انتخابی ٹربیونلز کی تشکیل،الیکشن کمیشن کی اپیل منظور،لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم

انتخابی ٹربیونلز کی تشکیل،الیکشن کمیشن کی اپیل منظور،لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم

اسلام آباد(نمائندہ دنیا)سپریم کورٹ نے الیکشن ٹربیونلز کی تشکیل سے متعلق لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دے کر الیکشن کمیشن کی اپیل منظور کرلی۔چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 5 رکنی بینچ نے متفقہ فیصلہ دیا۔

 چیف جسٹس نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا تنازع جب آئینی اداروں کے مابین ہو تو محتاط رویہ اپنانا چاہیے ، لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ بطور عدالتی نظیر کسی فورم پر پیش نہیں کیا جا سکتا، سپریم کورٹ نے کیس کا تحریری فیصلہ بھی جاری کر دیا، چیف جسٹس فائز عیسیٰ نے 11 صفحات پر مشتمل فیصلہ تحریر کیاجس میں لکھا کہ الیکشن کمیشن کے وکیل کے مطابق لاہور ہائیکورٹ نے الیکشن ایکٹ کی دفعات کی غلط تشریح کی، الیکشن کمیشن کے مطابق لاہور ہائیکورٹ نے آئین میں ترمیم سے پہلے کے عدالتی فیصلوں پر انحصار کیا، الیکشن کمیشن آئینی ادارہ ہے اور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس بھی آئینی دفتر کا رکھوالا ہے ، الیکشن کمیشن اور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس کا بہت احترام ہے ، دونوں فریقین میں اگر براہ راست ملاقات وقوع پذیر ہوتی تو معاملات اس نہج پر نہ پہنچتے ، الیکشن کمیشن کے مطابق چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ سے بامعنی مذاکرات ہوئے جس میں چیف جسٹس اور الیکشن کمیشن میں اتفاق ہوگیا ہے چونکہ اب الیکشن کمیشن اور چیف جسٹس میں معاملہ حل ہوگیا، کیس کے فیصلے کی ضرورت نہیں،چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ اور الیکشن کمیشن کے کردار کو سراہتے ہیں۔

لاہور ہائیکورٹ کے جج نے الیکشن کمیشن اور چیف جسٹس میں مذاکرات کا فقدان ملحوظ خاطر نہ رکھا، اگر لاہور ہائیکورٹ کے جج مذاکرات کے فقدان کو ملحوظ رکھتے تو یہ فیصلہ ہی نہ جاری کرتے ، لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جاتا ہے اور الیکشن کمیشن کی اپیلیں منظور کی جاتی ہیں۔جسٹس جمال خان مندوخیل اور جسٹس عقیل عباسی نے فیصلے سے اتفاق کرتے ہوئے اضافی نوٹ لکھا جس میں کہا گیا ایکٹ کا سیکشن 140 الیکشن کمیشن کو ججز پینل طلب کرنے کا اختیار نہیں دیتا، مقننہ کی اس قانون میں سوچ واضح ہے مقننہ نے الیکشن کمیشن کو ججز کا پینل مانگنے اور ان میں سے انتخاب کا اختیار نہیں دیا، الیکشن کمیشن کو ہر جج پر اعتماد کرنا چاہیے ، الیکشن کمیشن ایک ٹربیونل کے لیے ایک ہی جج کے نام کا مطالبہ کر سکتا ہے ، الیکشن کمیشن آئینی ادارہ اور ججز آئینی عہدیدار ہیں، ہر معاملے میں الیکشن کمیشن اور ججز کو ایک دوسرے کا احترام کرنا چاہیے ۔الیکشن کمیشن اور ہائیکورٹ ججز کے درمیان باقاعدہ مشاورت نہیں ہوئی، چیف جسٹس ہائیکورٹ اور کمیشن کی مشاورت کا نتیجہ ہمارے سامنے اتفاق کی صورت میں آیا۔ امید ہے کہ اب الیکشن کمیشن ٹربیونلز کی تشکیل کے لیے اقدامات کرے گا اور قانون کے دی گئی مہلت میں فیصلے ہوں گے ۔جسٹس عقیل عباسی نے بھی جسٹس جمال مندوخیل کے اضافی نوٹ سے اتفاق کرتے لکھا کہ جسٹس جمال مندوخیل کے اضافی نوٹ سے اتفاق کرتا ہوں تاہم لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار نہیں دیا جا سکتا، لاہور ہائیکورٹ میں کیس کے میرٹس پر دلائل نہیں دئیے گئے ۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں