ایف بی آر کو ٹیکس فراڈ پر گرفتاری کا اختیار مل گیا:ملز م کو 24گھنٹے میں مجسٹریٹ کے سامنے پیش کرنا ہوگا
اسلام آباد (مدثرعلی رانا) نئے مالی سال 2025-26 کے بجٹ میں ایف بی آر کو ٹیکس فراڈ میں ملوث کسی بھی شخص کو گرفتار کرنے کا اختیار دے دیا گیا ۔ فنانس بل 2025 میں انکم ٹیکس میں شق 37AA شامل کر دی گئی جس کیمطابق ایف بی آر کو ٹیکس فراڈ کی وجہ بننے یا ٹیکس فراڈ کی کوشش کرنے میں ملوث افراد کو گرفتار کرنے کا اختیار ہو گا۔
ٹیکس چوری یا فراڈ میں ملوث افراد کو گرفتاری کیلئے ایف بی آر کمشنر سے اجازت لینا ہو گی ۔ٹیکس چوری یا فراڈ میں ملوث افراد کی گرفتاری کمشنر کی اجازت سے بغیر بھی ہو سکے گی۔ دستاویز کے مطابق فیکٹس پر مبنی میٹریل پر گرفتاری کے بعد متعلقہ افسر ایف بی آر کمشنر کو آگاہ کرے گا، فنانس بل میں شق شامل کی گئی ہے جس میں کسی کو بھی گرفتار کیا جا سکے گا۔ بزنس مین ہو یا بڑا عہدیدار ٹیکس فراڈ میں ملوث ہونے پر گرفتار کیا جائے گا۔ ایف بی آر یہ اختیار حاصل کرنے کیلئے فنانس بل کی پارلیمنٹ سے منظوری لے گا جو کل سے پارلیمانی قائمہ کمیٹی میں زیربحث آئے گا، اگر کمشنر یہ سمجھے گا کہ ٹیکس فراڈ میں ملوث کیخلاف ثبوت مکمل نہیں تو فوری طور پر اسے رہا کیا جائے گا اور کمشنر کیس کو چیف کمشنر کے پاس انکوائری کیلئے بھجوائے گا ۔گرفتاری کے باوجود ٹیکس ادائیگی کرنا لازم ہو گی ۔گرفتار کرنے والا ایف بی آر افسر اسسٹنٹ کمشنر سے کم نہیں ہو گا یا جس کو ایف بی آر بورڈ سے اختیار دیا گیا ہو، ٹیکس فراڈ میں گرفتار شخص کو سپیشل جج کے روبرو پیش کیا جائے گا ۔اگر کوئی اسپیشل جج دستیاب نہ ہو تو 24 گھنٹوں میں جوڈیشل مجسٹریٹ کے سامنے پیش کیا جائے گا۔
آئندہ مالی سال کے بجٹ میں کیپٹیو پاور پلانٹس پر 105 ارب روپے کی لیوی عائد کر دی گئی، جو کیپٹیو پاور پلانٹس گیس استعمال کریں گے ان کے گرڈ پر لیوی عائد ہو گی۔ یہ لیوی عائد کرنے کیلئے آئی ایم ایف نے شرط عائد کی تھی، سید نوید قمر کی زیرصدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی خزانہ اجلاس میں وزارت خزانہ حکام نے بریفنگ میں بتایا کہ نئے بجٹ میں مقامی اور درآمدی گاڑیوں پر 3 فیصد ای وی لیوی اور 18 فیصد سٹینڈرڈ شرح سے سیلز ٹیکس عائد کر دی گئی ، کمیٹی رکن شرمیلا فاروقی نے کہا کہ سیلز ٹیکس عائد کرنے سے مزید 10 لاکھ روپے فی گاڑی مہنگی ہو جا ئے گی، سیکرٹری وزارت خزانہ نے بتایا کہ آئندہ مالی سال سے پٹرولیم مصنوعات پر لیوی بڑھا کر 80.5 روپے فی لٹرتک عائد ہو جائے گی۔ وزیرخزانہ محمداورنگزیب نے کمیٹی کو بتایا کہ 1 ارب ڈالر کی فنانسنگ کیلئے مختلف کمرشل بینکوں سے بات چیت چل رہی ہے ۔سیکرٹری فنانس امداداللہ بوسال کا کہنا تھا کہ رواں مالی سال ایف بی آر کو 11 سو ارب روپے کا ریونیو شارٹ فال ہو گا، ایف بی آر رواں مالی سال 11.9 ٹریلین ٹیکس جمع کر سکے گا، وزیرخزانہ کا کہنا تھا کہ حکومت نے آئندہ مالی سال میں یوٹیلیٹی سٹورز کے لئے گرانٹ مختص نہیں کی کیونکہ یوٹیلیٹی سٹورز کی رائٹ سائزنگ کی جائے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ نئے بجٹ میں 7 ہزار ٹیرف لائن میں سے 47 سو ٹیرف لائن میں ایڈیشنل ڈیوٹی ختم کی۔
کھاد اور زرعی ادویات پر آئی ایم ایف سے کمٹمنٹ کے باوجود ٹیکس نہیں لگایا، وزیرخزانہ نے بتایا کہ آئی ایم ایف کو 389 ارب کا ریونیو انفورسمنٹ سے اکٹھا کرنے کی یقین دہانی کرائی جس کیلئے فنانس بل میں اقدامات کرنے کیلئے ترامیم کی گئی ہیں ۔اس کے علاوہ نئے فنانس بل میں 312 ارب روپے کے نئے ٹیکس لگائے جا رہے ہیں، وزارت خزانہ کا کہنا تھا مرکزی بینک سے مالی سال 2027 میں کم منافع کے باعث نان ٹیکس آمدن کم ہو گی، اس سال مرکزی بینک سے زیادہ منافع پالیسی ریٹ میں اضافہ کے باعث ملا، سیکرٹری فنانس نے کہا کہ آئندہ مالی سال ڈیوڈنڈ کی مد میں 206 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں، رواں مالی سال ترقیاتی پروگرام کے تحت 967 ارب روپے خرچ ہو سکیں گے ، رواں مالی سال کیلئے 14 سو ارب روپے کا پی ایس ڈی پی مختص کیا تھا تاہم ابھی پی ایس ڈی پی کی مد میں 662 ارب روپے کی یوٹیلائزیشن ہو چکی ہے۔
سیکرٹری فنانس نے بریفنگ کے دوران بتایا کہ رواں مالی سال سود ادائیگیوں پر 8.9 ٹریلین تک خرچ ہو سکیں گے ، آئی ایم ایف کیساتھ آئندہ مالی سال پرائمری بیلنس کا ٹارگٹ 1.3 فیصد طے ہے ، صوبوں نے وفاق کو جی ڈی پی کا 1 فیصد سرپلس بیلنس دینا ہے ، آئندہ مالی سال پاور سیکٹر کو 1036 ارب روپے کی سبسڈی دی گئی ، آئندہ مالی سال 6 ہزار 501 ارب روپے کی فنانسنگ حاصل کی جائے گی، سرکاری ملازمین کو تنخواہ میں اضافہ اور سکیل 1 سے 16 تک چھوٹے ملازمین کو ڈسپیریٹی الاؤنس دیا گیا، سیکرٹری فنانس ڈویژن نے بتایا کہ آرمڈ فورسز افسران کو 50 فیصد اور ملازمین کو 20 فیصد الاؤنس دیا گیا ہے ، وزیرخزانہ کا کہنا تھا کہ سرکاری ملکیتی اداروں کے سالانہ 1 ٹریلین روپے کے نقصانات ہو رہے ہیں ۔عمر ایوب نے کہا کہ پٹرولیم مصنوعات کی سمگلنگ کے باعث 145 ارب لیوی کا نقصان ہو رہا، حکومت پٹرولیم مصنوعات کی سمگلنگ کو کنٹرول میں ناکام کیوں ہے ، قومی اسمبلی کمیٹی میں آج سے فنانس بل کا شق وار جائزہ لیا جائے گا، کمیٹی فورم پر وزیرخزانہ کا کہنا تھا حکومت نے پچھلے سال افراط زر کو 23.4 فیصد سے 4.6 فیصد تک کم کیا ، ملکی معیشت کا حجم 400 ارب ڈالر کی حد کراس کر گیا۔
جی ڈی پی لحاظ سے ملکی قرضوں میں کمی ہوئی اور ایک ٹریلین روپے قرض مدت سے قبل ادا کیے ، ترسیلات زر اس سال 38 ارب ڈالر تک ہوں گی، پچھلے دو سالوں میں ترسیلات زر میں 10 ارب ڈالر کا ریکارڈ اضافہ ہوا، ملکی ایکسچینج ریٹ سال بھر مستحکم رہا، زرمبادلہ کے ذخائر 9.4 ارب ڈالر سے بڑھ کر 11.5 ارب ڈالر ہو گئے ، پرائمری سرپلس معیشت کے تین فیصد کے برابر ہو گیا جو پچھلے 20 سالوں کی بلند ترین سطح ہے ، پچھلے سال کے 1.3 ارب ڈالر کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ کی نسبت اس سال کرنٹ اکاؤنٹ 1.9 ارب ڈالر سرپلس ہے ، ملکی برآمدات میں تقریباً 7 فیصد اور بالخصوص آئی ٹی برآمدات میں 21 فیصد کا ریکارڈ اضافہ ہوا، ان تمام معاشی کامیابیوں اور حاصل شدہ اہداف کو عالمی مالیاتی اداروں، سروے کمپنیوں اور ریٹنگ ایجنسیوں نے تسلیم کیا، پائیدار معاشی خوشحالی کا خواب پورا کرنے کیلئے حکومت نے ٹیرف، ٹیکس نظام، توانائی، پنشن اور نج کاری شعبے میں بنیادی اصلاحات کیں، اپوزیشن کے ڈھنڈورے کے باوجود سال بھر کوئی منی بجٹ نہیں آیا، ہم نے ٹیکس بنیاد کو وسعت دی، انفورسمنٹ اور کمپلائنس سے ٹیکس لیکجز کو کم کیا اور اب تنخواہ دار طبقے کو ریلیف اور کارپوریٹ سیکٹر کے لیے ٹیکس میں کمی گئی، تعمیراتی شعبے کو فروغ دیا گیا ۔متوسط طبقے کو گھروں کی تعمیر کے لیے سستے قرضے دیں گے ، زراعت پر کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا، وزیرمملکت خزانہ بلال اظہر کیانی کا کہنا تھا کہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کا سائز 716 ارب روپے ہے جس سے ایک کروڑ سے زائد گھرانے مستفید ہوں گے ۔