تحفظات کے باوجود مذاکرات کی بات سے حکومت پریشان

تحفظات کے باوجود مذاکرات کی بات سے حکومت پریشان

(تجزیہ:سلمان غنی) حکومت پی ٹی آئی مذاکراتی عمل بارے نہیں کہا جا سکتا کہ اونٹ کس کروٹ بیٹھے گا اور تمام تر تحفظات کے باوجود بانی پی ٹی آئی کی جانب سے مذاکراتی عمل کیلئے گرین سگنل اور مطالبات لکھ کر دینے کی ہدایات کے باوجود تیسرا دور کب ہوگا۔

 اس پر فریقین ایک دوسرے کی جانب دیکھنے کی بجائے تیسری جانب دیکھتے نظر آ رہے ہیں اور تیسری جانب بھی اس حوالے سے پراسرار خاموشی نظر آ رہی ہے ،حقیقت یہ ہے کہ ہر چیز پر کمپرومائز ہوسکتا ہے مگر 9مئی کے سانحہ اسکے پس پردہ کردار اور انہیں قانونی شکنجہ میں کسنے کے حوالے سے کمپرومائز پر اسٹیبلشمنٹ تیار نہیں اور وہ حکومت کو بتا چکی ہے ،مذاکراتی کمیٹی کے رکن نے دنیا نیوز کو بتایا کہ ہم 9مئی اور 26نومبر کے واقعات پر اسٹیبلشمنٹ کے موقف سے ادھر اُدھر نہیں ہو سکتے لہذا اس پر کمیشن کی شرط پر پھر کیسے عمل ہو سکتا ہے ۔ دوسری جانب بانی کی جانب سے تحفظات کے باوجود مذاکرات چلانے کی بات اور مطالبات تحریراً دینے کی ہدایات نے بھی حکومت کو پریشان کر دیا ہے اور حکومت اس پر غور کر رہی ہے کہ آخر پی ٹی آئی مذاکرات پر کیونکر تیار ہے اور تحریری مطالبات کی شرط پر بھی عمل پیرا ہے تو اسکے پیچھے کوئی بات ضرور ہے ا ور دال میں کالا ہے ۔ ایسی اطلاعات بھی ہیں کہ خود بانی نے اپنی جماعت کے ذمہ داران کو یہ ہدایت بھی کی ہے کہ جنوری کے تیسرے ہفتے تک حکومت سے نہیں الجھنا اور جارحانہ طرز عمل اختیار کرنے سے پرہیز برتنا ہے جو معنی خیز ہے جبکہ حکومت ان مذاکرات کے ذریعے یہ تاثر دینے کی کوشش کر رہی ہے کہ وہ معاملات کے سیاسی حل پرتیار ہے اور جمہوری انداز میں انہیں آگے لے جائے اور تمام اختلافات افہام و تفہیم کے ماحول میں طے کر رہی ہے جہاں تک مذاکراتی عمل اس میں پیشرفت اور اسکی نتیجہ خیزی کا سوال ہے تو فی الحال تو یہی کہا جا سکتا ہے کہ اس کا انحصار فریقین کے طرزعمل پر ہوگا اور طاری نفسیاتی کیفیت میں کوئی بھی ڈائیلاگ میں ڈیڈ لاک پیدا کرنے کی ذمہ داری لینے کو تیار نہیں البتہ بڑا سوال ابتک حل طلب ہے کہ کیا فریقین ایک دوسرے کو کچھ دینے کی پوزیشن میں ہیں ؟اس حوالے سے یہ بات واضح ہے کہ مذاکرات کی کامیابی کیلئے حکومت کی جانب سے دکھائی جانے والی لچک کا تمام تر انحصار تیسری پارٹی یعنی اسٹیبلشمنٹ پر ہوگا کیونکہ حکومت اسے اعتماد میں لئے بغیر نہ ہی کوئی ریلیف دینے کی پوزیشن میں ہے اور نہ ہی کوئی یقین دہانی کرا سکتی ہے ۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں