشل کمیشن تشکیل دینے کی درخواست میں دیگر صحافیوں کا ڈیٹا بھی فریقین کو دینے کی ہدایت کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ وفاقی حکومت کس چیز سے خائف ہے۔

 کمیشن بن جائے تو کیا ہو گا؟،سینئر صحافی حامد میر اور اظہرصدیق ایڈووکیٹ کی درخواست پر سماعت کے دوران چیف جسٹس نے سرکاری وکلاء سے استفسار کیاکہ آپ انکوئری اینڈ کمیشن ایکٹ کے تحت کمیشن بنائیں،کمیشن بنانا ہمارا نہیں حکومت کا کام ہے ،ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا سپریم کورٹ میں کیس لگا تھا لیکن لارجر بینچ کیلئے واپس بھیج دیا گیا، استدعا ہے معاملہ میں ہے تو ہائیکورٹ نہیں سن سکتی، چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ یہ کرمنل نہیں عوامی مفاد کا کیس ہے ،مجھے سمجھ نہیں آ رہی حکومت کمیشن کیوں نہیں بنانا چاہتی یہ تو آپکا کریڈٹ ہے ، جے آئی ٹی نے جو کچھ کیاہے وہ بھی ہم نے دیکھ لیا،وہ ایک نظر کا دھوکہ تھا، ہم نے بلا کر پوچھ لیا جے آئی ٹی نے کچھ نہیں کیا، اٹارنی جنرل کو پیش ہونے کا کہا تھا پتہ نہیں وہ بھاگ کیوں رہے ہیں، حامد میر نے کہاگزشتہ سماعت تک رواں سال7صحافی قتل ہوئے تھے اب آٹھ ہو چکے ، ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا حکومت کے پاس دیگر صحافیوں کے قتل کا کوئی ریکارڈ نہیں،چیف جسٹس نے کہا جانے نہ جانے گُل ہی نہ جانے باغ تو سارا جانے ہے ،اب وہ زمانہ نہیں کہ ایک واقعہ کا چھ سال بعد جا کر پتہ چلتا ہو، چیف جسٹس نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے کہا مجھے افسوس ہے کہ ہم انسانی جان سے متعلق اس طرح کا جواب دیں،آپ نے تو اسے مکمل طور پر نظرانداز ہی کر دیا ہے ، اٹارنی جنرل سے کہیں پیش ہوں، کیس کی سماعت اگست کے آخری ہفتے تک ملتوی کر دی گئی ۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں