توشہ خانہ ٹو مزید انکوائری کا کیس، صرف رسید ضروری تھی، تحفہ توشہ خانہ میں جمع نہ کرانے پر کارروائی بنتی ہی نہیں : اسلام آباد ہائیکورٹ
اسلام آباد، راولپنڈی(اپنے نامہ نگار سے، خبرنگار، مانیٹرنگ ڈیسک)اسلام آباد ہائیکورٹ نے بانی پی ٹی آئی کیخلاف توشہ خانہ ٹو کیس کو مزید انکوائری کا کیس قرار دیدیااور کہاکہ بلغاری سیٹ کا تحفہ توشہ خانہ میں جمع نہ کرانے پر کارروائی بنتی ہی نہیں، قوانین کے مطابق تحفے کی رسید جمع نہ کرانے پر کارروائی کی جا سکتی تھی،جب تحفہ جمع نہ کرانے پر کارروائی ہو ہی نہیں سکتی تو یہ مزید انکوائری کا کیس ہے۔۔۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے وجوہات پر مشتمل 14 صفحات کا تفصیلی فیصلہ جاری کیاجس میں مزید کہاگیاکہ بانی پی ٹی آئی اور اہلیہ پر سعودی ولی عہد سے بلغاری جیولری سیٹ کا تحفہ توشہ خانہ میں جمع نہ کرانے کا الزام ہے ،بانی پی ٹی آئی اور انکی اہلیہ کیخلاف تحفہ توشہ خانہ میں جمع نہ کرانے پر کریمنل کارروائی شروع کی گئی،پراسیکیوٹر کے مطابق تحفہ جمع نہ کروا کر بانی پی ٹی آئی اور انکی اہلیہ نے پروسیجر کی خلاف ورزی کی،پراسیکیوٹر کے مطابق تحفہ توشہ خانہ میں جمع نہ کروا کر کریمنل بریچ آف ٹرسٹ کیا گیا،بانی پی ٹی آئی اور اہلیہ پر پریشر ڈال کر تحفے کی قیمت کم لگوانے کا بھی الزام ہے ،الزام ہے کہ جیولری سیٹ کم قیمت لگوا کر لینے سے قومی خزانے کو 3 کروڑ 28 لاکھ کا نقصان پہنچایا گیا،ایف آئی اے چالان کے مطابق تحفے کی رسید کے ساتھ ساتھ تحفہ جمع کرانا بھی لازم تھا،2018 کے توشہ خانہ رولز کے مطابق تحفہ نہیں بلکہ صرف رسید جمع کرانا لازم تھی،اس بات سے انکار نہیں کیا گیا کہ بانی پی ٹی آئی نے ڈپٹی ملٹری سیکرٹری کے ذریعے رسید توشہ خانہ میں جمع کرائی،بادی النظر میں تحفہ جمع نہ کرائے جانے پر کارروائی شروع نہیں کی جا سکتی تھی،اس معاملے سے نکلنے کیلئے 2023 میں کابینہ ڈویژن نے آفس میمورینڈم میں ترمیم کر کے رسید کی جگہ تحفہ جمع نہ کرانے پر کارروائی کا لکھا ،2023 میں جاری کیا گیا آفس میمورینڈم 2023 سے ہی نافذالعمل نہیں ہو سکتا تھا،ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے بھی تسلیم کیا کہ آفس میمورینڈم کا اطلاق دو سال پہلے ہونے والے عمل پر نہیں ہو سکتا،عدالت کے عارضی تعین کے مطابق توشہ خانہ ٹو کیس مزید انکوائری کا کیس ہے۔
پراسیکیوٹر نے زور دیا کہ بانی پی ٹی آئی توشہ خانہ ون میں بھی سزا یافتہ ہیں ضمانت کے حقدار نہیں،بانی کی توشہ خانہ ون کیس میں سزا نیب پراسیکیوٹر کے اعتراض نہ کرنے پر معطل ہو چکی،نیب پراسیکیوٹر توشہ خانہ ون کیس بے ضابطگیوں کے باعث سزا کالعدم کر کے ریمانڈ بیک کرنے کی بھی استدعا کر چکے ،ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے تحفے کی کم قیمت لگوانے میں بانی پی ٹی آئی کے اثراندز ہونے کے پہلو پر زور دیا،ایف آئی اے کا یہ کیس نہیں کہ بانی یا انکی اہلیہ نے براہ راست دھمکی دی یا پریشر ڈالا،تحفے کی قیمت کا تعین کرنے والے صہیب عباسی کا بیان بھی تاحال ٹرائل کورٹ کے سامنے ریکارڈ نہیں ہوا،صہیب عباسی چیئرمین نیب کی جانب سے معافی ملنے پر کیس میں وعدہ معاف گواہ بنے ،ایف آئی اے حکام کی جانب سے صہیب عباسی کی معافی سے متعلق کچھ سامنے نہیں آیا،بانی پی ٹی آئی اور اہلیہ دونوں پر گراف جیولری سیٹ حاصل کرنے کا الزام لگایا گیا،تحفے کی رقم جمع کرانے کی رسید بانی نہیں بلکہ بشریٰ بی بی کے نام پر جاری کی گئی،بانی پی ٹی آئی 72 سال کے ہیں اور اس کیس میں چار ماہ سے زائد عرصے تک زیرحراست رہے ،کیس ایف آئی اے کو منتقل ہونے کے بعد تفتیشی افسر نے بانی پی ٹی آئی سے سوال کرنے کی ضرورت محسوس نہیں کی،بانی پی ٹی آئی کے خلاف ریفرنس نیب نے دائر کیا تھا اسکا مطلب ہے کہ تفتیش مکمل ہو چکی ہے ،بانی پی ٹی آئی پر فرد جرم تاحال عائد نہیں کی گئی ٹرائل جلد مکمل ہوتا نظر نہیں آ رہا،کیس کے دستاویزی شواہد پہلے ہی پراسیکیوشن کے پاس ہیں ٹمپرنگ کا کوئی خدشہ نہیں،بانی پی ٹی آئی ضمانت کی رعایت کا غلط استعمال نہ کریں اور ہر سماعت پر ٹرائل کورٹ میں پیش ہوں، وہ ضمانت کا غلط استعمال کریں تو پراسیکیوشن ضمانت منسوخی کی درخواست دائر کر سکتی ہے ۔
ادھر اڈیالہ جیل میں توشہ خانہ ٹو کیس کی سماعت ہوئی، وکلا صفائی نے تیسرے گواہ پر جرح مکمل کر لی ۔چوتھے گواہ کا بیان ریکارڈ کر لیا گیا ۔ مزید چار گواہوں کی فہرست عدالت میں جمع کرا دی گئی ۔ پیر کو اڈیالہ جیل میں سپیشل جج سینٹرل شاہ رخ ارجمند نے توشہ خانہ ٹو کیس کی سماعت کی ۔ بانی پی ٹی آئی کو جیل سے عدالت میں پیش کیا گیا جبکہ بشریٰ بی بی عدالت حاضر ہوئیں ۔استغاثہ کے گواہ سیکشن افیسر توشہ خانہ کیبنٹ ڈویژن بنیامین کے بیان پر وکلا صفائی ارشد تبریز اور قوسین مفتی نے جرح مکمل کر لی ۔چوتھے گواہ ڈپٹی سیکرٹری کیبنٹ ڈویژن احد کا بیان ریکارڈ کر لیا گیا ائندہ سماعت پر احد کے بیان پر وکلا صفائی جرح مکمل کریں گے استغاثہ کی جانب سے پراسیکیوٹر ذوالفقار نقوی نے ائندہ سماعت پر مزید4گواہوں کا بیان ریکارڈ کرانے کیلئے فہرست جمع کرادی جسکے بعد سماعت 8 جنوری تک ملتوی کردی ۔احتساب عدالت کے جج ناصرجاوید رانا کی عدم دستیابی پربانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کیخلاف190 ملین پاؤنڈز ریفرنس کا فیصلہ ایک بار پھر موخر کردیا گیا۔گزشتہ روز عدالت نے فیصلہ سنانا تھا لیکن جج ناصرجاوید کے رخصت پر ہونے پر فیصلہ موخر کرکے سماعت13 جنوری تک ملتوی کردی گئی۔عدالت نے فریقین کے دلائل مکمل ہونے پر18 دسمبر کو فیصلہ محفوظ کیاتھا اور فیصلہ کیلئے 23 دسمبر کی تاریخ دی تھی لیکن 23 دسمبر کو فاضل جج کی عدم دستیابی پرفیصلہ کیلئے 6 جنوری تاریخ مقررکی گئی ، گزشتہ روز بھی فاضل جج کی عدم دستیابی پرفیصلہ کیلئے نئی تاریخ 13 جنوری مقرر کردی گئی۔
دوسری طرف عمران خان نے کہا ہے کہ 190 ملین پاؤنڈ کیس کا فیصلہ صرف اور صرف پچھلے کیسز کی طرح مجھ پر دباؤ ڈالنے کیلئے لٹکایا جا رہا ہے ، مطالبہ کرتا ہوں کہ یہ فیصلہ فوری طور پر جاری کیا جائے کیونکہ جیسے پہلے عدت وسائفر کیس میں آپ کا منہ کالا ہوا، اب اس میں بھی وہی ہو گا۔ ایکس پر عمران خان کے آفیشل اکاؤنٹ پر جاری بیان میں کہا گیا کہ عمران خان نے اڈیالہ جیل میں میڈیا اور وکلا سے گفتگو کی ،ان کا کہنا تھا کہ میں نے زندگی میں تمام مارشل لا یعنی ایوب خان، یحیی خان، ضیا الحق اور مشرف کے مارشل لا دیکھے ہیں۔ یحیٰی خان اور ضیاالحق کا مارشل لا ملکی تاریخ کا بدترین مارشل لا تھا جس میں جمہوریت کو بالکل روند دیا گیا ، مشرف اس حوالے سے قدرے لبرل تھا۔ شہباز شریف صرف کٹھ پتلی اور اردلی ہے ، اس سے زیادہ طاقتور وزیر اعظم تو مشرف دور میں شوکت عزیز تھا کیونکہ کم از کم تب انتخابات میں اس سطح کی دھاندلی نہیں کی گئی تھی جیسی فروری 2024 میں کی گئی، دھاندلی کی پیداوار فارم 47 کے سہارے کھڑا ناجائز لیکن ناتواں ٹولہ دراصل حکومت کے نام پر دھبہ ہے ۔ یہ بوگس کیس ہے جس میں کوئی میرٹ نہیں، میں نے کوئی بلاول ہاؤس نہیں بنوایا بلکہ دور دراز گائوں میں قوم کے بچوں کے مستقبل کی خاطر فلاحی ادارہ قائم کیا جس سے مجھے ایک روپے کا فائدہ نہیں ہوا اور نہ ہونا ہے ، القادر ٹرسٹ یونیورسٹی بھی شوکت خانم اور نمل یونیورسٹی کی طرح عوامی مدد سے چلنے والا فلاحی ادارہ ہے ۔ واضح طور پہ کہنا چاہتا ہوں کہ نواز شریف اور زرداری کی طرح این آر او نہیں لوں گا۔ بشریٰ بی بی کا کسی سے کوئی رابطہ نہیں ، یہ محض پروپیگنڈا ہے ، ہماری مذاکراتی کمیٹی ہی ان معاملات کو دیکھ رہی ہے ۔