پاکستان کی سفارتی تنہائی ختم، معیشت بہتری کی جانب گامزن ہے: اسحاق ڈار
اسلام آباد: (ذیشان یوسفزئی) نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ پاکستان کی سفارتی تنہائی ختم ہو گئی جبکہ ملکی معیشت بہتری کی جانب گامزن ہے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے نائب وزیراعظم اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ ممتاز زہرا بلوچ صاحبہ کو فرانس میں پاکستان کا سفیر متعین کیا ہے، اگلے چند روز میں ممتاز زہرا بلوچ فرانس میں اپنی ذمہ داریاں سنبھالیں گی، اگلے ہفتے سے نئے ترجمان دفتر خارجہ بریفنگ دیا کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ 2024 ہمارے لیے اہم سال تھا، الیکشن کے بعد مسلم لیگ ن کو عوام نے مینڈیٹ دیا، وزیراعظم شہبازشریف منتخب ہوئے، بہت سے چیلنجز درپیش تھے، کہا جاتا تھا کہ پاکستان سفارتی تنہائی کا شکار ہے، ہمارے دور میں تمام شعبوں میں کام شروع ہوا۔
نائب وزیر و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ 40 سے 45 ہزار ٹی ٹی پی کے افراد واپس پاکستان آئے اور ساتھ ہی انہوں نے سوال اٹھایا ہے کہ کس نے چائے کے پیالے پر ان کے بارڈرز کھلوائیں اور کس نے ٹی ٹی پی کے افراد کو آزاد کیا۔
وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نے پرسوں اڑان پاکستان روڈ میپ قوم کے سامنے رکھا، پاکستان کا جون میں 5سالہ پلان ہوتا ہے، وزیراعظم نے 31دسمبر کو معاشی روڈ میپ قوم کے سامنے پیش کیا، پالیسی ریٹ 22 سے 13 فیصد پر آگیا ہے، مہنگائی 5فیصد کے اردگرد آچکی ہے، زرمبادلہ ذخائر میں اضافہ ہورہا ہے۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ جی ڈی پی میں مثبت اشاریئے سامنے آئے ہیں، قوم کے ساتھ جو وعدہ کیا تھا اس پر بھی حکومت کوشاں ہے، عوام پر بجلی کا کافی بوجھ تھا اس کی بہت سی وجوہات تھیں، نواز شریف کے دور میں ڈالر 104 روپے کا تھا، ڈالر ریٹ آسمان پر پہنچ گیا،اس کا اثر تکلیف دہ ہوتا ہے۔
نائب وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ پچھلے سال سے روپے میں بھی استحکام ہے، ایکسپورٹ ،آئی ٹی اور دیگر سیکٹرز میں اضافہ ہورہا ہے، وزیراعظم نے پہلے 200 یونٹ تک استعمال کرنے والے صارفین کیلئے سکیم دی، پنجاب حکومت نے بھی 200 سے 500 یونٹ والے صارفین کو ریلیف دیا، گرمیوں میں بجلی کی مد میں 50 ارب اور پنجاب میں 57 ارب روپے تک بجلی بلوں میں ریلیف دیا گیا۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ مہنگائی کا طوفان ہر ہفتے آتا تھا اب نہیں ہے، مہنگائی اب 5 فیصد پر آچکی ہے، وزیراعظم نے پوری ہمت اور کوشش کے ساتھ بجلی بلوں میں ریلیف دیا، گرمیاں دوبارہ آرہی ہیں، وزیراعظم بجلی ریلیف کیلئے مزید کام میں لگے ہوئے ہیں۔
وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ کہا جاتا تھا ہم سفارتی تنہائی کا شکار ہیں،یہ تقریبا ً حقیقت بھی تھی، ہماری کوشش یہی تھی کہ اپنا ڈپلومیٹک فٹ پرنٹ بڑھانا ہے، ہمسایہ ممالک،سینٹرل اور ساؤتھ ایشیا ممالک حکومت کے ایجنڈے پر تھے، پچھلے ایک سال میں سفارتی تنہائی کا بیانیہ ہوا میں اڑ چکا ہے، آج پاکستان پوری طرح ایکٹیویٹڈ ہے، فارن آفس تمام فورمز پر اپنی ذمہ داریاں ادا کررہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ 2024 کے 10ماہ کوششیں کی گئیں، پہلے دن فارن آفس میں کہا تھا اکنامک ڈپلومیسی پر بھی کام کریں گے، دنیا میں اب اکانومی نیم آف دی گیم ہے، سول نیوکلیئر انرجی پر بڑی تنقید ہوتی تھی، اللہ کا کرم ہے سول نیوکلیئر انوجی سمٹ میں دنیا نے مان لیا، ہم نے پی ڈی ایم کی حکومت سے چشمہ فائیو کا معاہدہ فائنل کیا تھا، چین کے ساتھ چشمہ فائیو پراجیکٹ کا آغاز ہوچکا ہے۔
اسحاق ڈار کا مزید کہنا تھا کہ چشمہ فائیو کامیابی سے پایہ تکمیل تک پہنچے گا، نوازشریف کے زمانے میں کے 2 اور کے 3 نیوکلیئر منصوبے کراچی میں شروع کیے تھے، کے 2 اور کے 3 دونوں منصوبے 2500 میگاواٹ کے ہیں، دونوں منصوبے کامیابی سے پایہ تکمیل تک پہنچ چکے ہیں۔
نائب وزیراعظم نے کہا کہ سعودی عرب کے وزیر خارجہ اپریل میں ہماری دعوت پر پاکستان آئے، بڑی کامیاب میٹنگز ہوئیں ،ملٹی لیٹرل اور گلوبل ایشوز پر بات چیت ہوئی، ایران کا اعلیٰ وفد بھی پاکستان تشریف لایا، ورلڈ اکنامک فورم سعودی عرب میں ہوا، پاکستان نے ورلڈاکنامک فورم میں شرکت کی۔
وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ہم نے اہم ایونٹس میں غزہ،جموں و کشمیر کی بھرپور نمائندگی کی ہے، ہم نے پاکستان کی نمائندگی کرتے ہوئے اسلاموفوبیا کے خلاف بھی آواز اٹھائی، مختلف فورمز پر وزیراعظم شہبازشریف نے غزہ میں اسرائیلی بربریت کی مذمت کی، وزیراعظم نے دلیری کے ساتھ غزہ معاملے کو ٹیک آن کیا، او آئی سی فیملی کا ممبر ہونے کے ناطے غزہ کیلئے آواز اٹھانا ہمارا فرض ہے۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ وزیراعظم اور میں نے ہر فورم پر غزہ کیلئے آواز اٹھائی ہے، ہم نے کچھ عملی اقدامات بھی کیے ہیں، ہم نے غزہ،لبنان اورسیریا میں امداد بھی بھیجی ، غزہ ،لبنان اور سیریا کے اسپتال تقریباً تباہ ہوچکے ہیں، ہم نے میڈیکل کے طلبہ کو پاکستان کے تعلیمی اداروں میں داخلے دیئے، فلسطینی طلبہ لاہور ،اسلام آباد اور دیگر شہریوں میں تعلیم شروع کرچکے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ غزہ میں معصوم بچو اور خواتین سمیت لاکھوں افراد شہید ہوچکے ہیں، اومان میں بھی میٹنگ ہوئی جہاں غزہ کیلئے بھرپور آواز اٹھائی، وزیراعظم جون میں چائنہ کے دورے پر گئے جہاں 23ایم اویوزپر دستخط ہوئے، 23ایم او یوزپر کام جاری ہے، سی پیک کے فیزٹو پر بات چیت ہوئی جس پر عمل جاری ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایم ایل ون کراچی ٹو حیدر آباد اور دیگر پراجیکٹس پر عمل جاری ہے، وزیراعظم نے جولائی میں تاجکستان کا دورہ کیا، ستمبر میں یونائیٹڈ نیشنل جنرل اسمبلی کا اجلاس بھی اہم تھا، وزیراعظم نے پاکستان کی نمائندگی کا فرض ادا کیا، وزیراعظم نے کشمیر ،غزہ اور فلسطین کیلئے بھرپور آواز اٹھائی۔
نائب وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پی آئی اے کی ٹیکنِیکل اور سکیورٹی اسٹینڈنگ کئی یورپی ایئرلائنز سے بھی بہتر ہے، یہ انٹرنیشنل ریٹنگ ہوتی ہے ہم نہیں کرتے، سیفٹی ،ریگولیشن ،آپریشنز اور تمام چیزوں کو دیکھتے ہوئے ریٹنگ ہوتی ہے، ماضی میں پی آئی اے کیخلاف سازش کی گئی۔
اسحاق ڈار نے مزید کہا کہ 67ارب سالانہ یوکے اور17ارب یورپی یونین ممالک سےریونیو آتا تھا، 84ارب روپے سالانہ اتنے سال تک نقصان ہوا، یہ کوئی چھوٹا نقصان نہیں ہوا ، کوئی اس ملک میں ہے جو احتساب کرے یا کسی سے پوچھے۔