امریکی الزامات حقائق سے عاری ،مداخلت قبول نہیں:پاکستان
اسلام آباد (دنیا نیوز،مانیٹرنگ ڈیسک ، نیوز ایجنسیاں)پاکستان نے میزائل پروگرام کے بارے میں امریکی الزامات کو بے بنیاد، غیر منطقی اور تاریخ سے لاعلمی پر مبنی قراردیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی میزائل صلاحیتوں اور ڈیلیوری سسٹم سے متعلق مبینہ خطرات کا تاثر بدقسمتی پر مبنی ہے ۔
میزائل صلاحیتوں اور ترسیل کے ذرائع سے مبینہ طور پر خطرے کا اظہار بھی افسوسناک ہے ، میزائل پروگرام پر امریکی الزامات تاریخی حقائق سے عاری ہیں ۔ ہماری سٹر ٹیجک صلاحیتیں دفاع اور جنوبی ایشیا میں امن و استحکام کے تحفظ کیلئے ہیں، پاکستان خطرات کو مدنظر رکھتے ہوئے اپنی دفاعی صلاحیتوں پر اپنے قابلِ بھروسہ کم از کم دفاع کے حق سے دستبردار نہیں ہو گا، خطے میں امریکی پالیسیوں کے تسلسل کو جاری رکھنے کے نتیجے میں ہونے والے حملوں سے ہمیں بھاری جانی و مالی نقصان اٹھانا پڑا ، ہم نے دوطرفہ تعلقات کیلئے بے پناہ قربانیاں د یں ، ان پالیسیوں کے خطے پر اثرات کے نتیجے میں پاکستان آج بھی بھاری نقصان اٹھا رہا ہے ، اعتراضات بظاہر دوسروں کے کہنے پر پہلے سے کمزور سٹر ٹیجک استحکام کو مزید خراب کرنے کیلئے ہیں، تھنک ٹینک میں سینئر امریکی عہدیدار کے بیان پر رد عمل میں ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرا بلوچ نے کہا کہ پاکستان نے کبھی کسی بھی شکل میں امریکہ کے لئے برے ارادے کا اظہار نہیں کیا ۔
بنا ثبوت بڑے غیر نیٹو اتحادی کے خلاف حالیہ الزامات دوطرفہ تعلقات کے لئے معاون ثابت نہیں ہو سکتے ، ، خاص طور پر اس سلسلے میں کوئی ثبوت نہ ہونے کی صورت میں ان الزامات کی کوئی اہمیت نہیں، پاکستان نے کبھی کسی بھی شکل یا طریقے سے امریکا کے خلاف کوئی بدنیتی نہیں رکھی۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ ہم اس بات کا اعادہ کرنا چاہتے ہیں کہ پاکستان کی تذویراتی صلاحیتوں کا مقصد اپنی خودمختاری کا دفاع اور جنوبی ایشیا میں امن و استحکام کو برقرار رکھنا ہے ، پاکستان ایسی صلاحیتیں تیار کرنے کے حق سے دستبردار نہیں ہو سکتا، جو قابل اعتماد کم از کم ڈیٹرنس کے ساتھ ساتھ ابھرتے ہوئے اور متحرک خطرات کو ختم کرنے کی ضرورت کے مطابق ہوں۔ پاکستان نے یہ بھی واضح کر دیا ہے کہ ہمارا سٹر ٹیجک پروگرام اور اتحادی صلاحیتیں صرف اپنے ہمسایہ ممالک کی طرف سے ایک واضح اور اپنے وجود کو لاحق خطرات کو روکنے اور ناکام بنانے کے لئے ہیں۔ترجمان کا کہنا تھا کہ ہمارے سٹرٹیجک پروگرام کو کسی دوسرے ملک کے لیے خطرہ نہیں سمجھا جانا چا ہئے ، لہٰذا امریکا سمیت کسی بھی دوسرے ملک کی جانب سے پاکستان کی جانب سے ‘دشمن عزائم’ کا کوئی بھی غیر منطقی مفروضہ پریشان کن اور غیر منطقی ہے ۔
پاکستان کے عوام اور ملکی دفاع کے لئے سٹرٹیجک پروگرام کے گہرے تقدس کے پیش نظر، ہمارے ارادے اور مقصد کا واضح اعادہ کسی بھی شکل یا طریقے کسی بھی بہانے سے اس میں دخل اندازی کرنے کی کوئی بھی کوشش نہ تو قابل غور ہے اور نہ ہی ممکن ہے ۔ ملک کے تمام سیاسی اور سماجی حلقوں میں اس پہلو پر غیر متزلزل عزم اور مکمل اتفاق رائے پایا جاتا ۔ پاکستان نے ہمیشہ خطے میں سلامتی اور استحکام کے کیلئے متوازن نقطہ نظر اپنانے کی ضرورت سمیت تمام امور پر امریکا کے ساتھ تعمیری بات چیت کی کوشش کی ، ہمارے درمیان تعاون کی ایک طویل تاریخ ہے اور ہم اس مضبوط وراثت کو آگے بڑھانا چاہتے ہیں۔ ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ یہ الزامات بے بنیاد اورحقیقت کے برعکس ہیں، پاکستان نے امریکا کے ساتھ تعلقات کے لئے لازوال قربانیاں دی ہیں، پاکستان اور امریکا کے درمیان 1954 سے مثبت اور وسیع تر تعلقات رہے ہیں اور یہ بنیادی حقیقت تبدیل نہیں ہوئی۔ ترجمان کا کہنا ہے کہ 2012 سے امریکی عہد یداروں نے اس موضوع پر بات کرنا شروع کی، پاکستان کی مختلف حکومتوں، قیادت اور عہدیداروں نے وقتا فوقتا ان غلط فہمیوں کو دور کرنے کی کوشش کی ہے ۔