آئینی پیکیج مسترد،جسٹس منصورکی چیف جسٹس تعیناتی کا نوٹیفکیشن جاری کیا جائے:وکلا کنونشن
لاہور (کورٹ رپورٹر) لاہور میں وکلا کنونشن کا اعلامیہ جاری کردیا گیا، اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ وکلا آئینی عدالت کے قیام کو مسترد کرتے ہیں ۔وکلا نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ میں سنیارٹی کی بنیاد پر چیف جسٹس تعینات کیا جائے ،جسٹس سید منصور علی شاہ کو چیف جسٹس تعیناتی کا نوٹیفکیشن جاری کیا جائے۔
نام نہاد آئینی پیکیج کو سختی سے مسترد کرتے ہیں، قومی اسمبلی کے پاس ترامیم پیش کرنے کا اختیارنہیں ، آئینی پیکیج آئین کے خلاف ہے جو ملک کے لیے نقصان دہ ہے ، سمجھوتہ کرنے والے وکلا اور ان کی کمیٹی کو مسترد کرتے ہیں ۔کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے صدر لاہور ہائیکورٹ بار اسد منظور بٹ نے کہا کہ فارم 47 کی حکومت کو پاؤں تلے روند دیں گے ،اگر یہ آئین پر حملہ کریں گے تو پھر کالا کوٹ مقابلے کے لیے موجود ہے ،ہم 2007 کی تحریک کی تاریخ دہرا سکتے ہیں،سینیٹر علی ظفر نے کہا کہ اس وقت پاکستان ایک آئینی بحران کا شکار ہوگیا ، حکومت نے کھسر پھسر کرکے رات کے اندھیرے میں ترمیم کی کوشش کی،آئین میں ترمیم سوچ سمجھ کرنا پڑتی ہے ،18 ہویں ترمیم کیلئے ایک سال لگا لیکن رات کے اندھیرے میں ترمیم ہوتے نہیں دیکھی، اب سویلین کے ملٹری ٹرائل کیلئے بھی ترمیم کی جارہی ہے اس کا صرف نقصان ہے ،ترمیم کے ذریعے دوبارہ لوٹا کریسی لائی جارہی ہے ، ججوں کی عمر بڑھانے میں نیت ٹھیک نہیں صرف ایک جج کو فائدہ دینے کیلئے ہے ،سیاسی آئینی کیسوں کی سماعت کیلئے پانچ سینئر ججوں پر مشتمل بینچ بنا دیا جائے ،میں آج وارننگ دینا چاہتا ہوں کہ آپ وکلا کو نہ چھیڑیں،حکومت کے پاس نمبرز بھی پورے نہیں ہیں،حامد خان نے کہا کہ آج سے تحریک کا آغاز ہو گیا ہے ، وکلا کا فرض ہے کہ آئین کے ساتھ کھڑے رہیں،یہ حکمران نہیں کٹھ پتلیاں ہیں، وزیراعظم اور وزیر قانون کو بھی آئینی پیکیج کا علم نہیں تھا، یہ سپریم کورٹ کو تباہ کرنا چاہتے ہیں، ہماری لاشوں سے گزر کر آئینی عدالت بنائی جائے گی،ہم مذموم مقاصد کو کامیاب ہونے نہیں دیں گے۔
یہ پیکیج گھر لے جاؤ ہم اسے ردی کی ٹوکری میں پھینکتے ہیں، ہم سپریم کورٹ پر کسی قسم کا حملہ برداشت نہیں کریں گے ، ہم ہائی کورٹس کو بے وقعت ہونے نہیں دیں گے ،سابق صدر سپریم کورٹ بار علی احمد کرد نے کہا کہ2007 کی وکلا تحریک میں ، میں نے ایک جملہ کہا تھا کہ اگر جنگ ہے تو فیصلہ میدان میں ہوگا، آج پھر وہی ڈرامہ ہو رہا ہے ،اب بھی اگر وہ پیکیج لائیں ، وہ مرد کا بچہ ہوگا اسے لائٹر سے آگ لگائے ،رات بارہ بجے تک اراکین بیٹھے رہے لیکن کسی ممبر کی غیرت نہ جاگی کہ وہ مسودے بارے پوچھ لے ، ترامیم کے پیکیج کے حمایتیوں کو شرم آنی چاہئے ہم نے کسی کی زور زبردستی نہیں مانی،ترمیم کا بل پھاڑنے کے قابل نہیں اسے جلا دینا چا ہئے ۔سابق صدر سپریم کورٹ بار عابد زبیری نے کہا کہ وزیر قانون کہتے ہیں کہ فوجی افسر نے کہا کہ عدالتیں ملزم چھوڑ دیتی ہیں، میں کہتا ہوں کہ ساری فوجی عدالتیں ہی بنادیں،آپ کی آئینی پوزیشن ہے آپ پارلیمنٹ کے نمائندے ہیں،دو عدالتیں بنانے کی بات کی جارہی ہے ہم اسے مسترد کرتے ہیں، اعلیٰ عدالت صرف ایک ہوگی جس کا چیف جسٹس ایک ہی ہوگا،سابق صدر لاہور ہائیکورٹ بار مقصود بٹر نے کہا کہ یہ تحریک وکلا کی ہی نہیں ہر پاکستانی کی تحریک ہے ، سابق نائب صدر لاہور ہائیکورٹ بار ربیعہ باجوہ نے کہا کہ وکلا ہمیشہ آمریت کے خلاف سیسہ پلائی دیوار بن کر کھڑے ہوئے ،فارم 47 کی پیداوار حکومت کو آئینی ترامیم کا کوئی حق نہیں،سابق صدر لاہور ہائیکورٹ بار عابد ساقی نے کہا کہ مجوزہ ترامیم خوفناک ہیں رول آف لا ختم ہو جائے گا۔سابق صدر لاہور ہائیکورٹ بار اشتیاق اے خان نے کہا کہ وکلا نے ثابت کیا کہ وہ کسی طالع آزما سے نہیں ڈرتے ،یہ ہارس ٹریڈنگ کا راستہ کھولنا چاہتے ہیں ایسا نہیں ہونے دوں گا۔
ایڈیشنل سیکرٹری سپریم کورٹ بار شہباز کھوسہ نے کہا کہ اب وزیر قانون صاحب کو خیال آیا کہ بارز کو ترامیم بارے اعتماد میں لیا جائے ،ترامیم کے معاملے پر وزیر قانون کے رویے کی مذمت کرتا ہوں،نائب صدر سپریم کورٹ بار عمرحیات سندھو نے کہا کہ ہم اس آئینی پیکیج کی حمایت نہیں کریں گے ،پہلے بھی جیلیں کاٹیں اب بھی تیار ہیں، سابق جج کرامت بھنڈاری نے کہا کہ رات بارہ بجے تک وزیر قانون کو پتہ نہیں کہ ڈرافٹ کیا ہے ،ہم وزیر قانون کو کہتے ہیں عہدہ چھوڑ کر واپس آجائو اپنی بار میں۔ سابق اٹارنی جنرل انور مقصودنے کہا کہ ہم ایک مقصد کے لیے اکٹھے ہوئے ہیں کہ آئین کو بچایا جائے ،اگر یہ عدلیہ پر حملہ آور ہوتے ہیں تو ہمیں سپاہی بن کر آگے آنا ہو گا،ان معاملات کو ہر صورت روکنا پڑے گا،سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ ہمیں سچ کا ساتھ دینا ہے جھوٹ کو جھٹلانا ہے ،آئینی ترامیم کا مقصد آئین کو لوٹنے کا ارادہ ہے ،اگر ہم باہر نہ نکلے تو تاریخ معاف نہیں کرے گی،پشاور ہائیکورٹ بار اور بلوچستان ہائیکورٹ بار کے صدور نے آئینی ترامیم مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ہم رات کے اندھیرے میں کرائی جانیوالے آئینی پیکیج کو مسترد کرتے ہیں،پشاور ہائیکورٹ بار کے صدر نے پشاور میں بھی وکلا کنونشن منعقد کرنے کا اعلان کردیا،سابق صدر اسلام آباد ہائیکورٹ بار شعیب شاہین نے کہا کہ آئین اور پارلیمنٹ کو تماشا بنا دیا گیا ہے ،عوام ایک امید سے ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ کی طرف دیکھتی ہے ،ماضی میں ایسی حرکتوں کی وجہ سے ملک دو لخت ہوا،ممبر پاکستان بار کونسل منیر احمد کاکڑنے کہا کہ میں اس آئینی پیکیج کو ایک سازش سمجھتا ہوں،اس صورتحال میں پارلیمنٹ مفلوج نظر آتی ہے ۔