بجلی یونٹ 20 روپے سے کم کیا جائے، سڑکوں پر آنا پڑا تو آئینگے : مجلس شوری جماعت اسلامی کی قراردادیں

بجلی یونٹ 20 روپے سے کم کیا جائے، سڑکوں پر آنا پڑا تو آئینگے : مجلس شوری جماعت اسلامی کی قراردادیں

لاہور(سیاسی نمائندہ،سٹاف رپورٹر)جماعت اسلامی کی مرکزی مجلس شوریٰ کے امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن کی زیر صدارت منصورہ میں منعقدہ اجلاس نے آئی پی پیز کے ظالمانہ معاہدوں پر حکومت کی جانب سے مکمل نظر ثانی نہ کرنے اور اگست 2024 میں۔۔۔

 جماعت اسلامی اور حکومت میں معاہدے کی خلاف ورزی پر شدید تشویش اور مذمت کا اظہار کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ معاہدوں پر نظر ثانی سے ہونے والے فوائد کو عوام تک پہنچایا جائے اور بجلی کی فی یونٹ قیمت تمام صارفین کیلئے 20 روپے سے کم کی جائے ۔وہ آئی پی پیز جن کے پلانٹ فرسودہ ہوچکے ہیں ان سے معاہدوں کو منسوخ کیا جائے۔ سرکلر ڈیٹ کے خاتمے کیلئے آئی پی پیزسے غیر قانونی ادائیگیوں کی واپسی کا عمل بلا تاخیر شروع کیاجائے۔ کپیسٹی چارجز ختم اور آپریشنل اخراجات کو حقیقی بنیادوں پراور ادائیگی کے معاہدوں کو پاکستانی کرنسی میں کیاجائے ،قابل تجدید توانائی کے ذرائع یعنی سولر اور ہوا وغیرہ کو بجلی پیداکرنے کیلئے ترجیح دی جائے اور بجٹ میں سولر پینلز پر 18فیصد سیلز ٹیکس فوراً واپس لیاجائے۔

کراچی میں کے الیکٹرک کی اجارہ داری ختم کرکے بجلی کی ترسیل و تقسیم کے شعبے میں Competitionپیدا کیاجائے ۔ یہ قرارداد امیر جماعت اسلامی اسلام آباد نصراللہ رندھاوا نے پیش کی۔مجلس شوریٰ نے باور کرایاکہ مہنگی بجلی صرف معاشی مسئلہ ہی نہیں بلکہ ایک سماجی نا انصافی ہے جس کیخلاف جماعت اسلامی ہر فورم پر آواز بلند کرتی رہے گی اور اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے پارلیمان، عدالت، میڈیا اور سڑکوں پر آنے سمیت ہر آئینی و جمہوری طریقہ اپنائے گی تاکہ عوام کو سستی اور منصفانہ بجلی مل سکے ۔ مرکزی شوریٰ نے قرار دیاحکومت اگر تمام آئی پی پیز کے معاہدوں پر نظر ثانی کی جائے تو بجلی کی فی یونٹ قیمت عوام کیلئے موجودہ قیمت سے آدھی سے بھی کم ہوسکتی ہے ۔ شوری ٰ کے اجلاس میں کشمیر پر فوری مذاکرات شروع کرنے اور مذاکرات میں اصل فریق کشمیریوں کو شریک کرنے پر زور دیتے ہوئے مطالبہ کیا گیا کہ پاکستان کو دوٹوک موقف اختیار کرنا ہوگا کہ کوئی بھی حل کشمیری عوام کی شمولیت اور مرضی کے بغیر قبول نہیں۔

یہ قرارداد ڈاکٹر مشتاق خان امیر جماعت اسلامی آزاد جموں و کشمیر نے پیش کی ۔ شوریٰ نے قرار دیا کہ بھارت لاتوں کا بھوت ہے جو باتوں سے کبھی نہیں مانے گا۔ حالیہ جنگ میں یہ بات ثابت ہو چکی ہے ، پاکستان کشمیریوں کے جائز حق کیلئے سفارتی اور عسکری سطح پر جدو جہد تیز کرے ۔پاکستان مذاکراتی عمل میں مطالبہ کرے کہ بھارت جموں کشمیر کو بنیادی مسئلہ سمجھتے ہوئے فوجی محاصرہ ختم کرے ۔ انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں بند کرے ، انسانی حقوق کی تنظیموں اور آزاد میڈیا کو ریاست میں داخلے کی اجازت دے ۔ برسوں سے محصور کشمیری قیادت کو رہا کرے ۔بھارت سندھ طاس معاہد ہ کی پابندی کرتے ہوئے دریاؤں پر ڈیم بنا کر پاکستان کے پانی کو محدود کرنے کی کوششیں بند کرے ۔ مذاکرات میں اس معاہدے کی بین الاقوامی نگرانی اور ثالثی پر زور دیا جائے۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں