وسائل کے مقابلے میں آبادی بڑھنے کا تناسب زیادہ،مصطفی کمال

وسائل کے مقابلے میں آبادی بڑھنے کا تناسب زیادہ،مصطفی کمال

کراچی (کامرس رپورٹر)وفاقی وزیر صحت سید مصطفی کمال نے کہا ہے کہ پاکستان میں صحت کا نظام بے پناہ مسائل سے دوچار ہے ، اسپتال بنانے سے نہیں بلکہ پورے ماحول کو بہتر بنانے سے مسائل حل ہوں گے ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے کورنگی ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری میں صنعتکاروں سے خطاب میں کیا۔ تقریب میں کاٹی کے صدر جنید نقی، ڈپٹی پیٹرن ان چیف زبیر چھایا، قائمہ کمیٹی کے چیئرمین سلیم الزماں، ممبر صوبائی اسمبلی نجم مرزا، مسعود نقی،گلزار فیروز، شیخ عمر ریحان، سینئر نائب صدر اعجاز احمد شیخ، و دیگر بھی موجود تھے ۔مصطفی کمال نے مزید کہا کہ پاکستان میں وسائل کے مقابلے میں آبادی بڑھنے کا تناسب بہت زیادہ ہے ، آبادی کی سالانہ شرح 2.6 فیصد جبکہ شرح افزائش 3.6 فیصد کی بلند ترین سطح پر پہنچ چکی ہے ۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر  ہم نے اس تناسب پر نظرثانی نہ کی تو تباہی مچ جائے گی۔ مصطفی کمال نے صحت سے جڑے بنیادی مسائل پر بات کرتے ہوئے کہا پاکستان میں 68 فیصد بیماریوں کی وجہ آلودہ پانی ہے۔

جبکہ سیوریج ٹریٹمنٹ کا کوئی جامع منصوبہ موجود نہیں،ہمارے ہاں ہیلتھ کیئر سسٹم نہیں بلکہ سِک کیئر سسٹم رائج ہے ، پاکستان ذیابیطس اور ہپاٹائٹس سی کے مریضوں میں دنیا میں سرفہرست ہے ، دنیا بھر سے پولیو ختم ہو چکا، لیکن پاکستان اور افغانستان میں اب بھی موجود ہے ۔ انہوں نے صحت کے شعبے میں ٹیکنالوجی کے کردار کو اہم قرار دیتے ہوئے اعلان کیا کہ ہم پبلک-فلنتھراپک پارٹنرشپ کے ذریعے نظام صحت میں اصلاحات لا رہے ہیں، کورونا کے دوران متعارف کرائی گئی ٹیلی میڈیسن سروس کو مزید وسعت دی جائے گی تاکہ شہریوں کو دوائیں اور ڈاکٹرز کی سہولت دہلیز پر فراہم کی جا سکے ۔ انہوں نے بتایا کہ نادرا کے ساتھ مل کر شناختی کارڈ نمبر کو میڈیکل ریکارڈ نمبر میں تبدیل کرنے کا منصوبہ تیار کر لیا گیا ہے ، جس پر جلد قانون سازی ہوگی۔ انہوں نے کہا ملک میں 1 لاکھ 70 ہزار نرسیں ہیں، جبکہ ہمیں 9 لاکھ کی ضرورت ہے ، دنیا ہم سے 25 لاکھ نرسیں مانگ رہی ہے اور یہ شعبہ پاکستان کے لیے اربوں ڈالر کے زرمبادلہ کا ذریعہ بن سکتا ہے ۔

وزیر صحت نے کہا پاکستان کے بڑے اسپتالوں پر اضافی بوجھ ہے ، جہاں 70 فیصد ایسے مریض آتے ہیں جنہیں بنیادی صحت مراکز سے رجوع کرنا چاہیے ، ہمیں پرائمری کیئر کو مضبوط کرنا ہوگا تاکہ سر درد جیسی چھوٹی شکایات کے مریض دل کے مریضوں کے ساتھ ایک ہی اسپتال نہ جائیں۔ انہوں نے کراچی کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا یہ شہر اگر کسی اور کے پاس ہوتا تو آج اس کے حالات بدل چکے ہوتے ، آج ہمارے پاس اختیار نہیں، لیکن ہم اپنی تمام صلاحیتوں کے ساتھ اس کی خدمت کررہے ہیں۔ قبل ازیں کاٹی کے صدر جنید نقی نے خطاب میں کہا کہ کورنگی صنعتی ایریا پاکستان کا اقتصادی دل ہے جو روزانہ 60 کروڑ روپے سے زائد کا ریونیو پیدا کرتا ہے اور یہاں سے سالانہ 4 ارب ڈالر کی برآمدات ہوتی ہیں، یہ صنعتی علاقہ 20 لاکھ افراد کو روزگار فراہم کرتا ہے ، لیکن افسوس اس شہر کو مسلسل نظرانداز کیا جا رہا ہے ۔ ہم وفاقی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کراچی خصوصاً کورنگی صنعتی علاقے میں صحت کی سہولیات کے لیے خصوصی فنڈز مختص کیے جائیں اور عملی اقدامات کیے جائیں تاکہ یہاں کے لوگوں کو بہتر زندگی مل سکے ۔ اس موقع پر زبیر چھایا نے بھی خطاب کیا۔ 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں