حکومتی وفد،اختر مینگل کے مذاکرات ناکام، ڈیڈلاک برقرار

کوئٹہ(سٹاف رپورٹر)بلوچستان نیشنل پارٹی کے دھرنے کے مقام لکپاس پر حکومتی وفد اور پارٹی سربراہ اختر مینگل کے درمیان دوسرے رائونٖڈ میں مذاکرات بغیر پیشرفت کے ختم ہوگئے۔
حکومتی وفد نے مسئلے کے حل کیلئے دو دن کا وقت مانگا ہے جبکہ ڈیڈلاک برقرار رہنے سے صورتحال کشیدہ ہے ۔صوبائی وزیر ظہور بلیدی، نور بنگلزئی ودیگر شخصیات نے دھرنے کے شرکا سے مذاکرات کے بعد میڈیا سے گفتگو میں کہا وہ وزیراعلیٰ بلوچستان سے ملاقات کے بعد وزیراعظم سے رابطے کیلئے اسلام آباد جائیں گے ۔ مسئلہ جلد حل کرلیا جائے گا، حکومت سنجیدگی سے پرامن حل تلاش کر رہی ہے تاہم انہوں نے واضح کیا کہ ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کی رہائی کی خبریں درست نہیں۔دوسری جانب اختر مینگل نے گرفتار خواتین اور دیگر اسیران کی رہائی کیلئے حکومت کو دوروز کی ڈیڈلائن دیتے کہا ہے کہ اگر حکومت نے انہیں رہا نہ کیا تو کوئٹہ کی جانب لانگ مارچ کرینگے حکومت طاقت کے استعمال کا شوق پورا کر لے حالات کی تمام تر ذمہ داری حکومت پر ہوگی۔ وفد کے اختیار میں کچھ نہیں۔ انہوں نے کسی بھی معاہدے کی تردید کرتے کہا کوئی معاہدہ نہیں ہو رہا ہمارے 3مطالبات ہیں جن میں خواتین سمیت بلوچ یکجہتی کمیٹی کے تمام اسیران کی رہائی یاپھر ہمیں کوئٹہ جانے کی اجازت دی جائے یا ہمیں گرفتار کر لیں۔خواتین کی رہائی تک دھرنا جاری رہے گا ۔دریں اثنابلوچ بی وائی سی کی رہنما سمی دین بلوچ کو کراچی کی جیل سے ایک ہفتے بعد رہا کردیا گیا۔ بی وائی سی نے ایکس پر پوسٹ میں انکی رہائی پر کہا یہ فتح ہر اس آواز کی ہے جس نے انکی غیر قانونی حراست کیخلاف مزاحمت کی ۔