طالبہ ہراساں کرنے پر پختونخوا اسمبلی کا مخلوط تعلیم ختم کرنیکا مطالبہ

طالبہ ہراساں کرنے پر پختونخوا اسمبلی کا مخلوط تعلیم ختم کرنیکا مطالبہ

پشاور(مانیٹرنگ ڈیسک)مالاکنڈ یونیورسٹی میں ٹیچر کی جانب سے طالبہ کو ہراساں کرنے کے واقعے پر پختونخوا اسمبلی میں اپوزیشن اور حکومتی اراکین نے مخلوط نظام تعلیم کے خاتمے اور خواتین یونیورسٹیوں سے مردانہ عملے کو ہٹانے کا مطالبہ کردیا۔

اراکین کے اصرار پر ایوان میں واقعے کے حوالے سے خصوصی کمیٹی تشکیل دے دی گئی جس میں حکومتی و اپوزیشن اراکین دونوں کو شامل کیا جائے گا۔خیبرپختونخوااسمبلی میں گزشتہ روز اراکین نے مالاکنڈ یونیورسٹی نے طالبہ کے ساتھ ہراسمنٹ کے واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے ایسے عناصر کی ڈیپارٹمنٹل انکوائری میں صاف بری ہونے کو المیہ قرار دیا۔پیر کے روز اسمبلی اجلاس کے دوران صوبائی وزیر ڈاکٹرامجدعلی نے نکتہ اعتراض پر کہا کہ المیہ یہ ہے کہ ایک استاد جس کا رتبہ باپ کا ہوتا ہے اس مہذب پیشے کوبدنام کرنیوالی کالی بھیڑ یں درسگاہوں میں بیٹھی ہیں اور یہ واقعات بتدریج ہوتے جارہے ہیں۔اسمبلی میں مزید کہا گیا کہ یہ لوگ گرفتار تو ہوجاتے ہیں لیکن ڈیپارٹمنٹل انکوائری میں بری ہوجاتے ہیں اس معاملے پر ایوان کی خصوصی کمیٹی بنائی جائے جودرس گاہوں میں جاکر معاملات کاجائزہ لے ورنہ یہ واقعات بڑھتے جائیں گے۔رکن اسمبلی ثوبیہ شاہد نے کہاکہ عبدالحسیب نامی مطالعہ پاکستان کے مضمون کا استاد ہے جس نے جامعہ کی لڑکیوں کو وٹس ایپ پر پیغام بھیجے کہ اس کے پاس غیراخلاقی تصاویر موجود ہیں۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں