فی کس آمدن،تعلیم اور صحت کے شعبے میں پاکستان خطے میں سب سے پیچھے
اسلام آباد (مدثرعلی رانا)پاکستان میں خطے کے دیگر ممالک کی نسبت سب سے کم فی کس آمدن ریکارڈ کی گئی ہے ، فی کس آمدن کم ہونے کے باعث قوت خرید بھی خطے کے ممالک کی نسبت کم ہے ، دستاویز میں انکشاف ہوا کہ پاکستان خطے کے دیگر ممالک کی نسبت اہم اہداف حاصل کرنے میں پیچھے ہے۔
پاکستان فی کس آمدن، تعلیم اور صحت کے شعبے میں سب سے پیچھے ہے ، 1980 سے لیکر 2025 تک انڈیا اور بنگلہ دیش، ویتنام، انڈونیشیا میں فی کس آمدن تیزی سے بڑھ رہی ہے جبکہ 1980 سے لیکر 2000 تک پاکستان کی فی کس آمدن بنگلہ دیش، انڈیا سے بہتر تھی۔ ذرائع وزارت خزانہ کی جانب سے بتایا گیا کہ پاکستان کو آئی ایم ایف کے موجودہ قرض پروگرام میں رہتے ہوئے ری ٹیل، ایگریکلچر، ڈویلپرز، پراپرٹی پر ٹیکسز عائد کرنا ہوں گے اور قومی مالیاتی معاہدہ کے تحت صوبوں کو آمدن بڑھانا ہو گی، وفاق کو رائٹ سائزنگ کے تحت فیڈرل گورنمنٹ ایمپلائز کا سائز کم کرنا ہو گا، ذرائع کی جانب سے بتایا گیا کہ ایکسٹنڈڈ فنڈ فیسیلیٹی پروگرام میں شامل ہے کہ بجلی کی کاسٹ میں کمی کیلئے ریکوریز کو بہتر بنایا جائے گا اور استعدادکار بہتر کی جائے گی، ذرائع یہ بھی بتاتے ہیں کہ پاکستان کو برآمدات بڑھانے کیلئے ٹیرف پالیسیوں پر نظرثانی کی ضرورت ہے ٹیکس ٹو جی ڈی پی تناسب کو 16 فیصد تک بڑھانا ہو گا تاکہ وفاق کی آمدن کو بڑھایا جا سکے۔
فی کس آمدن بڑھانے کیلئے تعلیم اور صحت کے شعبوں پر خرچ کو بڑھانا ہو گا، ذرائع یہ بھی بتاتے ہیں کہ موجودہ قرض پروگرام میں رہتے ہوئے پاکستان کو پرائمری بیلنس جی ڈی پی کا 1 فیصد سے بڑھا کر 2.5 فیصد تک سرپلس کرنا ہو گا ۔مارکیٹ بیسڈ ایکسچینج ریٹ کی پالیسی برقرار رکھنا ہو گی ،اس کے علاوہ گندم، گنا سمیت اہم فصلوں کیلئے امدادی قیمت کا تعین بھی نہیں کیا جا سکے گا، سرکاری ملکیتی اداروں کی نجکاری کے ذریعے سرکاری خزانے پر بوجھ کم کیا جائے ، پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان قرض پروگرام کیلئے پہلا اقتصادی جائزہ مارچ میں ہو گا اور ان سب اہداف کا جائزہ لیا جائے گا، اگر دسمبر تک ریونیو شارٹ فال پورا نہ کیا تو منی بجٹ لایا جائے گا، ایف بی آر اور آئی ایم ایف کے درمیان یہ طے ہے کہ دسمبر کے اختتام تک ریونیو شارٹ فال کو ختم کیا جائے گا۔ ذرائع ایف بی آر کی جانب سے بتایا گیا کہ فی الحال یہی نظرآ رہا ہے کہ دسمبر تک اس ریونیو شارٹ فال کو پورا نہیں کیا جا سکے گا۔ ایف بی آر کو اس جولائی سے اکتوبر تک 1920 ارب روپے کے ریونیو شارٹ فال کا سامنا ہے ۔