ٹرمپ کا جنگوں کو بند کرانے کا اعلان جرات مندانہ

ٹرمپ کا جنگوں کو بند کرانے کا اعلان جرات مندانہ

(تجزیہ: سلمان غنی) امریکی انتخابی معرکہ سرکرنے کے بعد صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے پہلے خطاب کو اپنی حکومت سیاست اور بیرونی واندرونی چیلنجز کے حوالہ سے اہم قرار دیا جارہا ہے جس میں انہوں نے جہاں امریکا میں اپنے نئے دور کو سزا قراردیا ہے تو وہاں انہوں نے جنگوں کی مخالفت کی اور کہا کہ اب کوئی نئی جنگ شروع نہیں کریں گے ۔

 اسے موجودہ حالات میں جرأت مندانہ اور حقیقت پسندانہ قرار دیتے ہوئے کہا جاسکتا ہے کہ ان کا ارادہ امریکا کو عظیم تر بنانا ہے تاکہ وہ عالمی امن میں منا سب کردار ادا کرتے ہوئے امریکا کے وسائل کو امریکی عوام اور یہاں معاشی استحکام کے لیے استعمال میں لائیں ۔تبھی امریکا نئی بلندیوں پر پہنچے گا ۔ جنگوں کی مخالفت کا عزم پورا ہوپائے گا بیرونی محاذ پر ان کی حکمت عملی کیا ہوگی اور امریکا میں ڈونلڈ ٹرمپ کے حکومت میں آنے کے اثرات پاکستان پر کیا ہوں گے ؟ خصوصاً پاکستان میں ایک جماعت کی جانب سے ان سے قائم کی جانے والی توقعات کیا پوری ہوپائیں گی۔ جہاں تک صدر ٹرمپ کی دوسری مرتبہ جیت کا سوال ہے تو بلا شبہ وہ ایک مشکل صورتحال کے بعد انتخابی فتح سے ہمکنار ہوئے ہیں۔تاثر تو یہ تھا کہ امریکا کے فیصلہ ساز صدر ٹرمپ کے طرز عمل طریقہ کار اور ان کی شخصیت کو ہضم نہیں کر پائیں گے لیکن حالات واقعات سے نظر آرہا ہے کہ انہوں نے اپنے ردعمل پر نظر ثانی کی اور حکومت میں آنے کیلئے اہم اداروں سے اچھی انڈرسٹینڈنگ قائم کی جس کے اثرات خود انتخابات پر بھی ظاہر ہوئے اور ان کی جیت کی راہ ہموار ہوئی۔اب امریکا کی جنگوں کی مخالفت کا عمل خود امریکی اہمیت میں اضافہ اور امن دوستی کا امیج بنائے گا۔

ترجیح کے طور پر صدر ٹرمپ کو خود یوکرین کی جنگ کا فیصلہ کرنا پڑے گا، جس کے بارے میں عام تاثر یہ ہے کہ انہوں نے امریکی حقیقت کو شدید نقصان پہنچایا ہے ۔ صدر ٹرمپ بارے یہ بھی کہا جارہا ہے کہ وہ نیٹو کی امداد بھی بند کرسکتے ہیں۔ان کیلئے پھر بڑا چیلنج تو غذا کی صورتحال اور لبنان میں جارحیت ہوگی اور یہاں جنگ بندی کے عمل میں بڑی رکاوٹ بنے گی کیا ٹرمپ اس پر غلبہ حاصل کر پائیں گے فی الحال کچھ نہیں کہا جاسکتا البتہ ان کا چین اور ایران بارے طرز عمل اہم ہوگا کیونکہ انہوں نے چین کی اشیا بارے کہا کہ میں اس پر پچاس فیصد ٹیکس لگاؤں گا ۔ ویسے بھی امریکا اور پاکستان کے تعلقات میں امریکا اور بھارت کے تعلقات اور افغانستان کا کردار اہم رہا ہے ۔ افغانستان کے حوالہ سے صدر بائیڈن کا دور اچھا نہیں رہا ۔امریکا میں پی ٹی آئی کے سرگرم اراکین کی صدرٹرمپ کی اشتعال انگیز مہم میں کردار بارے یہ کہا جارہا ہے کہ پی ٹی آئی کے ایک رہنما زلفی بخاری کے خود صدر ٹرمپ کے داماد سے کاروباری روابط ہیں اور ان کے حق میں انتخابی مہم کے پیچھے بھی یہی خواہش تھی کہ وہ برسر اقتدار آکر اس حوالے سے کوئی کردار ادا کریں گے ۔ 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں