پنجاب اسمبلی:حکومتی واپوزیشن ارکان لڑپڑے ،نعرے،گالم گلوچ
لاہور(نیوزایجنسیاں )پنجاب اسمبلی کے اجلاس کے دوران حکومتی اور اپوزیشن ارکان آپس میں لڑ پڑے ۔اپوزیشن رکن سردار علی خان اور وزیر پارلیمانی امور مجتبیٰ شجاع الرحمان میں تلخ کلامی ہوئی اوربات گالی گلوچ تک پہنچ گئی۔
جس کے بعد مجتبیٰ شجاع الرحمان غصے میں آ گئے اور سردار علی خان کو ندیم قریشی نے خاموش کروا دیا،مجتبیٰ شجاع الرحمان کو رانا ارشد نے اپنی سیٹ پر بٹھایا جبکہ پینل آف چیئر پرسن سمیع اللہ خان دونوں ارکان کو بیٹھنے کی ہدایت کرتے رہے ۔سمیع اللہ خان نے کہا کہ مائیک کھولنے کے لیے کوئی ایم پی اے سٹاف کو نہیں کہہ سکتا، مائیک کھولنے کے احکامات سپیکر ہی دے سکتا ہے ، اگر سردار علی خان سیٹ پر بیٹھ جاتے تو بات اس حد تک نہ بڑھتی ،اپوزیشن ارکان شرم کرو حیا کرو خان کو رہا کرو کے نعرے لگاتے رہے ۔ ضلع ٹوبہ ٹیک سنگھ ہیڈ کوارٹرز سے یونیورسٹی ڈراپ کرنے کے معاملے پر حکومتی رکن امجد علی جاوید غصہ میں آگئے اور احتجاجاً ہائر ایجوکیشن کے متعلق تمام سوالات ڈراپ کر دیئے ۔امجد علی جاوید نے طنز کرتے ہوئے کہا کہ محکمہ ہائر ایجوکیشن اور حکام کا شکریہ ادا کرتا ہوں، انہوں نے ٹوبہ ٹیک سنگھ سے یونیورسٹی ختم کرنے کا اعلان کیا، ہم نے ہر دکھ کو محبت کا تسلسل سمجھا، ہم جو تم تھے جو زمانے سے شکایت کرتے ۔ ایم پی اے حنبل ثنا کریمی نے کہا کہ چونیاں میں یونیورسٹی ہمارا حق ہے ،جس پر وزیر تعلیم رانا سکندر حیات نے کہا کہ یونیورسٹی آف ویٹرنری اینیمل سائنسز میں 16 ڈسپلن متعارف کروائے ہیں ، چھانگا مانگا، الہ آباد اور کنگن پور قصور میں روٹس کے لیے بسیں چلا چکے ہیں۔