مولانا فضل الرحمن کے بیٹے کو اغوا کرنیکی کوشش کی گئی:کامران مرتضیٰ
اسلام آباد(اپنے رپورٹرسے )سینیٹ میں نئے مالی سال کے بجٹ پر جاری بحث کے تیسرے روز ممبران نے مطالبہ کیا ہے کہ بجٹ پر نظرثانی کرتے ہوئے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں پچاس فیصد اضافہ اور کم سے کم تنخواہ پچاس ہزار کی جائے ۔
صوبوں کو ان کے حقوق اور وسائل واپس کئے جائیں۔ زرعی اورسولر پر لگائے جانے والے ٹیکس ختم کئے جائیں۔ سینیٹ کا اجلاس چیئرمین سید یوسف رضا گیلانی کی زیر صدار ت ہو ا جس میں بجٹ پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے جمعیت علما اسلام کے کامران مرتضیٰ نے کہاکہ ملک میں آدھی آبادی غربت کی سطح سے نیچے جاچکی ہے ۔انہوں نے کہاکہ ان مسائل کو حل کرنے کی ضرورت ہے ۔ پاکستان کا بجٹ ہر سال ایسے ہی لوگ بناتے ہیں جن کا نظریے سے کوئی تعلق نہیں ہوتا ۔ ایوان بالا میں صوبہ خیبر پختونخوا کی نمائندگی نہ ہونے کے برابر ہے ۔ خیبر پختونخوا میں امن وامان کی صورتحال اس قدر خراب ہے کہ مولانا فضل الرحمن کے بیٹے کو دن دیہاڑے اغوا کرنے کی کوشش کی گئی۔ سینیٹ میں بجٹ اجلاس کے دوران حکومتی و اپوزیشن ارکان کی عدم دلچسپی سامنے آئی ہے ۔ ایوان میں صرف پانچ اراکین موجود تھے ۔ حکومتی بینچوں پر صرف تین اور اپوزیشن بینچوں پر دو سینیٹرز موجود تھے ۔ اجلاس میں ایک بھی وفاقی وزیر شریک نہ ہوا جبکہ اپوزیشن لیڈر سمیت بڑی سیاسی جماعتوں کے اہم رہنما بھی غیر حاضر رہے ۔