کرم واقعہ معاہدے کی خلاف ورزی، ادارے قوت سے حرکت میں آئینگے: ذرائع
پشاور: (دنیا نیوز) سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ امن کمیٹیوں کی گارنٹی کے باوجود لوئر کرم میں سامان رسد کا قافلہ چلنے سے پہلے ڈپٹی کمشنر پر فائرنگ ہونا تشویشناک ہے، ایسی کارروائیوں پر قانون نافذ کرنے والے ادارے قوت سے حرکت میں آئیں گے۔
سرکاری ذرائع کا کہنا تھا کہ قافلہ روانہ ہونے سے قبل مذاکراتی ٹیم سڑک کھلوانے کے لیے مذاکرات کر رہی تھی، 40 سے 50 مسلح شرپسندوں نے ڈی سی جاوید محسود اور سرکاری گاڑیوں پر فائرنگ کی۔
افسوسناک حملے میں ڈپٹی کمشنر شدید زخمی، تین پولیس اور دو ایف سی اہلکار بھی زخمی ہوئے، معاہدے کی ضمانت امن کمیٹیوں نے دی تھی، کمیٹیوں نے یقین دہانی کرائی کہ علاقے کے امن کو خراب کرنے کی اجازت کسی کو نہیں دی جائے گی۔
سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ مقامی افراد کو اپنے درمیان موجود کالی بھیڑوں کی نشان دہی کرنا ہو گی ، عوام اپنے درمیان چھپے امن دشمنوں کو پہچانیں اور ان کے خلاف کھڑے ہوں ، امن کمیٹیوں کی ضمانت کے باوجود ایسی مذموم کارروائی کیسے ممکن ہوئی؟۔
مقامی کمیٹیوں کے رہنماؤں سے وضاحت طلب کی جائے اور جواب دہی کریں، شرپسند عناصر علاقے کے امن کے قیام میں سب سے بڑی رکاوٹ ہیں، واقعہ امن معاہدے کی خلاف ورزی سمیت انسانی حقوق وعوامی مسائل مزید سنگین بنانے کا باعث ہے۔
سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ ایم پی اے ملک ریاض شاہین، ملک غنی، ڈاکٹر قادر، حاجی کریم، ملک سیف اللہ اور حاجی شریف کو جواب دہ ٹھہرایا جائے، حملے نے نہ صرف قافلے کو روک دیا بلکہ محصور عوام کو مزید مشکلات سے دوچار کر دیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر مقامی لوگ ان عناصر کے خلاف متحد نہ ہوئے تو نقصان انہی کا ہوگا، وقت کا تقاضا ہے کہ عوام اپنے درمیان چھپے امن دشمنوں کو پہچانیں اور ان کے خلاف کھڑے ہوں۔