190ملین پائونڈ کیس :عمران خان سے 79 سوالات

190ملین پائونڈ کیس :عمران خان سے 79 سوالات

اسلام آباد(این این آئی) 190ملین پائونڈ ریفرنس ،بانی پی ٹی آئی کا 342 کے بیان کا سوالنامہ سامنے آگیا،بانی پی ٹی آئی کو 14 صفحات اور 79 سوالوں پر مشتمل سوالنامہ عدالت نے فراہم کیا ۔

سوالنامے کے مطابق کیا آپ نے عدالت میں اپنے خلاف  استغاثہ کے ثبوت کو سنا اور سمجھا ہے ،آپ نے غیر قانونی مالیاتی فائدے کے بدلے شریک ملزموں کو فائدہ دیا اس پر آپ کیا کہتے ہیں، جان بوجھ کر غلط بیانی کی گئی کہ سپریم کورٹ کا اکاؤنٹ ریاست پاکستان کے فائدے کے لیے چلایا جا رہا ہے ۔ سوال کیاگیاکہ 190 ملین پاؤنڈ کی برطانیہ سے پاکستان غیر قانونی منتقلی کے حوالے سے سٹیٹ بینک سے مشاورت نہیں کی گئی اس پر آپ کیا کہتے ہیں،ریکارڈ کے مطابق دفتر خارجہ اور برطانیہ میں پاکستانی ہائی کمیشن سے بھی اس معاملہ پر کوئی مشاورت نہیں کی گئی اس پر آپ کیا کہتے ہیں۔برطانیہ سے پاکستان 190 ملین پاؤنڈ کی واپسی کے بارے میں وزارت قانون سے کوئی رائے نہیں مانگی گئی اس پر آپ کیا کہتے ہیں۔ سوال کیاگیاکہ برطانیہ سے 171 ملین پاؤنڈ رجسٹرار سپریم کورٹ آف پاکستان کے اکاؤنٹ میں ٹرانسفر سے متعلق فنانس ڈویژن بھی لاعلم تھا اس پر آپ کیا کہتے ہیں، پوچھاگیاکہ شریک ملزم 11 جولائی 2019 کو بنی گالہ آپکے گھر آئے انٹری رجسٹر کے مطابق اسی وقت شہزاد اکبر بھی بنی گالہ آپکے گھر آئے تھے۔

اس پر آپ کیا کہتے ہیں، وزارت قانون کی مشاورت سے بیرون ملک سے غیر قانونی اثاثوں کی واپسی کیلئے قانونی کارروائی کا آغاز تھا اس پر آپ کیا کہتے ہیں،شریک ملزم شہزاد اکبر نے منسٹری آف لااینڈ جسٹس کی منظوری سے متعلق تجویز کو ختم کیا اور نوٹ میں بھی ترامیم کیں اس پر آپ کیا کہتے ہیں۔سوال کیاگیاکہ گواہ پرویز خٹک کے مطابق تین دسمبر 2019 کی کابینہ میٹنگ میں شہزاد اکبر نے اضافی ایجنڈا پیش کیا اور بتایا کہ پاکستان اور برطانیہ کے درمیان معاہدہ ہوا ہے اور اس بات پر اتفاق ہوا ہے کہ برطانیہ میں جو بھی غیر قانونی رقم پائی جائے گی اسے ضبط کر کے حکومت پاکستان کو واپس کر دیا جائے گا اس پر آپ کیا کہتے ہیں،کابینہ ارکان نے معاہدے کے مندرجات سے متعلق اعتراضات اٹھائے لیکن شہزاد اکبر نے کابینہ کو بتایا کہ معاہدہ خفیہ تھا جس پر کابینہ اراکین خاموش ہو گئے ،جس کے بعد کابینہ نے ایجنڈے کی منظوری دی جسے آپ بطور وزیراعظم ہیڈ کر رہے تھے اس پر آپ کیا کہتے ہیں،گواہ زبیدہ جلال کے مطابق قوائد کے تحت کابینہ اجلاس سے پہلے میٹنگ کا ایجنڈا سرکولیٹ کیا جاتا ہے تاہم 3 دسمبر 2019 کو ہونے والے کابینہ اجلاس میں ایڈیشنل ایجنڈا ائٹم کے حوالے سے قوائد پر عمل نہیں کیا گیا اس پر آپ کیا کہتے ہیں۔

پوچھاگیاکہ گواہ زبیدہ جلال کے مطابق شہزاد اکبر نے کابینہ اجلاس کو بتایا کہ یہ معاملہ کانفیڈینشل ہے اور اس پر بحث کی ضرورت نہیں اس پر آپ کیا کہتے ہیں۔تفتیشی آفیسر کے شواہد کے مطابق آپ نے نوٹ کو سرکولیشن کے بغیر کابینہ اجلاس کے سامنے رکھنے کی ہدایات دیں اس پر آپ کیا کہتے ہیں ، 3 دسمبر 2019 کے کابینہ اجلاس کی منظوری سے قبل ہی کانفیڈینشل ڈیڈ حکومت پاکستان کی جانب سے 6 نومبر 2019 کو ہی کو نیشنل کرائم ایجنسی کو پہلے ہی جمع کروائی جاچکی تھی جبکہ اس حوالے سے وزارت قانون و انصاف ، دفتر خارجہ اور وزارت خزانہ کی رائے بھی نہیں حاصل کی گئی۔ اس حوالے سے آپ کیا کہتے ہیں ۔ زلفی بخاری اور بابر عوان کو ٹرسٹی سے ہٹا دیا گیا آپ اس حوالے سے کیا کہتے ہیں۔ تفتیشی آفیسر کے شواہد کے مطابق اسلام آباد کے موہڑہ نور میں 240 کنال اراضی شریک ملزمہ فرحت شہزادی کے نام ٹرانسفر ہوئی۔ اراضی کی ادائیگی کے حوالے سے کوئی بھی ثبوت ریکارڈ پر موجود نہیں۔ شواہد ہیں کہ فرحت شہزادی آپ اور بشریٰ بی بی کی فرنٹ پرسن کے طور پر کام کرتی رہی ہیں۔ آپ اس حوالے سے کیا کہتے ہیں،سپریم کورٹ کی جانب سے حکم دیا گیا کہ برطانیہ سے موصول ہونے والے فنڈز حکومت پاکستان کو ٹرانسفر کر دیئے جائیں اس پر آپ کیا کہتے ہیں۔ سوال کیاگیاکہ کیا آپ اپنے دفاع میں کوئی شواہد پیش کرنا چاہتے ہیں،کیا آپ حلف پر بطور گواہ پیش ہونا چاہئیں گے ۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں