ملزموں کو گنجا کرکے ویڈیو بنانے پر ڈی آئی جی کی غیرمشروط معافی
لاہور(کورٹ رپورٹر)ہوائی فائرنگ اور پتنگ بازی کرنیوالے ملزموں کو گنجا کرکے وڈیو وائرل کرنے پر ڈی آئی جی آپریشنز لاہور نے غیر مشروط معافی مانگ لی، فیصل کامران نے لاہورہائیکورٹ کے جسٹس علی ضیا باجوہ کو یقین دہانی کروائی کہ آئندہ ایسی غلطی دوبارہ نہیں ہوگی۔
عدالت نے حکم جاری کیا کہ پورے پنجاب کے افسروں کو مراسلہ بھجوائیں اگر ایسا کوئی واقعہ دوبارہ ہوا تو متعلقہ ڈی پی او ذمہ دار ہو گا۔ جسٹس علی ضیا نے وشال شاکر کی درخواستوں پر سماعت کی۔ عدالتی حکم پر کورٹ روم میں لاہور میں ہوائی فائرنگ اور پتنگ بازی کے ملزموں کو گنجا کرنے کی ویڈیو چلائی گئی، ڈی آئی جی آپریشنز لاہور فیصل کامران نے تسلیم کیایہ بہت بڑی غلطی ہے ،آئندہ ایسی غلطی نہیں ہو گی، روز دس سے پندرہ ویڈیوز بنانے کا کہا جاتا تھا لیکن یہ ہماری غلطی تھی ہم نے اپ لوڈ سے پہلے ویڈیو نہیں دیکھی، عدالت نے استفسار کیا کہ صرف یہ بتائیں کہ یہ گنجا کرنے والی بات آپکے علم میں تھی یا نہیں، ڈی آئی جی آپریشنزنے کہا میرے علم میں نہیں تھی اب سوشل میڈیا پر متعلقہ ایس پی کی منظوری سے مواد اپلوڈ ہوگا۔ ڈی آئی جی نے عدالت سے غیر مشروط معافی مانگ لی ، پراسیکیوٹر جنرل پنجاب فرہاد علی شاہ نے کہاڈی آئی جی آپریشنز فیصل کامران انتہائی قابل اور محنتی پولیس آفیسرہیں ریکارڈ یہ بتاتا ہے کہ یہ سب جان بوجھ کر نہیں کیا گیا البتہ قانون ملزموں کے حقوق کا بھی تحفظ کرتا ہے۔
جسٹس علی ضیا نے ریمارکس دیئے کہ پولیس قانون کے مطابق جو مرضی کرے لیکن جہاں غیر قانونی کام ہو گا عدالت برداشت نہیں کرے گی۔ اب کسی شہری کی تذلیل کی گئی تو متعلقہ افسر کے پورٹ فولیو میں لکھا جائے اس نے کیا حرکت کی ۔ چھ ماہ پہلے آئی جی پنجاب کی انڈرٹیکنگ آئی تھی لیکن پھر وہی کام ہو رہا ہے ۔ وکیل درخواست گزار نے عدالت میں کہا سوشل میڈیا پر پیج کسی ڈی آئی جی کا نہیں ٹک ٹاکر کا لگتا ہے ۔ عدالت نے کل آئی جی پنجاب سے اس حوالے رپورٹ طلب کر لی ۔ دوسری جانب لاہور ہائیکورٹ میں قصور میں ڈانس پارٹی سے گرفتار ملزموں کی ویڈیو بنانے اور سوشل میڈیا پر وائرل کرنے پر توہین عدالت درخواست پر سماعت ہوئی۔متعلقہ تھانے کے ایس ایچ او نے عدالت سے غیر مشروط معافی مانگ لی۔ایس ایچ او اور دو کانسٹیبلز عدالت میں پیش ہوئے ۔ ایس ایچ او نے عدالت میں جواب جمع کروا دیا جس میں آّگاہ کیا کہ انکے والد ہسپتال میں زیرعلاج تھے ۔وہ تھانے سے جاچکے تھے ۔دونوں کانسٹیبلز نے عدالت کو آگاہ کیا کہ وہ اس کیس کے حوالے سے وکیل کی خدمات حاصل کرنا چاہتے ہیں۔عدالت کچھ مہلت دے ۔عدالت نے کیس کی مزید کارروائی کل تک ملتوی کردی۔