سٹیٹ گیسٹ کی آمد پر احتجاج پی ٹی آئی کی بدنیتی،کھلی چھوٹ نہیں دے سکتے تھے:وزیر خارجہ

سٹیٹ گیسٹ کی آمد پر احتجاج پی ٹی آئی کی بدنیتی،کھلی چھوٹ نہیں دے سکتے تھے:وزیر خارجہ

اسلام آباد(وقائع نگار،اے پی پی ،دنیا نیوز، مانیٹرنگ ڈیسک)نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ سینیٹر اسحاق ڈار نے حکومت کے اس عزم کا اعادہ کیا ہے کہ ریڈ زون کی سکیورٹی کو یقینی بنایا جائے گا۔

 حکومت نے نیا قانون پیس فل اسمبلی اینڈ پبلک آرڈر ایکٹ 2024نافذ کیا ہے جسکے تحت ریڈ زون میں احتجاجی مظاہروں پر پابندی عائد کی گئی ہے اور کسی بھی عوامی اجتماع کے لئے مجسٹریٹ سے اجازت درکار ہوگی۔سٹیٹ گیسٹ کی آمد پر اسلام آباد میں احتجاج کا اعلان پی ٹی آئی کی بدنیتی تھی ، مظاہرین کو کھلی چھوٹ نہیں دے سکتے تھے ،اس پارٹی کی تاریخ ہے اس کا کوئی احتجاج یا ریلی پر امن نہیں رہی، مظاہرین کے ریڈ زون میں داخلے پر حکومت نے صبر سے کام لیا،دوران احتجاج سیاسی جماعت نے اسلحے سمیت ایک صوبے کے وسائل کا ناجائز استعمال کیا۔ سکیورٹی ادارے صرف واٹر کینن اور آنسو گیس سے لیس تھے ، انکے پاس اسلحہ یا گولہ بارود نہیں تھا ۔ بدھ کو یہاں سفارتی کور کے ارکان کو پی ٹی آئی مظاہرین سے پیدا ہونے والی صورتحال پر بریفنگ دیتے انہوں نے کہا اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی کو ریڈ زون میں کسی بھی احتجاجی اجتماع سے روک دیا تھا، عدالتی فیصلے کی تعمیل میں حکومت نے وزیر داخلہ محسن نقوی کو پارٹی سے رابطہ کا ٹاسک دیا تھا لیکن کوششیں ناکام رہیں۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے حکم کے مطابق پی ٹی آئی کو سنگجانی پر احتجاج کا کہا، سیاسی جماعت نے ریڈ زون میں ہی احتجاج کرنے پر بے جا اصرار کیا، تمام ترکوششوں کے باوجود سیاسی جماعت ضد پر اڑی رہی۔ وفاقی حکومت نے ہمیشہ ریڈ زون کی سکیورٹی کو ترجیح دی جس میں پارلیمنٹ ہائوس، سپریم کورٹ ، وفاقی ادارے اور سفارتی کور موجود ہیں۔ اسحاق ڈار نے غیر ملکی سفارتکاروں کو بتایا کہ پی ٹی آئی نے 24 نومبر کو احتجاج کا اعلان کیا جو بیلاروس کے صدر کے دورے پر ہی تھا۔ یہ پی ٹی آئی کی اہم تاریخوں پر مظاہروں کو شیڈول کرنے کی ماضی کے خراب طرز عمل سے مطابقت رکھتا ہے ۔ سٹیٹ گیسٹ کی آمد پر ہی احتجاج کی کال کیوں دی گئی، اہم موقع پر احتجاج کی کال سے سیاسی جماعت کی بدنیتی ثابت ہوتی ہے ۔ احتجاج کے دوران سیاسی جماعت نے سوشل میڈیا پر فیک نیوز پھیلائیں۔ حال ہی میں ایس سی او سربراہی اجلاس کے موقع پر پارٹی نے احتجاج کیا جبکہ 2014 میں اس کے احتجاج سے چینی صدر کا دورہ پاکستان ملتوی ہوا تھا۔ انہوں نے یاد دلایا سپریم کورٹ نے پی ٹی آئی کے قومی اسمبلی کی 35 نشستوں پر دھاندلی کے دعوئوں کو مسترد کر دیا تھا جو 2014 کے دھرنے کی بنیادی وجہ تھی، حکومت کے ساتھ تحریری معاہدے میں ایسا کرنے کا عہد کرنے کے باوجود پارٹی نے کبھی معافی نہیں مانگی۔

حکومت کی جانب سے سنگجانی میں متبادل احتجاجی مقام کی پیشکش کے باوجود پی ٹی آئی نے ضد کے ساتھ ریڈ زون میں مارچ کرنے کی کوشش کی۔ آزادیوں اور انسانی حقوق کو ایسے طریقوں سے استعمال نہیں کیا جانا چاہیے جس سے لاقانونیت پیدا ہو اور پاکستانیوں اور سفارتی کور کے جان و مال کو خطرہ لاحق ہو جائے ۔ اسحاق ڈار نے کہا مظاہرین کو دارالحکومت میں کھلی چھوٹ دینے کے متحمل نہیں ہوسکتے تھے ،مظاہرین کے ریڈزون میں داخل ہونے کے باوجود حکومت نے تحمل کا مظاہرہ کیا کیونکہ قانون نافذ کرنے والے ادارے صرف واٹر کینن اور آنسو گیس سے لیس تھے ، اسلحہ اور گولہ بارود سے نہیں۔ انہوں نے کہا ڈپلومیٹک انکلیو، پارلیمنٹ ہائوس، وزیراعظم ہائوس اور دیگر اہم عمارتوں کی حفاظت کے لیے فوج کے ساتھ پولیس اور رینجرز کو تعینات کیا گیا تھا۔انہوں نے کہا بدقسمتی سے بہت ابہام پھیل گیا ہے اس لیے حکومت کو وضاحت کرنا پڑرہی ہے ، سوشل میڈیا ایک لعنت ہے اور اپوزیشن فیک نیوز پھیلانے میں ماہر ہے ۔ اسحاق ڈار نے خیبر پختونخوا کی صوبائی حکومت کی جانب سے وفاقی دارالحکومت میں مارچ کرنے کے لیے عوامی وسائل کا استعمال کرنے کی قانونی حیثیت پر بھی سوال اٹھایا اور کہا کہ کسی بھی وفاقی اکائی کو ایسا کرنے کا حق حاصل نہیں ہے ۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں