پارلیمنٹ سے تحریک انصاف کے10ایم این ایز کی گرفتاری،عدالت پیشی ،ریمانڈ، بیرسٹر گوہر کی رہائی،وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کی پشاور واپسی:گرفتاریوں پر ایکشن ہوگا:سپیکر
اسلام آباد(سٹاف رپورٹر،دنیا نیوز،مانیٹرنگ ڈیسک،نیوز ایجنسیاں)سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے گزشتہ روز پارلیمنٹ ہاؤس کے احاطے سے پی ٹی آئی کے ارکان کی گرفتاریوں برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے گرفتاریوں پر ذمہ داروں کے خلاف ایکشن ہوگا اور ضرورت پڑی تو مقدمہ بھی درج کرائیں گے ۔
انہوں نے آئی جی اسلام آباد پولیس کی سرزنش کی اور انہیں طلب کر کے ارکان کو فوری رہا کرنے کا حکم دیا۔پی ٹی آئی نے گرفتار یوں پر قومی اسمبلی میں احتجاج کیا ، اپوزیشن رکن علی محمدخان نے کہا ارکان ایوان میں پناہ ڈھونڈ رہے تھے ،دھاوا بولنے والوں پر آرٹیکل 6 لگائیں۔وزیر دفاع خواجہ آصف نے جواب دیتے ہوئے کہا آپ کہتے ہیں بانی پی ٹی آئی نہیں تو پاکستان نہیں ، ایسی بات پر ری ایکشن تو آنا تھا،13 دن رہ گئے ،علی امین کا انتظار کر رہے ہیں۔تفصیل کے مطابق سپیکر سردار ایاز صادق کی زیر صدارت قومی اسمبلی کا اجلاس ہوا ۔ سپیکر نے پارلیمنٹ ہاؤس سے پی ٹی آئی ارکان کی گرفتاریوں کا نوٹس لے لیا۔مختلف اراکین کی طرف سے اٹھائے گئے نکتہ ہائے اعتراضات پر رولنگ دیتے ہوئے سپیکر نے کہا پارلیمنٹ کے واقعے پر سٹینڈ لینا پڑے گا، اگر کوئی ملوث ہوا تو ایف آئی آر کٹوائیں گے ۔ کل رات جو پارلیمنٹ پر ہوا اسے تیسرا حملہ سمجھتا ہوں، اس پر خاموش نہیں رہا جا سکتا۔سپیکر ایازصادق نے کہا پارلیمنٹ ہاؤس کے تمام داخلی دروازوں کی ویڈیو فوٹیجز منگوا لی ہیں جس کے بعد ذمہ داروں کے خلاف ایف آئی آر درج کرائی جائے گی۔ انہوں نے کہا میں اپنے آپ کو بد قسمت سمجھتا ہوں کہ 2014 میں پارلیمنٹ پر حملہ ہوا تو میں ہی سپیکر تھا ،اب گزشتہ روز بھی میرے ہی دور میں یہ واقعہ ہوا،ویڈیو فوٹیجز دیکھ کر جس کے خلاف بھی ایف آئی آر درج کرانی ہے ،میں درج کراؤں گا۔وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا سپیکر نے جو بات کی ہے اس سے اختلاف نہیں کیا جاسکتا۔ میٹھا بونے سے میٹھا ہی اگے گا۔یہ اس ایوان کے تقدس کا مسئلہ ہے کوئی بھی اس سے پیچھے نہیں ہٹ سکے گا۔ آئین اور قانون کی پاسداری ہونی چاہیے ۔ بعدازاں سپیکر قومی اسمبلی نے تمام سیاسی جماعتوں کی قیادت کو چیمبر میں طلب کر لیا ۔
پارلیمنٹ ہائوس سے ارکان کی گرفتاری سے متعلق سپیکر قومی اسمبلی کے چیمبر میں حکومت اور اپوزیشن سے تعلق رکھنے والے رہنماؤں کا مشاورتی اجلاس ہوا۔سپیکر سردار ایاز صادق سے پارلیمانی جماعتوں کے رہنماؤں واراکین نے ملاقات میں وفاقی وزرا اور اراکین رانا ثنائاللہ ، اعظم نذیر تارڑ ، عبد العلیم خان، سید خورشید شاہ ، سید نوید قمر، طارق فضل ، نور عالم خان ، شاندانہ گلزار، خالد مگسی ، سالک حسین، سید امین الحق، امجد علی خان، شاہدہ اختر علی، علی محمد خان، صاحبزادہ حامد رضا اور دیگر نے شرکت کی ۔ملاقات میں اراکین قومی اسمبلی کی پارلیمنٹ سے گرفتاریوں کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا ۔ سپیکر ایاز صادق نے آئی جی اسلام آباد، ڈی آئی جی آپریشنز اور ایس ایس پی آپریشنز کو فوری طلب کر لیا۔سپیکر نے آئی جی سے تمام واقعات کی رپورٹ طلب کرتے ہوئے کہا اپنے ارکان کی تذلیل کسی صورت برداشت نہیں کروں گا ۔سپیکر ایاز صادق نے گرفتار ارکان پارلیمنٹ کو فوری رہا کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا قانون کے مطابق پارلیمنٹ سے باہرجس کو چاہیں گرفتارکریں، پارلیمنٹ سے ارکان کی گرفتاری ناقابل قبول ہے ۔سپیکر نے ہدایت کی جو ارکان قومی اسمبلی گرفتار ہوئے ان کے پروڈکشن آرڈر جاری کریں۔
سپیکر نے اسلام آباد پولیس سے رپورٹ طلب کی اور کہا آپ نے کس طرح پارلیمنٹ اور لاجز سے ارکان کو گرفتار کیا۔وزیر قانون نے کہا یقین دلاتا ہوں جہاں ہماری غلطی ہوئی، اس کو مانیں گے ، اس کی درستگی بھی کریں گے ۔سپیکر نے کہا پارلیمنٹ کے وقار پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہو گا۔قبل ازیں قومی اسمبلی اجلاس میں پی ٹی آئی رہنماؤں کی گرفتاریوں پر حکومت اور اپوزیشن میں گرما گرمی ہوئی۔ تحریک انصاف کے رکن علی محمد خان نے کہا ہم اسرائیل کے نہیں کہ ہمیں اٹھا لیا گیا پارلیمنٹ پر دھاوا بولنے والوں پر آرٹیکل6 لگانا ہے تو اس پر لگائیں جس نے رات پارلیمنٹ پر دھاوا بولا۔ انہوں نے کہا جس طرح9 اپریل کو کھڑا تھا آج بھی کھڑا ہوں، ہم بھاگنے یا چھپنے والوں میں سے نہیں ہیں، جمہوریت کا مقدمہ لڑنے کے لیے ایوان میں آیا ہوں۔ان کا کہنا تھا 9 مئی میں جو غلط تھا، وہ غلط تھا، کل رات جو ہوا، وہ پاکستان کی جمہوریت کا 9 مئی تھا، 10 ستمبر پاکستان کی تاریخ میں سیاہ باب کے طور پر یاد رکھا جائے گا، کل جو ہوا وہ پاکستان کی تاریخ کا بھیانک باب ہے کیوں کہ اسرائیل یا ہندوستان نہیں بلکہ پاکستان سے نقاب پوش ایوان میں گھس کر ممبران کو لے گئے ۔ انہوں نے کہا یہ حملہ سپیکر صاحب آپ پر ہے ، وزیراعظم اور شہید بینظیر کے بیٹے بلاول بھٹو پر ہے ، یہ پاکستان، آئین اور جمہوریت پر حملہ ہے ، میرا مطالبہ ہے کل رات جس نے پارلیمنٹ پر دھاوا بولا جہاں جہاں سے آرڈر آیا ان پر آرٹیکل 6 لگائیں۔انہوں نے کہا ارکان ایوان میں پناہ ڈھونڈ رہے تھے ، اراکین کو پارلیمنٹ کے اندر اور سامنے سے اٹھایا گیا، مولانا نسیم علی شاہ اور جمشید دستی کو مسجد سے گرفتار کیا گیا، اگر جناح ہائوس پر حملہ پاکستان پر حملہ تھا تو کیا یہ پاکستان پر حملہ نہیں ہے ؟ ۔
وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا جو کچھ ہوا قانون کے مطابق ہوا، جلسوں میں عوام اکٹھے نہیں ہوئے تو اس کا مطلب یہ نہیں ملکی سالمیت پر حملہ کریں۔پی ٹی آئی رہنما علی محمد خان ضمیر فروش اور رنگ باز ہیں،تحریک انصاف نے اپنے جلسے میں نامناسب زبان استعمال کی اور وفاق کو چیلنج کیا ، ملک کے وجود کو ایک شخص کے وجود کے ساتھ لازم قرار دینا درست نہیں ہے ۔ علی محمدخان کے نکتہ اعتراض کا جواب دیتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا جب یہ کہیں کہ خان نہیں تو پاکستان نہیں تو اس کااور کیا ری ایکشن آئے گا، گزشتہ رات جو کچھ ہوا وہ پرسوں کے جلسے کا رد عمل تھا۔ انہوں نے کہا وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا نے 15 دنوں میں بانی پی ٹی آئی کو رہا کرانے کا اعلان کیاتھا، 2 دن گزر گئے ہیں 13 دن رہ گئے ہم ان کا انتظارکر رہے ہیں۔خواجہ آصف نے کہا وہ کہتے ہیں صرف فوج سے بات کریں گے جب آپ فوج کے ذریعے لانچ ہوئے ہوں تو آپ بار بار فوج کی طرف جاتے ہیں۔اپوزیشن رکن علی محمد نے خواجہ آصف کی تقریر کے دوران بار بارمداخلت کی تو سپیکر نے علی محمد کو ہدایت کرتے ہوئے کہا جب آپ بات کرتے ہیں تو سب خاموشی سے سنتے ہیں آپ بھی سنیں جس پر خواجہ آصف نے کہا علی امین نے میرے والد کے خلاف بات کی تھی علی محمد کو اس وقت تکلیف نہیں ہوئی یہ رنگ بازی کر رہے ہیں اور کچھ نہیں۔خواجہ آصف کی تقریر کے دوران شاندانہ گلزار اور علی محمد خان نشستوں پر کھڑے ہوگئے اور شورشرابہ کیا جس پر وزیر دفاع نے کہا ان کی دم پر پیر رکھا ہے تو یہ چیخ رہے ہیں۔ اس موقع پر خواجہ آصف اور علی محمد خان کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا۔خواجہ آصف نے شاندانہ گلزار سے مخاطب ہوکر کہا میں آپ کے منہ نہیں لگنا چاہتا پھر آپ کہیں گی میں خاتون ہوں جس پر علی محمد خان نے جواب دیا تمیز سے بات کرو تو خواجہ آصف کا کہنا تھا میں نے تمیز آپ سے سیکھی ہے ۔
وفاقی وزیر اطلاعات، نشریات عطا اﷲتارڑ نے کہا جو اپنے لیڈر کو چھڑانے نکلے تھے وہ خود بند ہو گئے ، انہوں نے سیاست میں غلط روایت ڈالی، نفرت کے بیج انہوں نے بوئے ہیں اور فصل بھی یہی کاٹیں گے ۔ وزیر اطلاعات نے کہا ایوان میں اپنی دائیں جانب سنسان نشستیں دیکھ کر حیران ہوں کہ کل کے واقعہ کے بعد انہیں ایسا سانپ سونگھ گیا کہ تین چار لوگوں کے سوا کسی نے یہاں آنے کی جرات تک نہیں کی۔ انہوں نے کہا ہم انہیں سمجھاتے تھے سنبھل کر چلیں، تھوڑا سا خوف خدا رکھیں، انہوں نے سیاست کے اندر غلط روایات ڈالیں، یہ کبھی نہیں ہوا تھا کہ خواتین کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جاتا۔ فریال تالپور کو عید سے ایک روز قبل چاند رات پر ہسپتال سے جیل بھیجا گیا اور کہا گیا کہ میں چاہتا ہوں ان کے بھائی کو اذیت پہنچے ۔ انہوں نے کہا مریم نواز کی ایک کیس میں بیل ہوئی اور دوبارہ کس انداز میں گرفتاری کی گئی؟ یہ کہا گیا کہ مریم نواز کو ان کے والد کے سامنے گرفتار کیا جائے ۔ انہوں نے کہا یہ آج کس بات کو روتے ہیں، انہوں نے نہ ماضی سے سبق سیکھا ہے اور نہ حال سے ، ان کا مستقبل تاریک نظر آتا ہے ۔ ایک نام نہاد وزیراعلٰی نے جلسے میں اداروں کے خلاف غلیظ زبان استعمال کی، سٹیج پر چڑھ کر اداروں اور مریم نواز شریف کے خلاف جو زبان استعمال کی گئی انتہائی قابل مذمت ہے ۔وفاقی وزیر رانا تنویر حسین نے کہا میں ہوں تو پاکستان ہے یہ اختلاف رائے نہیں کچھ اور ہے ، علی محمد خان جتنا چیخے ہیں، بانی پی ٹی آئی عمران خان کو سمجھایا ہوتا تو یہ حالات نہیں ہوتے ، آج بھی موقع ہے اڈیالہ جیل جا کر قیادت کو سمجھائیں۔پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما نوید قمر نے کہا پارلیمنٹ میں گھس کر اراکین کو گرفتار کیا گیا تو باقی کیا بچا، یہ آئین اور پوری پارلیمنٹ پرحملہ ہے ،ہائوس میں آئیں گے اور آپ کو گرفتار کریں گے ، اس پر آپ کو سنجیدہ انکوائری ایکشن لینا پڑے گا،پارلیمنٹ پر حملے جیسی کارروائی میں ساتھ نہیں دینگے ۔
رہنما متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم )مصطفی کمال کا کہنا تھا پارلیمنٹ سے گرفتاریوں کی مذمت کرتے ہیں، کل کے واقعے کی کوئی بھی تائید نہیں کر سکتا۔انہوں نے کہا وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور نے جلسے میں جو تقریر کی وہ کونسی جمہوری تقریر تھی۔ خواتین اور میڈیاکے لئے انہوں نے جوالفاظ ادا کر کے جنگ شروع کی تو یہ سب اسی کا رد عمل ہے ۔ یہ بات درست نہیں ہے کہ کوئی بھی چور ڈاکو جو ا ن کے جھنڈے تلے آجائے وہ صحیح ہو گا۔ انہوں نے کہا حکومت اور اپوزیشن سے درخواست ہے بریک لگا دیں، جب زہر بوئیں گے تو زہر ہی کاٹیں گے ، جو کچھ ہو رہا ہے وہ ٹھیک نہیں، بانی پی ٹی آئی عمران خان کے پاس جائیں اور سمجھائیں۔ پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے چیئرمین محمود خان اچکزئی نے کہا جمہوری اور غیر جمہوری قوتوں کی لڑائی کھل کر سامنے آگئی یہ لڑائی پہلے سے جاری تھی۔ ہم جمہوری صفوں میں کھڑے ہوں گے ۔ انہوں نے کہا اگر آپ سپیکر ہیں تو پارلیمنٹ کی سکیورٹی کہاں تھی گرفتار لوگوں کے پروڈکشن آرڈر جاری کریں ، کل پارلیمنٹ اور آئین کی بے عزتی کی گئی۔سنی اتحاد کونسل کے ایم این اے صاحبزادہ حامد رضا نے کہا کل پارلیمنٹ کا سیاہ ترین دن تھا، میں بانی پی ٹی آئی کا اتحادی ہوں اور رہوں گا، اس ایوان کی کارروائی کے بعد سارجنٹ ایٹ آرمز کو کہیں کہ مجھے گرفتار کریں، اگر کہیں پر بھی میرے خلاف ایف آئی آر ہے تو مجھے وہاں پیش کریں، میں کوئی مجرم نہیں ہوں۔پی ٹی آئی کے حمید حسین نے کہا گزشتہ روز آئین پاکستان کی دھجیاں اڑائی گئیں ۔میر منور تالپور نے کہا یہ ہماری عزت کا معاملہ ہے ۔ جے یو آئی (ف)کی شاہدہ اختر علی نے کہا پارلیمنٹ کا تقدس پامال کرنے کی مذمت کرتے ہیں ۔شاہدہ اخترعلی نے کہا تمام جماعتوں کوپارلیمان میں مسائل کاسامنا ہے ، ان مسائل کوکس طرح حل کیاجاسکتاہے اس کاجائزہ لینا ضروری ہے ۔ماضی میں ہماری جماعت اور2014 میں جس طرح اس پارلیمان کے ساتھ سلوک ہواتھا وہ بھی قابل مذمت تھا۔ ہمیں اس پارلیمان کوطاقتوربنانا ہے ۔ چیئرکواس صورتحال کانوٹس لینا چاہئے ۔
اسلام آباد (خصوصی رپورٹر، اپنے نامہ نگار سے ، نیوز ایجنسیاں )اسلام آباد پولیس نے پی ٹی آئی کے 10 ارکان اسمبلی بیرسٹر گوہر ،زین قریشی ،شیخ وقاص اکرم ،شیر افضل مروت ،عامر ڈوگر، اویس حیدر جھکڑ ، احمد چٹھہ، شاہ احد، نسیم علی شاہ اور یوسف خٹک کو پارلیمنٹ سے گرفتار کر لیا ، گزشتہ رات شیر افضل مروت ، شعیب شاہین کو پولیس نے گرفتار کیا تھا ، منگل کے روزچیئرمین تحریک انصاف بیرسٹر گوہر کو تھانہ سنگجانی میں درج مقدمے میں رہا کردیا گیا دیگر ارکان کاعدالت نے 8روزہ جسمانی ریمانڈ دے دیا جبکہ وزیر اعلی ٰ کے پی علی امین گنڈا پور 8 گھنٹے بعد واپس پشاور پہنچ گئے ۔ انسداددہشتگردی عدالت کے جج ابوالحسنات ذوالقرنین کی عدالت نے شعیب شاہین کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا ۔ انہوں نے درخواست ضمانت دیدی جس پر نوٹس جاری کردیئے گئے ۔ عدالت میں شیر افضل اور شعیب شاہین کو لائے جانے پر بانی پی ٹی آئی کے حق میں نعرے بازی کی گئی۔پراسیکیوٹر نے کہا کہ جلسہ مقررہ وقت پر ختم نہیں ہوا، پولیس اہلکار کی جانب سے منتظمین کو آگاہ کیا گیا، جلسہ وقت پر ختم کرنے سے انکار کیا گیا ، سٹیج سے ریاست مخالف تقاریر جاری رہیں، ملزم مسلح تھے ، تھانہ سنگجانی اور تھانہ رمنا کے ایس ایچ او کو حبس بے جا میں رکھا گیا۔پراسیکیوٹر نے کہا کہ شعیب شاہین نے حملہ کیا اور پستول چھین لی۔شیر افضل مروت نے کہا کہ اگر کوئی گواہ موجود ہے تو وہ بتائیں میں جرائم مان لوں گا، اگر سچے ہیں تو قرآن اٹھا لیں میں مان لوں گا۔
وکیل صفائی نے شیرافضل مروت، شیخ وقاص، زین قریشی، عامر ڈوگر، نسیم شاہ و دیگر کو بھی مقدمے سے ڈسچارج کرنے کی استدعا کردی۔عدالت نے تھانہ سنگجانی میں درج مقدمے میں پی ٹی آئی کارکنوں کے جسمانی ریمانڈ پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔وکیل صفائی نے کہا کہ جن لوگوں کو گرفتار کیا گیا وہ ایف آئی آر ہمارے پاس ابھی تک موجود نہیں۔شیر افضل مروت نے کہا کہ ہمارے ابھی تک 6 ارکانِ قومی اسمبلی لاپتہ ہیں۔عامر ڈوگر نے کہا کہ میں پارٹی کا چیف وہیپ ہو، مجھے گرفتار کرلیا گیا مگر میرا نام ایف آئی آر میں نہیں۔بعدازاں، انسداد دہشتگردی عدالت اسلام آباد نے شیر افضل مروت، زین قریشی و دیگر کا 8 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرتے ہوئے محفوظ فیصلہ سنا دیا۔عدالت نے شیر افضل مروت، عامر ڈوگر، زین قریشی، نسیم شاہ، احمد چٹھہ ودیگر کو 8 روزہ جسمانی ریمانڈ پرپولیس کے حوالے کردیا۔اس دوران تھانہ نون میں درج مقدمہ میں شعیب شاہین کی درخواست ضمانت بعد از گرفتاری دائر کردی گئی، تھانہ نون میں درج مقدمہ میں شعیب شاہین کی درخواست ضمانت پر آج بدھ کے لیے نوٹس جاری ہوگئے ، سماعت آج اے ٹی سی جج ابو الحسنات ذوالقرنین کریں گے ۔ادھر اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامرفاروق کی عدالت نے پی ٹی آئی رہنما شعیب شاہین کو حبس بے جا میں رکھنے کیخلاف درخواست میں شعیب شاہین کو انسداددہشتگردی عدالت پیش کرد یئے جانے پر وکلاء کو ایف آئی آرز کی نقول فراہم کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔آئی جی نے عدالت کو بتایاکہ جتنے لوگوں کو بھی اٹھایا گیا وہ باضابطہ گرفتار کیے گئے ہیں،چیف جسٹس نے استفسار کیاکہ کیا پارلیمنٹ کے اندر سے بھی گرفتاریاں کی ہیں؟،آئی جی اسلام آباد نے کہاکہ پارلیمنٹ کے گیٹ سے گرفتاریاں ہوئیں، عدالت نے کیس کی مزید سماعت آج تک کیلئے ملتوی کر دی۔