بجلی کمپنیوں میں ساڑھے 9ہزار ارب کی مالی بے ضابطگیاں
اسلام آباد(سٹاف رپورٹر،نامہ نگار ) قومی اسمبلی میں رکن قومی اسمبلی معین عامر پیر زادہ کے سوال کے جواب میں تحریری طور پر وزارت کی طرف سے بتا یا گیا کہ گزشتہ تین سال کے دوران بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں میں ساڑھے 9ہزار ارب سے زائد کی مالی بے ضابطگیوں ہوئیں۔
دستاویز کے مطابق سال 2023/24 کے دوران توانائی کے شعبے میں 5ہزار 145ارب روپے کی مالی بے قاعدگیاں ہوئیں23 /2022 میں 1575 ارب روپے 22 /2021 میں 2785ارب کی مالی بے ضابطگیاں رپورٹ ہوئیں۔آڈیٹر جنرل نے 24/ 2023 میں تقسیم کار کمپنیوں کے 111 آڈٹ اعتراضات ایوان کے سامنے رکھ د ئیے جس میں 72 افسران و ملازمین کے خلاف کارروائی کی سفارش کی گئی ہے ۔لیسکو میں 110 ارب روپے ، پیسکو میں 164ارب روپے اور سیپکو میں 221ارب روپے کی مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا جبکہ کیسکو میں 1164ارب روپے اور سی پی پی اے میں 2734 ارب کی مالی بے قاعدگیوں کا انکشاف ہوا ہے ،فیسکو میں 40ارب روپے ، گیپکو میں 66ارب روپے ، حیسکو میں 83ارب روپے ، آئیسکو میں 32 ارب روپے ، میپکو میں 13 ارب روپے ، ٹیسکو میں 16ارب روپے ، جینکو ون میں 68 ارب روپے ، جینکو 2 میں 74 ارب روپے اور این پی پی ایم سی ایل میں 114ارب روپے کی مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا ۔ قومی اسمبلی میں وفاقی وزیر پٹرولیم ڈاکٹر مصدق ملک نے کہاکہ ہمارے پاس ایل این جی سرپلس میں ہے جو پانچ کارگو اس سال خریدنے تھے وہ اگلے سال کیلئے ٹرانسفر کر دئیے ، قومی اسمبلی اجلاس میں سید نوید قمر ، سید رفیع اللہ ، سید امین الحق ، نور عالم خان اور شازیہ مری کے گیس کی ملکی پیداوار میں کمی اور مہنگی ایل این جی اور کیپٹو پاور پلانٹس کو گیس سے محرومی کے حوالے سے توجہ دلائو نوٹس کے جواب میں وفاقی وزیر نے کہاکہ ہرگیس کو ایسے ٹریٹ کرتے ہیں جیسے وہ گیس نہیں کوئی اور چیز ہو، ہم گیس کی یکساں قیمت نہیں رکھتے اس لئے 3600 روپے والی گیس کا کوئی گاہک نہیں ،انہوں نے کہاکہ جب تک تمام گیس کی قیمت یکساں نہیں کریں گے یہ نہیں بکے گی ۔