قرض پروگرام چین،سعودیہ ،امارات نے ممکن بنایا،آرمی چیف، ڈارکابھی اہم کردرا:شہباز شریف
اسلام آباد(نامہ نگار،دنیا نیوز، مانیٹرنگ ڈیسک)وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے پالیسی ریٹ اور مہنگائی میں نمایاں کمی، زرعی اجناس، آئی ٹی کی برآمدات اور ترسیلات زر میں ریکارڈ اضافہ ہوا ہے۔
آئی ایم ایف قرض پروگرام دوست ممالک چین، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات نے ممکن بنایا جبکہ آرمی چیف جنرل عاصم منیر اور نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار نے بھی اس میں اہم کردار ادا کیا،کب تک قرضوں پر چلیں گے اس سے جان چھڑانا ہو گی، تمام شعبے ٹیکس دیں ،مہنگائی اسی طرح کم ہوتی رہی تو تنخواہ دار طبقے کا بوجھ کم کرینگے ،سمیڈا بورڈ فوری فعال کیا جائے ،منکی پاکس سے بچاؤ کی تمام احتیاطی تدابیر اپنائی جا ئیں۔ وہ گزشتہ روزمسلم لیگ (ن)سے تعلق رکھنے والے ینگ پارلیمنٹیرینز سے ملاقات کے دوران گفتگو اور اجلاسوں سے خطاب کر رہے تھے ۔ وزیراعظم نے کہا پالیسی ریٹ میں 200 پوائنٹس کمی آئی ہے جس سے صنعتکاروں، سرمایہ کاروں، زرعی شعبہ اور کاروبار سے وابستہ لوگوں کو ریلیف ملا ہے ، امید ہے اس میں مزید کمی آئے گی، یہ دونوں خوش آئند باتیں ہیں، معیشت درست سمت میں گامزن ہے ۔ انہوں نے کہا مہنگائی میں تیزی سے نمایاں کمی آئی ہے ، گزشتہ سال مہنگائی کی شرح 32 فیصد تھی جو اب 9.6 فیصد ہے ، بیرون ملک مقیم پاکستانی اپنی محنت کی کمائی سے ترسیلات زر بھجوا رہے ہیں جس میں ریکارڈ اضافہ ہوا ہے ۔
وزیراعظم نے کہا کہ رواں مالی سال میں زرعی اجناس، آئی ٹی کی برآمدات میں نمایاں اضافہ ہوا ہے ، آئی ٹی کی برآمدات میں مزید اضافہ کیلئے کوشاں ہیں، تمام معاشی اشاریے مثبت ہیں، اتار چڑھائو آتے رہتے ہیں، ہم نے ملک کو مشکلات سے نکالنے کی راہ کا تعین کر لیا ۔ انہوں نے کہا پاکستان ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھ کر اقوام عالم میں اپنا مقام حاصل کرے گا، نوجوان نسل کا اس میں کلیدی کردار ہے ۔ وزیراعظم نے کہا آئی ایم ایف کے 25 ستمبر کو ہونے والے اجلاس میں پاکستان ایجنڈے میں شامل ہے ، ہمیں اس پروگرام کیلئے کئی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، ٹیکس لگائے گئے ، تنخواہ دار طبقہ پر بوجھ پڑا، مہنگائی اسی طرح کم ہوتی رہی تو تنخواہ دار طبقے کا بوجھ کم کردیں گے ۔ وزیراعظم نے کہا ٹیکس نیٹ کے دائرہ کار کو وسعت دینے کیلئے کوشاں ہیں، تاجر رزق حلال سے روزی کماتے ہیں اور ملکی معیشت میں حصہ ڈالتے ہیں، انہیں اپنے ٹیکس کی ادائیگی کیلئے بہت کچھ کرنا ہے ، کسی ایک شعبہ پر ٹیکس کا بوجھ ڈالنے سے نہ معاشرہ ترقی کر سکتا ہے اور نہ ہی خوشحال ہو سکتا ہے ۔ انہوں نے کہا اسی طرح جو ہماری زرعی کمیونٹی ہے خاص طور پر جو بڑے بڑے زمیندار ہیں اور ان کا بہت اچھا زراعت کا کاروبار ہے ، ان کو بھی ٹیکس کے دائرہ کار میں لایا گیا ہے اور وہ اگلے سال سے ٹیکس ادا کریں گے ۔
انہوں نے کہا ٹیکس غبن کے خاتمہ کیلئے شبانہ روز کوشاں ہیں، قرضوں اور آئی ایم ایف سے اس کے بغیر نجات نہیں ملے گی، میری کوشش ہے کہ یہ آئی ایم ایف کے ساتھ آخری پروگرام ہو اور ہمیں دوبارہ آئی ایم ایف کی طرف رجوع نہ کرنا پڑے ، اس کیلئے اپنے تمام اہداف کو پورا کرنا ہو گا۔ انہوں نے کہا سعودی عرب، چین، متحدہ عرب امارات ہمارے دوست ممالک ہیں، انہوں نے آئی ایم ایف کے پروگرام کے حصول میں بھرپور تعاون فراہم کیا، آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر، نائب وزیراعظم سینیٹر اسحاق ڈار، وزیر خزانہ کی سربراہی میں وزارت خزانہ کی ٹیم نے اس پروگرام کیلئے بھرپور محنت کی۔ انہوں نے کہا کہ اپنے پائوں پر کھڑے ہوں گے تو عزت و وقار ملے گا، پوری قوم کو مل کر محنت کرنا ہو گی تاکہ اس دلدل سے نکل سکیں۔ سمال اینڈ میڈیم انٹرپرائزز ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سمیڈا)کی سٹیئرنگ کمیٹی کے پہلے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے شہبا زشریف نے کہاچھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار کی برآمدات کو توسیع دینا ملکی معیشت کے لیے نا گزیر ہے ،سمیڈا کے بورڈ کو فی الفور فعال کیا جائے ۔
وزیراعظم کو چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں کی ترقی کے حوالے سے حکمت عملی پر بریفنگ دی گئی ۔وزیراعظم نے کہا ایس ایم ای کا شعبہ قومی ترقی کا انجن ہے ۔ بڑے نجی کاروباری اداروں کی ذمہ داری ہے کہ وہ چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں کو ساتھ لے کر چلیں۔ منکی پاکس کی صورتحال پر جائزہ اجلاس میں شہباز شریف نے کہا منکی پاکس سے بچاؤ کی تمام تر احتیاطی تدابیر اپنائی جائیں ،عوام کو اس حوالے سے آگاہی فراہم کی جائے ، ہوائی اڈوں، بندرگاہوں اور زمینی سرحدی داخلی راستوں پر سکینگ اور متاثرہ افراد کیلئے قرنطینہ سینٹرز کا قیام یقینی بنایا جائے ۔ انہوں نے کہا اللہ کے فضل و کرم سے پاکستان کو فی الحال منکی پاکس کے حوالے سے کسی قسم کی ہنگامی صورتحال کا سامنا نہیں۔ وزیراعظم نے ہدایت کی کہ تمام ادارے بالخصوص وزارت صحت، این ڈی ایم اے منکی پاکس کے حوالے سے اپنی تیاری مکمل رکھیں۔