کرم گرینڈ جرگے میں راستے کھولنے پر ڈیڈ لاک:ایک فریق نے2دن مانگے:مشیر اطلاعات پختونخوا

کرم گرینڈ جرگے میں راستے کھولنے پر ڈیڈ لاک:ایک فریق نے2دن مانگے:مشیر اطلاعات پختونخوا

ڈی آئی خان،پشاور،اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک،اپنے رپورٹر سے ،دنیا نیوز،ایجنسیاں)کرم میں قیام امن کیلئے گرینڈ جرگے میں فریقین کے درمیان سڑکیں اور راستے کھلوانے پر ڈیڈ لاک برقرار ۔

 خیبر پختونخوا کے مشیر اطلاعات بیرسٹر سیف نے کہا ہے کرم تنازع کے حل کے لیے جرگہ رات گئے تک جاری رہا جس میں دونوں فریقین کے درمیان عمومی طور پر اتفاقِ رائے ہو چکا تاہم صرف چند نکات پر مشاورت کے لیے ایک فریق نے 2 دن کا وقفہ مانگا ہے ۔ کرم میں مستقل امن و امان کے قیام، ضلع بھر سے ہتھیاروں کے خاتمے ، فریقین کے مورچوں کو مسمار کرانے  اور مرکزی شاہراہ سمیت تمام سڑکوں اور راستوں کو کھلوانے اور محفوظ بنانے کے لئے کوہاٹ میں حکومت کے زیر سایہ گرینڈ جرگہ چند دن وقفے کے بعد دوبارہ شروع ہوا۔ ذرائع کے مطابق فریقین کے درمیان اپیکس کمیٹی کے فیصلے کی رو سے 14 میں سے 12 نکات پر فیصلہ ہوچکا ہے ، اسلحہ کو حکومت کے پاس جمع کرانے ، سڑکوں اور راستوں کو کھلوانے پر ڈیڈ لاک تھا۔

6 قبائل کا موقف ہے کہ اپیکس کمیٹی میں فیصلہ ہوا ہے کہ سب سے پہلے فریقین سے ہتھیار اکٹھے کئے جائیں پھر ضلع بھر میں تمام بنکرز اور مورچے مسمار کئے جائیں اور اس کے بعد تمام راستے کھول دیئے جائیں۔ اپیکس کمیٹی کے فیصلے کے مطابق معاہدے پر دستخط کے لئے تیار ہیں۔ طوری قبائل کے عمائدین کا کہنا ہے پہلے راستے کھول دیئے جائیں، اس کے بعد مرحلہ وار مورچوں کی مسماری اور اسلحہ اکٹھا کرنا شروع کیا جائے ۔ طوری قبیلے نے اپنے موقف کے مطابق معاہدے پر دستخط کئے ہیں لیکن 6 قبائلی عمائدین اپنے موقف پر ڈٹے ہوئے ہیں اور دستخط سے انکار کردیا ہے ۔بیرسٹر سیف کاایک بیان میں ان کا کہنا تھا ایک فریق نے اپنے عمائدین اور عوام سے مشاورت کے لیے دو دن کا وقت مانگا ہے ، جرگے نے باہمی مشاورت کے بعد دو دن کا وقت دے دیا ہے ، جرگہ منگل کو دوبارہ شروع ہوگا۔ دنیا نیوز کو موصول ہونیوالی دستاویزات کے مطابق کرم امن معاہدہ 14 نکات پر مشتمل ہے ۔ معاہدے کے مطابق لوکل امن کمیٹی کسی بھی تنازع کی صورت میں اسے حل کرے گی، مقامی کمیٹی کی ناکامی کی صورت میں ضلعی کمیٹی معاملے کا حل نکالے گی، ناکامی کی صورت میں گرینڈ جرگہ،حکومت اور قانون نافذ کرنے والے ادارے مداخلت کریں گے ۔

امن معاہدے میں کہا گیا ہے کہ بنکرز کو ایک ماہ کے اندر ختم کیا جائے گا، سڑکوں اور شاہراہوں کی حفاظت یقینی بنائی جائے گی، کسی بھی واقعے کی صورت میں قریبی گاؤں کے لوگ ذمہ دار ہوں گے ، اراضی تنازعات کو اراضی کمیشن اور رواج کرم (قبائلی قانون)کے تحت حل کیا جائے گا۔ ذرائع کا بتانا ہے کہ بھاری اسلحے کو جمع کیا جائے گا جس کے قواعد وضوابط مشترکہ کمیٹی طے کرے گی، نفرت انگیز تقاریر کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی، امن معاہدہ کی خلاف ورزی کرنے والوں کو کوئی بھی قبیلہ پناہ نہیں دے گا۔ دوسری طرف پاراچنار کی ابتر صورتحال کے خلاف کرم پریس کلب پر 9 دن سے دھرنا جاری ہے جبکہ شہر کے دیگر علاقوں میں 5 مقامات پر بھی دھرنے دیئے جا رہے ہیں۔ ادھر اہلیان پاراچنار، مجلس وحدت مسلمین اسلام آباد و دیگر ملی تنظیموں کی جانب سے اسلام آباد پریس کلب کے سامنے احتجاجی دھرنا چھٹے روز بھی جاری رہا۔شرکا کاکہنا تھاپاراچنار کے مظلومین کو کسی طرح تنہا نہیں چھوڑیں گے ۔ ریاست عوام کو تحفظ فراہم کرنے میں ناکام ہو چکی ہے ۔ ادھر کراچی کے 11 مختلف مقامات پر مذہبی جماعت کے دھرنے جاری ہیں، جس کے نتیجے میں کئی اہم شاہراہیں اور چوراہے بند ہیں۔ شہری رات دیر تک ٹریفک میں پھنسے رہے ۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں