تعلیمی اداروں میں منشیات کی روک تھام کیلئے جاسوسی کا نظام قائم کیا جائے:آئینی بینچ
اسلام آباد(نمائندہ دنیا)سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے سابق وفاقی وزیر اعظم سواتی کیخلاف اختیارات کے ناجائز استعمال اور بھونگ انٹرچینج کی تعمیر سے متعلق ازخود نوٹسز نمٹادئیے اور کہا تعلیمی اداروں میں منشیات کی روک تھام کیلئے جاسوسی کا نظام قائم کیا جائے ۔
جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 5 رکنی آئینی بینچ نے مختلف مقدمات کی سماعت کی،تعلیمی اداروں میں منشیات فروشی کیس کی سماعت پرجسٹس علی مظہر نے استفسار کیا کہ بتائیں منشیات کی روک تھام کیلئے ابتک کیا اقدامات کیے گئے ؟جسٹس مسرت ہلالی نے کہا تعلیمی اداروں میں اے این ایف کے مخبری کے نظام کے تحت جاسوسی کا نظام قائم کریں،اتنی منشیات بارڈرز کے ذریعے سپلائی نہیں ہوتی جتنی جیلوں میں سپلائی ہو رہی ہے ۔جسٹس علی مظہر نے کہا بلوچستان سے متعلق رپورٹ میں لکھا گیا وہاں صرف ہیروئن کا استعمال ہے ،جسٹس مسرت ہلالی نے کہا کیا ہیروئن پی کرختم کردی گئی، پتہ نہیں رپورٹ میں کونسی ہیروئن کا ذکر ہے ، بلوچستان کی رپورٹ پر مجھے خوشی بھی ہے اور حیرت بھی، کالجز میں بھی منشیات فروخت ہو رہی ہیں،تعلیمی اداروں میں اے این ایف کے مخبری نظام کے تحت جاسوسی کا نظام قائم کریں،منشیات سے سب سے زیادہ متاثرہ صوبہ تو خیبرپختوا ہے ، وہ خاموش کیوں ہے ؟جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا اصل معاملہ ہی خیبرپختونخوا اوربلوچستان کا ہے ۔بعد ازاں آئینی بینچ نے اے این ایف اور تمام صوبوں سے تحریری جواب طلب کرتے ہوئے حکم دیا جواب میں تعلیمی اداروں میں منشیات فروشی کے سدباب کیلئے مکمل میکانزم فراہم کیا جائے ، عدالت نے سماعت غیرمعینہ مدت تک کیلئے ملتوی کردی۔ بھونگ انٹرچینج کی تعمیر پر از خود نوٹس کیس کی سماعت پروکیل رئیس منیر نے کہا بھونگ میں ہندو مندر جلانے پر یہ از خود نوٹس لیا گیا تھا۔
بھونگ ایریا تک رسائی کا ایشو سامنے آیا، بھونگ تک رسائی کیلئے پولیس اور انٹرچینج کے معاملات اٹھے ، عدالت نے رسائی کیلئے بھونگ انٹرچینج کی تعمیر کا حکم دیا، زمین کے کچھ حصہ کی ایکوزیشن رہتی جو ڈی سی نے کرنا ہے ،جسٹس علی مظہر نے استفسار کیا کہ پھر پنجاب حکومت سے پوچھ لیتے ہیں جس پر ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے کہا بھونگ میں ایس پی آفس بنا دیا گیا ہے ، انٹرچینج کیلئے فنڈز وفاقی حکومت نے جاری کرنا ہیں، این ایچ اے کے وکیل نے کہا بھونگ انٹر چینج کا کنٹریکٹ، فنڈز مختص ہوچکے ہیں، جسٹس امین الدین نے کہا اگر فنڈز مختص ہو گئے ہیں تو پھر بات ختم، اس کو جلد مکمل کریں۔جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہاں انٹر چینج بننا ہے کہاں نہیں پالیسی میکر نے فیصلہ کرنا ہے جس پر رئیس ابراہیم کے وکیل نے کہا ہمیں رئیس منیر کی جانب سے زمین دینے پر اعتراض ہے ،جسٹس مندوخیل نے وکیل سے استفسار کیا کہ آپ کون ہیں؟ جس پر انہوں نے جواب دیتے کہا میری درخواست کو ابھی نمبر نہیں لگا،جسٹس امین الدین نے کہا اگر نمبر نہیں لگا تو پھر آپ رہنے دیں،عدالت نے پنجاب حکومت اور این ایچ اے کے بیانات کے تناظر میں ازخود نوٹس نمٹا دیا۔صحافیوں کو ہراساں کرنے سے متعلق درخواست پر آئینی بینچ نے ایف آئی اے سے رپورٹ طلب کرتے ہوئے حکم دیا کہ ایف آئی اے افسروں کے دستخطوں کے ساتھ رپورٹ جمع کروائی جائے ،جسٹس علی مظہر نے کہا صرف زبانی کہنے سے مقدمہ ختم نہیں ہو گا، کیا ہائیکورٹ فیصلے کیخلاف کوئی اپیل زیرالتوا ہے ؟ پیکا ایکٹ سے متعلق مقدمہ ہائیکورٹ میں بھی تھا، اس کا کیا بنا ؟پریس ایسوسی ایشن کے وکیل نے کہا مقدمے میں ابھی ایشوز ہیں، 60 صحافیوں کو نوٹسز جاری کیے گئے تھے۔
ہائیکورٹ نے پیکا ایکٹ کے سیکشن کو ختم کر دیا تھا۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا ہائیکورٹ فیصلے کیخلاف اپیل سپریم کورٹ دائر نہیں کی گئی اور صحافیوں کو جاری کردہ نوٹسز بھی ختم ہو چکے ہیں۔جسٹس علی مظہر نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے مکالمہ کرتے کہا صرف کہہ دینے سے ایشو ختم نہیں ہوتا، جسٹس جمال مندوخیل نے کہاصحافیوں کو بھی اپنا کوڈ آف کنڈکٹ بنانا ہو گا ، وی لاگ کریں لیکن بات شائستگی سے کریں،عدالت نے استفسار کیا کہ ایف آئی اے 161 کے نوٹسز کیسے جاری کرسکتا ہے ؟ اتنے نوٹسز تو مقدمہ درج ہونے کے بعد ہوسکتے ہیں، یہ نوٹسز تو قانون کیخلاف ہیں۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا ابھی صرف انکوائری تھی اس لیے صحافیوں کو بلایا گیا۔نمونیہ اور ہیپاٹائٹس ادویات فراہمی کیس میں ڈرگ ریگولیٹر اتھارٹی سے رپورٹ طلب کرتے ہوئے کہا گیا بتایا جائے کیا ادویات کی قلت کا معاملہ حل ہو گیا ، ڈریپ رپورٹ آجائے تو پھر معاملے کو نمٹانے کا دیکھیں گے ۔آئینی بینچ نے سابق وفاقی وزیر اعظم سواتی کیخلاف اختیارات کے ناجائز استعمال کا ازخود نوٹس بھی نمٹا دیا،جسٹس جمال مندو خیل نے کہا فوجداری واقعے پر ایف آئی آر درج ہوئی، اعظم سواتی کی جائیدادوں کا معاملہ کدھر سے آگیا؟جسٹس امین الدین خان نے کہا اعظم سواتی کے ٹیکس یا جائیدادوں کے معاملے کو متعلقہ محکمے دیکھیں، جسٹس جمال مندو خیل نے کہا اعظم سواتی نے بطور وزیر کوئی اچھا کام نہیں کیا تھا،سرکاری وکیل نے کہا فوجداری معاملہ پر ٹرائل چل رہا ہے ، جس پر جسٹس جمال مندوخیل نے کہا فوجداری ٹرائل چل رہا ہے تو ٹھیک ہے ،جسٹس علی مظہر نے کہا اعظم سواتی پر بطور وزیر اپنے آفس کا غلط استعمال کا الزام تھا جبکہ جسٹس امین الدین خان نے کہا اگر کوئی متاثرہ فریق ہے تو اعظم سواتی کیخلاف متبادل فورم سے رجوع کرے ۔