9مئی واقعہ پرسزائیں ،ذمہ داروں کیخلاف شکنجہ کس دیاگیا

9مئی واقعہ پرسزائیں ،ذمہ داروں کیخلاف شکنجہ کس دیاگیا

(تجزیہ:سلمان غنی) 9مئی کو فوجی اور قومی املاک پر حملوں گھیراؤ جلاؤ اور توڑ پھوڑ میں ملوث افراد کیخلاف ملٹری کورٹس سے سزاؤں کا عمل جاری ہے 21دسمبر کو25مجرموں کو سزائیں سنانے کے بعد ایک ہفتہ میں دوسری بار60مجرموں کو سزائیں سنانے کا عمل ظاہر کررہا ہے۔

کہ مسلح افواج مرتکب عناصر کیخلاف احتساب پر یکسو ہے اور ذمہ داروں کیخلاف قانون کا شکنجہ کسا جاتا نظر آتا ہے ۔مسلح افواج کا کہنا ہے کہ سزائیں فیلڈ جنرل کورٹ مارشل نے شواہد کی جانچ پڑتال اورمجرموں کو قانونی حق کی یقینی فراہمی کے بعد دی ہیں اور ان کیخلاف مجرموں  کواعلیٰ عدلیہ سے اپیل کا حق ہے ،انکے قانونی حقوق برقرار ہیں جنکی آئین اور قانون میں ضمانت دی گئی ہے ۔ اس امرکا جائزہ ضروری ہے کہ مجرموں کیخلاف سزاؤں کا عمل کس حد تک حقیقت پسندانہ ہے اور فوجی عدالتوں سے سزاؤں کے اس عمل پر تحفظات کا کوئی جواز ہے ، سزا یافتہ افراد کے پاس اپنی سزاؤں میں رعایت کا کوئی امکان ہے اور یہ کہ سزاؤں کے اس عمل کے ساتھ یہ سلسلہ ان تک دراز ہوپائے گا جنہوں نے کارکنوں اورنوجوانوں کو مذکورہ عمل کیلئے اکسایااور اس حوالے سے پلاننگ کی۔ 9مئی واقعات سے ریاست اور ریاستی اداروں پر اثر انداز ہونے کی کوشش کی گئی اس سے دنیا بھر میں پاکستان کی جگ ہنسائی ہوئی،جہاں تک ملٹری کورٹس پر ہونے والی ان سزاؤں کا تعلق ہے تو یہ خارج ازامکان نہیں تھیں اور انکے ہاں معافی کا تصور بھی نہیں، البتہ یہ ضرور ہے کہ ان ملزموں اور مجرموں کو اپنی صفائی کیلئے ممکنہ سہولتوں کی فراہمی یقینی بنائی جاتی ہے اور اپنا وکیل کرنے کی بھی اجازت ہوتی ہے اور فیصلے خالصتاً شواہد پر ہوتے ہیں اور سزاؤں پرمسلح افواج کے سربراہ سے سزا کی معافی کی اپیل کا حق بھی ملتا ہے ۔9مئی واقعات میں انہیں ٹریپ کیا گیا لیکن وہ یہ بتانے سے قاصر رہے کہ وہ کس کے کہنے پر ٹریپ ہوئے ، ملک میں جولوگ قومی عدالتوں سے سزاؤں کو آئین کے منافی قرار دیتے نظر آرہے ہیں ،خود انکے اپنے دور میں2018سے 2022میں قومی عدالتوں سے آرمی ایکٹ کے تحت180افراد کو سزائیں ہوئیں اور اسوقت کے وزیر اعظم اوراور انکے سابق وزرا ان سزاؤں کو حق بجانب بھی قرار دیتے نظر آئے ،جہاں تک بیرونی محاذ پر سزاؤں کیخلاف پراپیگنڈا کا سوال ہے تو ان ملکوں اور معاشروں میں کیا ایسے واقعات پر وہ خاموشی اختیار کر لیتے ہیں۔امریکا میں کیپٹل ہل پر حملوں ،برطانیہ اور لندن میں بھی آنے والے واقعات پر سزاؤں کے ثبوت موجود ہیں ۔9مئی پرسزاؤں کی ٹائمنگ بھی اہم ہے اور ماہرین کا کہنا ہے کہ دنیا کو یہ پیغام دینا ہے کہ یہ مقدمات سیاسی نہیں بلکہ ان کا تعلق قومی وفوجی املاک پر حملوں اور دہشتگردی سے ہے ،اس حوالے سے ضرورت اس امر کی ہے کہ خود حکومت واضح او ر موثر بیانیہ دنیا کے سامنے رکھے ۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں